سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے رشتہ دار کو ڈی پی او کے عہدے سے ہٹادیا گیا

اپ ڈیٹ 01 مئ 2022
عہدیدار کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے ظفر بزدار کے خلاف کسی قسم کی تحقیقات کا حکم نہیں دیا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
عہدیدار کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے ظفر بزدار کے خلاف کسی قسم کی تحقیقات کا حکم نہیں دیا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

بہاولنگر میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے رشتہ دار ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) ظفر بزدار کو عہدے سے ہٹا کر افسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ظفر بزدار کو اسی روز عہدے سے ہٹایا گیا جس دن حمزہ شہباز نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

پیش رفت سے باخبر عہدیدار نے کہا کہ یہ واضح طور پر ایک سیاسی اقدام ہے کیونکہ ظفر بزدار ان عہدیداران کی فہرست میں شامل تھے جن کا تبادلہ صوبے میں شریف خاندان کے اقتدار میں آنے کے بعد کیا جانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے سیکریٹریٹ نے سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) کو ہدایت جاری کی ہے کہ ظفر بزدار کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے کیونکہ یہ سابق وزیر اعلیٰ کے قریبی رشتہ دار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بہاولنگر: اغوا برائے تاوان کیس میں 6 پولیس اہلکار برطرف

گزشتہ روز جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ گریڈ 18 کے افسر بہاولنگر کے ڈی پی او ظفر بزدار کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور اگلے حکم تک سی پی او رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بہاولنگر کے ایس پی انویسٹی گیشن فاروق احمد انور کو باقاعدہ تعیناتی تک ضلع کے ڈی پی او کا چارج دے دیا گیا ہے۔

تاہم عہدیدار نے اس تاثر کو رد کر دیا کہ پنجاب حکومت نے ظفر بزدار کے خلاف کسی قسم کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظفر بزدار کو کچھ ہفتوں بعد نان فیلڈ اسائنمنٹ دیا جاسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے آج (اتوار) کو آئی پنجاب راؤ سردار علی خان کو اہم ملاقات کے لیے بلایا ہے۔

مزید پڑھیں: بہاولنگر: وڈیو وائرل ہونے کے بعد ’سی آئی اے‘ کے 7 اہلکاروں کو سزائیں

ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں صوبے کی سیکیورٹی سے متعلق معاملات سمیت پنجاب پولیس میں تقرر و تبادلوں کے معاملے پر بھی غور کیے جانے کا امکان ہے۔

اطلاعات کے مطابق ظفر بزدار اس سے قبل ٹریفک پولیس میں تھے تاہم پہلی بار انہیں بطور ڈی پی او تعینات کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں