ڈاکٹر رضا باقر کی تین سالہ مدت ملازمت تمام ہوگئی، مفتاح اسمٰعیل

اپ ڈیٹ 04 مئ 2022
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ قانون کے مطابق نئے گورنر کا فیصلہ ہونے تک سینئر ترین ڈپٹی گورنر یہ عہدہ سنبھالتا ہے— فوٹو: برٹش یونیورسٹی، مصر
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ قانون کے مطابق نئے گورنر کا فیصلہ ہونے تک سینئر ترین ڈپٹی گورنر یہ عہدہ سنبھالتا ہے— فوٹو: برٹش یونیورسٹی، مصر

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے ڈاکٹر رضا باقر کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد ڈاکٹر رضا سید کے بطور نئے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) تقرر کا اعلان کردیا ہے۔

اپنی ایک ٹوئٹ میں مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ڈاکٹر رضا باقر کی مدت ملازمت آج 4 مئی کو مکمل ہو رہی ہے، قانون کے مطابق نئے گورنر کا فیصلہ ہونے تک سینئر ترین ڈپٹی گورنر یہ عہدہ سنبھالتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے ڈاکٹر مرتضیٰ سید گورنر اسٹیٹ بینک کا عہدہ سنبھالیں گے جو کہ آئی ایم ایف کے بھرپور تجربے کا حامل ایک قابل ماہر معیشت ہیں، نئی ذمہ داری سنبھالنے پر میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: 'آئی ایم ایف' کے ڈاکٹر رضا باقر اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر مقرر

اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈاکٹر مرتضیٰ سید میکرو اکنامک ریسرچ اور پالیسی سازی میں 20 سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں شمولیت کے لیے مستعفی ہونے سے قبل 16 سال تک آئی ایم ایف کے ساتھ کام کیا۔

ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے نفیلڈ کالج سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ہے اور کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں میں عوامی پالیسی پر لیکچر دے چکے ہیں۔

گزشتہ روز مفتاح اسمٰعیل نے ایک ٹوئٹ میں عندیہ دیا تھا کہ حکومت ڈاکٹر رضا باقر کو توسیع نہیں دے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئر پر جاری اپنے ایک بیان میں مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ میں نے رضا باقر سے بات کی ہے اور انہیں حکومت کے فیصلے کے بارے میں بتایا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی مدت ملازمت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے لیے خدمات انجام دینے پر رضا باقر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ رضا باقر غیر معمولی طور پر ایک قابل آدمی ہیں اور ہم نے مختصر وقت میں ایک ساتھ کافی کام کیا، میں ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

مفتاح اسمٰعیل کی جانب سے گزشتہ روز اعلان کے بعد ڈاکٹر رضا باقر نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں اللہ تعالیٰ اور اپنے ساتھی ٹیم کے ارکان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں عوامی عہدے پر خدمات انجام دینے کا موقع دیا۔

انہوں نے کہا میں پاکستانیوں اور خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو عوامی خدمات سرانجام دینے کی ترغیب دیتا ہوں۔

سابق گورنر نے ان اقدامات کو بھی یاد کیا جو اسٹیٹ بینک نے ان کے دور میں اٹھائے جن میں روزگار پے رول لون اور ہسپتال کی فنانسنگ سمیت کورونا ریلیف پیکج، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ، راست، پاکستان میں ڈیجیٹل بینکوں کو لائسنس دینے کا فریم ورک، خواتین کے لیے مالیاتی شمولیت اور کم آمدنی والوں اور دیگر کے لیے سستی رہائش جیسے اقدامات شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کے چھٹے جائزے کے سلسلے میں بات چیت جاری ہے، رضا باقر

انہوں نے مزید لکھا کہ 'میں خاص طور پر ڈپٹی گورنرز اور ایس بی پی کارپوریٹ مینجمنٹ کے ٹیم ورک اور تعاون کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، میں 4 وزرائے خزانہ اور 5 فنانس سیکریٹریوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کے ساتھ میں نے اپنے 3 برسوں میں کام کیا'۔

ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ان کا مقابلہ کرنے کے لیے زبردست طاقت بھی رکھتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین اور امید ہے کہ ہم بحیثیت ایک ملک اپنے آئندہ آنے والے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے صحیح انتخاب کریں گے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے مئی 2019 میں تین سال کے لیے ڈاکٹر رضا باقر کو اسٹیٹ بینک کا گورنر مقرر کیا تھا۔

فنانس ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق رضا باقر کی تقرری اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956 کے سیکشن 10 (3) کے تحت تین سال کے لیے کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر کم ہونے سے اوورسیز پاکستانیوں کو فائدہ ہوا، رضا باقر

رضا باقر جنوری گورنر اسٹیٹ بینک تعینات ہونے سے قبل رومانیہ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن سربراہ کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں۔

وہ آئی ایم ایف کے ساتھ بطور ڈیٹ پالیسی ڈویژن وابستہ رہ چکے ہیں۔

ڈاکٹر رضا باقر نے ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجوایٹ کیا اور بعد ازاں کیلی فورنیا یونیورسٹی، بارکلے سے اقتصادیات میں 'پی ایچ ڈی' کیا۔

وہ عالمی بینک، میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور سوئٹزرلینڈ کی یونین بینک کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

شنکر لعل May 04, 2022 11:32pm
پاکستان جیسے تھرڈ ورلڈ کنٹری کے ناخواندہ اور جدید دور میں رہنے کیلئے ضروری سمجھے جانے والے شعور سے نابلد عوام کیلئے یہ باتیں قابل فخر ہوتی ہیں کہ فلاں شخص کو عہدے پہ لگایا ہے جو آکسفورڈ یونیورسٹی سے انٹ شنٹ ڈگریاں لے چکا ہے اور بیکار کے فورمز پر لیکچر دے چکا ہے۔۔ کامیابی کیلئے عوام کی نبض پر ہاتھ رکھ کر پالیسیاں بنانے کیلئے لالو پرشاد جیسا ان پڑھ شخص کامیاب ہو سکتا ہے تو کیا پاکستان کیلئے آکسفورڈ کیمبرج والی اشرافیہ کلاس ضروری ہے جو مہنگائی سے ٹوٹی کمر والے ملکوں میں نا اہل عہدیداروں کو بھی لاکھوں کروڑوں کی تنخواہ دیتے ہیں لیکن کارکردگی صفر ۔ چاہے جج ہوں یا ایسے گورنر