انتخابات کا وقت ہم طے کریں گے، رانا ثنااللہ کا شیخ رشید کے بیان پر رد عمل

اپ ڈیٹ 04 مئ 2022
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ شیخ رشید کی ملک میں خانہ جنگی کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی—فوٹو:پی آئی ڈی
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ شیخ رشید کی ملک میں خانہ جنگی کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی—فوٹو:پی آئی ڈی

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے شیخ رشید کے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے قبل از وقت انتخابات کے معاملے پر وزیر اعظم شہباز کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہونے کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ 'وہ حکومت اور اداروں سے بھیک کیوں مانگ رہے ہیں، اب" ہم فیصلہ کریں گے کہ انتخابات کا بہترین وقت کیا ہے۔'

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران کے پاس وزیر اعظم رہتے ہوئے اسمبلیاں تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا اختیار تھا، اب قومی خزانے کو لوٹنے اور ملک کو معاشی بانجھ کرنے کا حساب لیے بغیر الیکشن نہیں ہوں گے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے دیرینہ اتحادی شیخ رشید نے پیر کے روز وائس آف امریکا کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ عمران خان قبل از وقت عام انتخابات کے لیے شریف حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن اس کے لیے طاقتور حلقوں کی ضمانت ضروری ہے۔

شیخ رشید نے مزید کہا تھا کہ 'عمران خان شہباز شریف کی مخلوط حکومت کے رہنماؤں سے ہاتھ نہیں ملانا چاہتے لیکن اسٹیبلشمنٹ ضمانت دے تو انتخابات کے حوالے سے بات ہوسکتی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ وہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان "غلط فہمیوں" کو دور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، ان کی رائے ہے کہ پی ٹی آئی کو ریاستی اداروں سے محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے۔

شیخ رشید نے کہا تھا پارٹی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ بیٹھنا چاہیے تھا تاکہ وہ کمیشن کو قبل از وقت انتخابات پر قائل کر سکتی۔

سابق وزیر داخلہ نے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کے لیے پی ٹی آئی کے اسلام آباد کی جانب مارچ کے بارے میں بات کی تھی۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ 'عمران خان اسلام آباد میں لاکھوں لوگوں کو جمع کرنے جا رہے ہیں اور اس صورت میں ملک غیر یقینی کی کیفیت میں چلا جائے گا جو خانہ جنگی کا باعث بن سکتا ہے'۔

شیخ رشید نے آج بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کا اسلام آباد مارچ "خونی" ہو سکتا ہے اور طاقتوں پر زور دیا تھا کہ وہ 31 مئی تک "لانگ مارچ سے پہلے کوئی حل تلاش کریں"۔

شیخ رشید کے ان بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ٹوئٹر پر کہا کہ شیخ رشید جیسے لوگ خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید احمد جیسے لوگ معاشرے میں فتنہ،اشتعال انگیز ی اورخانہ جنگی کے حالات پیدا کرتے ہیں، شیخ رشید کی ملک میں خانہ جنگی کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، سستی شہرت کے لیے اوٹ پٹانگ گفتگو سے عوام گمراہ نہیں ہونگے۔

رانا ثنا اللہ نے سابق وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید، اگر تمہیں گرفتاری کا خوف نہیں تو اپنی ضمانت قبل ازگرفتاری کیوں کروا رہے ہو؟ مسجد نبوی پر ہونے والے توہین آمیز واقعے کے ماسٹر مائنڈ شیخ رشید تم خود ہو، یہ تمہیں پتہ ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ رمضان کے پہلے عشرے میں شیخ رشید، تم نے جدہ کے سپینسر ہوٹل میں پی ٹی آئی عہدیداروں کے ساتھ ملکر سازش تیار کی۔

موجودہ وزیر داخلہ نے سابق وزیر داخلہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپنی خود غرصی اور ہوس میں تم نے تو اپنے بھتیجے کو بھی نہیں بخشا، خود مزے سے پنڈی میں عید کررہے ہو اور وہ تمہارا بھتیجا تمہاری سازش کی وجہ سے عید جیل میں کاٹ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے آئینی اور قانونی طریقے سے عمران نیازی کو اقتدار سے رخصت کیا ہے، عمران نیازی اور اسکے حواریوں کی ملک پر چھائی ہوئی 4 سالہ نحوست اور بے برکتی کا خاتمہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کے پاس اختیار تھا کہ وقت پر فیصلہ کرتے اور اسبملیاں توڑ کر نئےالیکشن کروا دیتے، آج حکومت اورریاستی اداروں سے الیکشن کی بھیک کیوں مانگتے ہو؟

رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ الیکشن کا موزوں ترین وقت کون سا ہے یہ فیصلہ اب ہم نے کرنا ہے، قومی خزانے کو لوٹنے اور ملک کو معاشی بانجھ کرنے کا حساب لیے بغیر اب الیکشن نہیں ہونگے۔

'مسجد نبویﷺ واقعے پر عوام میں غم و غصہ ہے، پی ٹی آئی قیادت واقعے کی مذمت کرے'

قبل ازیں، آج فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ مسجد نبوی ﷺ میں پیش آئے واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ ہے، پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے اپیل ہے کہ وہ اس واقعے کی مذمت کریں۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسجد نبوی ﷺ واقعہ پر پی ٹی آئی کیخلاف مقدمات حکومت نے درج نہیں کرائے، حکومت کسی مقدمے میں فریق اور مدعی نہیں اور نہ ہی کسی کو مقامات مقدسہ کے تقدس کوپاما ل کرنے والوں کیخلاف شکایت کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت نے اس سلسلے میں مقدمات درج کرائے، اگر شہری مسجد نبویﷺ میں مذہبی جذبات مجروح کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کرنا چاہیں تو حکومت کسی قسم کی رکاوٹ نہیں پیدا کر ے گی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت مسجد نبویﷺ واقعے کے خلاف قانونی کارروائی کا حصہ بننے کے حق میں نہیں، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حق میں نہیں ہیں کہ کوئی بھی شہری قانون کو ہاتھ میں لے، اس بات کا داعی ہوں کہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے تو وہ قانون کے مطابق کارروائی کروائے، سیکڑوں درخواستیں تھانوں میں پڑی ہیں جن پر کارروائی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف فتوے دیے گئے، احسن اقبال کو گولی ماری گئی، یہ لوگ اس وقت خوش ہو رہے تھے اور کہتے تھے اچھا ہوا لیکن ہم اس طرح کی ہر کارروائی کی مذمت کرتے ہیں اور کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا میں مطالبہ نہیں کرتا بلکہ میں اپیل کرتا ہوں پی ٹی آئی قائدین مسجد نبوی ﷺ میں پیش آئے افسوسناک واقعے کی مذمت کریں، مسجد نبوی ﷺ والے واقعے پر عوام میں شدید غم و غصہ ہے اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر ان کے خلاف مقدمات درج نہ ہوئے تو پھر آپ ذمے دار ہوں گے، حکومت ذمےدار ہوگی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ راشد شفیق پاکستان سے لوگوں کو لے کر گیا، برطانیہ سے بھی لوگ آئے، راشد شفیق نے اس واقعہ کو اون کیا، کیا اس نے کہا نہیں کہ یہ عمران خان کی کامیابی ہے، صاحبزادہ جہانگیر نواز شریف کے گھر کے باہر بھی احتجاج کرواتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مسجد نبویﷺ واقعہ: پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مقدمات کے اندراج پر حکومتی اکابرین ناخوش

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سابقہ حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کررہی بلکہ پاکستان کی خوشحالی کی خاطر تمام ترقیاتی منصوبوں پر کام دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کسی سازش سے نہیں بلکہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے گئی، یہ اس قابل نہیں تھے کہ کسی کو ساتھ لے کر چلیں، ان لوگوں نے ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا کیا، اللہ تعالیٰ ہمیں معیشت کو بہتر کرنے کی توفیق دے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے دوچار ہے، ایک نا اہل ٹولے نے ملکی معیشت کو تباہ کیا، فتنہ پرور شخص اس ملک پر مسلط رہا، اللہ تعالی ہمیں ہمت دے کہ ہم معیشت کو بہتر کر سکیں۔

ملک میں الیکشن کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کم و بیش یہ الیکشن کا سال ہے، اگلے 12 سے 14 ماہ میں انتخابات ہوں گے اور قوم نئی حکومت کا فیصلہ کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں