کورونا کے 30 فیصد مریضوں کو لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے، تحقیق

19 اپريل 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 30 فیصد افراد صحتیابی کے بعد بھی بیماری کی طویل المعیاد علامات یا لانگ کووڈ کا سامنا کرتے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

واضح رہے کہ ابتدائی بیماری سے سنبھل جانے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہسپتال میں داخلے کی تاریخ، ذیابیطس اور زیادہ جسمانی وزن سے لانگ کووڈ کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

اپریل 2020 سے فروری 2021 کے دوران یو سی ایل اے کووڈ پروگرام میں 1038 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

اس پروگرام کا مقصد یہ تعین کرنا تھا کہ بیماری کے 60 یا 90 دن بعد بھی علامات کے تسلسل کو رپورٹ کرنے والے افراد واقعی لانگ کووڈ سے متاثر ہیں یا نہیں۔

تحقیق میں لانگ کووڈ سے متاثر 309 افراد کا جائزہ لیا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ تھکاوٹ اور سانس لینے میں مشکلات سب سے زیادہ عام علامات تھیں جن کا سامنا بالترتیب 31 اور 15 فیصد مریضوں کو ہوا۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف جنرل انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

قبل ازیں ستمبر 2021 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ہر 3 میں سے ایک مریض کو لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت کا سامنا ہوتا ہے۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی، نیشنل انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ ریسرچ (این آئی ایچ آر) اور آکسفورڈ ہیلتھ بائیو میڈیکل ریسرچ سینٹر (بی آر سی) کی اس تحقیق میں لانگ کووڈ کی جانچ پڑتال کے لیے امریکا میں کووڈ کو شکست دینے والے 2 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ افراد کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 37 فیصد مریضوں کو بیماری کی تشخیص کے 3 سے 6 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت کا سامنا ہورہا تھا۔

ان میں سانس کے مسائل، نظام ہاضمہ کے مسائل، تھکاوٹ، درد، ذہنی بے چینی یا ڈپریشن سب سے عام رپورٹ کی جانے والی علامات تھیں۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ ہر عمر کے کووڈ کے مریضوں کی بڑی تعداد کو ابتدائی بیماری کے 6 ماہ بعد بھی مختلف علامات کے باعث مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک تہائی سے زیادہ مریضوں میں 3 سے 6 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت موجود تھی۔

تحقیق کے مطابق بیماری کی شدت، عمر اور جنس لانگ کووڈ کے امکانات پر اثرانداز ہونے والے عناصر ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لانگ کووڈ کی علامات کا امکان ان مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے جو بیماری کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہے ہوں اور مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس کی شرح معمولی سی زیادہ ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل پلوس میڈیسین میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں