پنجاب اسمبلی اجلاس: ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی آج ہوگی

پی ٹی آئی کو تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کیلئے 186 اراکین اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہے — فائل فوٹو: فیس بک
پی ٹی آئی کو تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کیلئے 186 اراکین اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہے — فائل فوٹو: فیس بک

پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران تعاون کے عیوض آج دوست محمد مزاری کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پنجاب اسمبلی کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ آج کے اجلاس کا صرف ایک نکاتی ایجنڈا ہے جو کہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف قرارداد ہے، پی ٹی آئی کو تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کے لیے 186 اراکین اسمبلی کی حمایت کی ضرورت ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن اسمبلی نے بتایاکہ ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگی، اجلاس کی صدارت اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی کریں گے، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کو ڈپٹی اسپیکر کو ہٹانے کے لیے 186 ووٹ درکار ہوں گے، ممکن ہے کہ مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور پی ٹی آئی کے منحرف لوگ ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہ لیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ق) کی درخواستیں خارج، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات برقرار

اجلاس کے دوران کسی بھی رکن صوبائی اسمبلی کو ایوان میں اپنا موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، خواتین اراکین اسمبلی کو اسمبلی میں اپنے ہینڈ بیگز لے جانے سے روک دیا گیا ہے، اس کے علاوہ مہمانوں کو گیلری میں آج کا اجلاس دیکھنے کی اجازت نہیں ہوگی، سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی بشارت راجہ، احمد خان، سبطین خان اور مراد راس نے ڈپٹی اسپیکر کو ہٹانے کے لیے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 7 سی اور آرٹیکل 127 کے ساتھ پنجاب اسمبلی کے طریقہ کار کے قواعد کے قاعدہ نمبر 12 کے تحت تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی اور پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی نے آج ہونے والے پنجاب اسمبلی کے سیشن کے لیے حکمت عملی طے کرنے کے لیے مشترکہ اجلاس منعقد کیا۔

حمزہ شہباز نے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے جو 197 ووٹ حاصل کیے ان میں سے 26 ووٹ کا تعلق پی ٹی آئی کے منحرف ترین گروپ، علیم خان گروپ اور اسد کھوکھر گروپ سے تھا۔

مزید پڑھیں: پولیس نے دوست مزاری پر حملے میں ملوث مرکزی ملزمان کی شناخت کرلی

مشترکہ اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن صوبائی اسمبلی نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی سمیت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی نے دوست محمد مزاری کے خلاف قرارداد کو ناکام بنانے کے لیے ان کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

16 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے آخری اجلاس میں غیر معمولی تشدد دیکھنے میں آیا تھا جس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی اور پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی آسیہ امجد سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

تاہم ایوان نے قائد حزب اختلاف اور وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے طور پر منتخب کرلیا تھا جبکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے اراکین اسمبلی نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے میگا فون پر ہال میں موجود گیسٹ لابی سے اسمبلی کی کارروائی شروع کی اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ایجنڈا اور قواعد پڑھ کر سنائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

پولیس اور اینٹی رائٹ فورس نے ایوان کے اندر پوزیشنیں سنبھال لی تھیں جبکہ خواتین اراکین اسمبلی اسپیکر کی ڈائس کے پاس بیٹھ گئیں اور نعرے لگائے۔

چوہدری پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 اپریل کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس ختم ہوتے ہی ڈپٹی اسپیکر کو دیئے گئے تمام اختیارات کالعدم ہو گئے۔

پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری محمد خان بھٹی نے کہا کہ صرف سارجنٹس کے پاس ہی ایوان میں قدم رکھنے کا اختیار تھا لیکن اس کے باوجود ڈپٹی اسپیکر نے ڈپٹی کمشنر اور آپریشنز ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کو بلایا جنہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کو ایوان میں طلب کیا۔

انہوں نے کہا کہ دوست محمد مزاری نے آفیسرز باکس سے انتخابی عمل کو میگا فون کے ذریعے چلایا جو کہ اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں