مسجد نبوی ﷺ واقعہ: شیخ رشید کے بھتیجے کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 02 مئ 2022
مجسٹریٹ عدالت نے گزشتہ روز راشد شفیق کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا — فائل فوٹو: اسمبلی ویب سائٹ
مجسٹریٹ عدالت نے گزشتہ روز راشد شفیق کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا — فائل فوٹو: اسمبلی ویب سائٹ

سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے بھتیجے اور رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

مسجد نبویﷺ میں نعرہ بازی کےخلاف دائر مقدمے میں نامزد شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد کو دوبارہ اٹک کے ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں وکلا کے دلائل کے بعد فاضل جج نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 2 دن کی توسیع کر دی۔

خیال رہے کہ مجسٹریٹ عدالت نے گزشتہ روز راشد شفیق کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

مدعی کے وکیل شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ملزم مسجد نبویﷺ کی توہین کا مرتکب پایا گیا اور سارے ہنگامے کو ملزم نے عمران خان کی فتح قرار دیا۔

مزید پڑھیں: مسجدِ نبویﷺ واقعے پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مقدمہ

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں ملزم کےموبائل ڈیٹا کا مکمل ریکارڈ و دیگر اہم معلومات حاصل کرنا ضروری ہے جس پر ہم نے عدالت سے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے 2 دن کا ریمانڈ منظور کیا۔

پیشی کے موقع پر پولیس نے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے تھے اور احاطہ عدالت میں وکلا کے علاوہ کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے حکومت کے خلاف اور عمران خان کے حق میں شدید نعرے بازی کی، اس موقع پر حلیم عادل شیخ اور زلفی بخاری بھی احاطہ عدالت میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی زائرین کی مسجد نبویﷺ میں وزیراعظم اور وفاقی وزرا کیخلاف نعرے بازی

خیال رہے کہ رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو اتوار کو علی الصبح توہین مذہب کیس کے سلسلے میں سعودی عرب سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔

راشد شفیق کو بعد ازاں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں ایک دن کے لیے اٹک نیو ایئرپورٹ پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیا تھا، ویڈیو میں انہیں مسجد نبویﷺ کے احاطے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے خلاف نعرے لگانے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

یہ مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق حکومت کی دیگر اعلیٰ شخصیات کے ساتھ ساتھ 100 سے 150 دیگر افراد کے خلاف اٹک میں درج کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مسجد نبوی ﷺ پر وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے خلاف نعرے بازی کرنے اور ان سے بدتمیزی کرنے پر دو الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں عمران خان، شیخ رشید اور ان کے بھتیجے سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مسجد نبویﷺ واقعہ: ایم این اے راشد شفیق اسلام آباد سے گرفتار

ایک مقدمہ فیصل آباد جبکہ دوسرا اٹک کے تھانے میں درج کیا گیا ہے، اٹک نیو ایئرپورٹ تھانے میں درج کیے گئے مقدمے میں ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اور 296 شامل کی گئی ہیں۔

قبل ازیں فیصل آباد میں درج مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 (کسی مذہب کی عبادت گاہ کو توہین کے ارادے سے نقصان پہنچانا یا ناپاک کرنا)، 295 اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کارروائیاں کرنا جس کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنا ہے)، 296 (مذہبی اجتماع کو پریشان کرنا) اور 109 (کسی غلط عمل کی حوصلہ افزائی کرنا) شامل کی گئی ہیں۔

مقدمات میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں اور دیگر ساتھی فواد چوہدری، شہباز گِل، قاسم سوری، صاحبزادہ جہانگیر، انیل مسرت کے علاوہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید اور ان کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں