دعا زہرہ کی لاہور سے ’ملنے‘ کی خبر پر لوگوں کے تبصرے

25 اپريل 2022
دعا زہرہ 10 دن قبل لاپتا ہوگئی تھیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
دعا زہرہ 10 دن قبل لاپتا ہوگئی تھیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

سندھ حکومت کی جانب سے لاپتا ہونے والی بچی دعا زہرہ کی لاہور میں موجودگی کا سراغ لگانے کے دعوے کے بعد ٹوئٹر پر ’دعا زہرہ‘ کا نام ٹاپ ٹرینڈ پر آگیا اور لوگوں نے اس پر طرح طرح کے تبصرے شروع کردیے۔

دعا زہرہ کراچی سے 10 روز قبل لاپتا ہوگئی تھیں اور آج وزیر اعلیٰ سندھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس نے لاہور میں دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سے ’لاپتا‘ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا، مراد علی شاہ

تاہم متعدد نیوز چینلز اور ویب سائٹس نے ذرائع سے دعویٰ کیا تھا کہ دعا زہرہ کو لاہور پولیس نے تحویل میں لے لیا اور انہوں نے اپنی مرضی سے وہاں جاکر نکاح کرلیا تھا۔

دعا زہرہ کی بازیابی اور ان کے نکاح کی خبر سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر ان کا نام ٹاپ ٹرینڈ پر آگیا اور لوگوں نے طرح طرح کے تبصرے کیے۔

متعدد افراد اور صحافیوں نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹس کیں کہ دعا زہرہ لاہور سے مل گئیں، جہاں انہوں نے نکاح بھی کرلیا۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

خدیہ عباس نامی صارف نے دعا زہرہ کے نکاح سے متعلق خبریں دینے پر نشریاتی اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی خبروں کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ وہ ابھی کم عمر ہیں اور ان کی رضامندی کے بغیر نکاح نہیں ہوسکتا۔

خرم قریشی نے لکھا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ کب کیسے کیا ہوا، وہ اس بات پر خوش ہیں کہ دعا زہرہ زندہ ملی ہیں۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

داؤد عمر نامی شخص نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ دعا زہرہ لاہور سے مل گئی ہیں، تاہم یہ بات ابھی تصدیق شدہ نہیں کہ انہوں نے نکاح کیا ہے یا نہیں اور ساتھ ہی لکھا کہ چوں کہ ابھی ان کی عمر 14 برس ہے تو اس لیے ایک منٹ میں ان کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ نہ کیا جائے۔

حنا مہر ندیم نے لکھا کہ کم سن کی رضامندی کوئی رضامندی نہں ہوتی، کم عمر بچے کو ان کی پرورش کے ذمہ دار کی اجازت کے بغیر اٹھانا اسے اغوا کرنے برابر ہوتا ہے، 14 سال کی لڑکی بچی ہوتی ہے اور ہمارے قانون میں بچوں سے شادی کی سزا موجود ہے۔

بعض افراد نے دعا زہرہ کے والدین کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔

بعض لوگوں نے دعا زہرہ کی بازیابی اور ان کے مبینہ نکاح کی خبر پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں