کراچی پریس کلب کے باہر شہریوں کا مظاہرہ، مقتول ناظم جوکھیو کیلئے انصاف کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2022
کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کے دوران شرکا نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں مقتول کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا گیا تھا—فوٹو:شاہ زیب احمد
کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کے دوران شرکا نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں مقتول کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا گیا تھا—فوٹو:شاہ زیب احمد

کراچی پریس کلب (کے پی سی) کے باہر سول سوسائٹی کے اراکین نے نومبر 2021 میں پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس میں قتل ہونے والے ناظم جوکھیو کو انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

پی پی پی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور ان کے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت دیگر کئی افراد کے خلاف ناظم جوکھیو کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ناظم جوکھیو قتل کیس:عدالت تمام فریقین کو سننے کے بعد چارج شیٹ پر فیصلہ دے گی

ناظم جوکھیو کو مبینہ طور پر اس وقت قتل کیا گیا تھا جب انہوں نے ملزمان کے غیر ملکی مہمانوں کو تلور کے شکار سے روکا تھا۔

گزشتہ ہفتے پولیس نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرائی گئی حتمی چارج شیٹ سے دونوں اراکین اسمبلی کے ناموں کو نکال دیا تھا، جس کے بعد ان کے قتل کے مقدمے سے نکلنے کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے۔

کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کے دوران شرکا نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں مقتول کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اراکین اسمبلی کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال پر تنقید اور مذمت کی گئی تھی۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرامت علی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے بڑی ناانصافی نہیں دیکھی۔

یہ بھی پڑھیں:ناظم جوکھیو قتل کیس: پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی من پسند ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب

نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان کے ناصر منصور کا کہنا تھا کہ مظاہرے کے شرکا نے پیپلز پارٹی کی عوام دشمن اور سندھ دشمن پالیسیوں کے خلاف 'عوامی ایف آئی آر' درج کرا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ناظم جوکھیو ملک کا پہلا شہری ہے جو ماحولیاتی تحفظ کے مقصد کے لیے شہید ہوا۔

احتجاج کے دوران ویمن ایکشن فورم (ڈبلیو اے ایف) کی عظمیٰ نورانی نے کہا کہ یہ گروپ مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو کے ساتھ کھڑا ہے۔

عظمیٰ نورانی کا کہنا تھا کہ جب ان کی ٹیم سے مقتول کی بیوہ سے ملاقات کی تو وہ بالکل اکیلی تھی، اس نے ٹیم کو بتایا کہ اس کے پاس ایک وقت کے کھانے کے لیے بھی پیسے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے گروپ نے شیریں جوکھیو کو مالی اور قانونی مدد فراہم کرنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں:ناظم جوکھیو قتل: پی پی پی کے دو اراکین اسمبلی سمیت 23ملزمان چارج شیٹ میں شامل

انہوں نے کہا کہ انہیں امید نہیں تھی کہ پاکستان پیپلز پارٹی کسی بیوہ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ناظم جوکھیو ہماری طرح انسانی حقوق کے محافظ تھے، کل ہم بھی کسی ایسے ہی انجام سے دوچار ہو سکتے ہیں، شیریں جوکھیو 'دباؤ' کی وجہ سے کیس سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔

وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن جبران ناصر کا کہنا تھا کہ مظاہرین صرف پیپلز پارٹی کے خلاف نعرے لگانے کے لیے جمع نہیں ہوئے بلکہ انصاف کا مطالبہ کرنے اور اصولوں کی بات کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'ناظم جوکھیو بھی (پی پی پی) کا حامی تھا، فرق صرف اتنا تھا کہ مقتول ایک عام آدمی تھا، یہ ایک طبقاتی جنگ ہے جس کے لیے ہم سڑکوں پر نکلے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:جوکھیو قتل کیس: درخواست گزار نے جام کریم سے متعلق بیان ‘دباؤ’ میں دیا، لواحقین

انہوں نے مزید کہا کہ مقدمے میں پروسیکیوٹر ملزم کے وکیل کی طرح کام کر رہا تھا جبکہ پولیس جس سے کیس کی تفتیش کرنی تھی، وہ ملزمان کی مددگار اور معاون بن چکی ہے۔

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے رکن اور ممتاز سماجی کارکن انیس ہارون نے میڈیا سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ کھڑے ہو کر کیس کو عوام میں اجاگر کرے۔

انیس ہارون کا کہنا تھا کہ مظاہرین یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ صرف قانون کی بالادستی کو قبول کیا جائے گا، طاقت کی بالادستی کو نہیں۔

انہوں نے سندھ حکومت سے مقتول کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قوانین اور آئین سب کے لیے یکساں ہے، جب آپ انصاف کے لیے کھڑے نہیں ہوں گے تو آپ ہم سے ووٹ کیسے مانگیں گے؟

تبصرے (0) بند ہیں