سری لنکا: اپوزیشن نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی

اپ ڈیٹ 05 مئ 2022
سری لنکا کی اپوزیشن جماعت نے صدر اور ان کے بھائی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی ہے — فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا کی اپوزیشن جماعت نے صدر اور ان کے بھائی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی ہے — فوٹو: اے ایف پی

سری لنکا کی حزب اختلاف کی اہم جماعت نے وزیر اعظم مہندا راجاپکسے اور ان کی کابینہ کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے ’عدم اعتماد‘ کی تحریک پیش کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق اپوزیشن نے حکومت پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار پیدا ہونے والے سنگین معاشی بحران کے دوران قوم کو معتبر معیاری زندگی دینے سے متعلق اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔

سری لنکا کی اپوزیشن جماعت یونائیٹڈ پیپلز فورس (یو پی ایف) نے سجیتھ پریمادسا کی سربراہی میں سری لنکا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابی واردنا کے پاس ملک کے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹ کی تحریک پیش کردی ہے۔

مزید پڑھیں: معاشی بحران کا شکار سری لنکا کا ’گولڈن ویزا‘ فروخت کرنے کا اعلان

ملک بھر میں صدر گوٹابایا راجاپکسے اور ان کے بھائی و وزیر اعظم مہندا راجاپکسے کے استعفوں کے لیے عوامی احتجاج جاری ہیں کیونکہ ملکی عوام معاشی بحران کا ذمہ دار صدر گوٹابایا راجاپکسے کو قراد دیتے ہیں۔

ملک بھر میں احتجاج کے بعد اپوزیشن جماعت نے عدم اعتماد پر ووٹ لینے کی تحریک پیش کی ہے۔

تاہم یو پی ایف کے پاس صرف 54 ووٹ ہیں مگر انہیں امید ہے کہ وہ چھوٹی مخالف جماعتوں اور حکومتی جماعت سری لنکا پیپلز فرنٹ پارٹی کے منحرف اراکین سے بھی تحریک عدم اعتماد پر ووٹ لیں گے۔

یاد رہے کہ صدر اور ان کی کابینہ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے پارلیمنٹ میں 225 اراکین کی ضرورت ہوگی۔

حکومتی جماعت کے پاس 150 ووٹ ہیں لیکن ملک میں معاشی بحران کے سبب اس میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے عدم اعتماد کے لیے درکار ووٹوں کی تعداد مکمل ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں معاشی بحران کےخلاف احتجاج میں پہلی ہلاکت

تاہم عدم اعتماد پر ووٹنگ کے حوالے سے تاریخ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے اراکین کی ملاقات کے بعد ہونے کا امکان ہے۔

یو پی ایف نے صدر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے مگر ان کو دفتر سے نکالنے کے لیے کوئی زور نہیں دیا، چاہے ان کے خلاف قانون سازوں کی اکثریت ووٹ دے۔

سری لنکا نے حال ہی میں معیشت کے دیوالیہ ہونے پر غیر ملکی قرضوں پر ادائیگیوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ملک کو اس سال 7 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے ادا کرنے تھے جو اب 2026 تک ادا کیے جائیں گے، ان قرضوں کی مجموعی ادائیگی 25 ارب ڈالر ہوگی، سری لنکا کے پاس غیر ملکی ذخائر ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں بحران ابتر، کابینہ کے 26 وزرا نے استعفیٰ دے دیا

غیر ملکی کرنسی کے بحران کی وجہ سے درآمدات محدود ہیں اور اس کی وجہ سے ضروری اشیا جیسے ایندھن، کھانا پکانے کی گیس، ادویات اور خوراک کی شدید قلت ہے۔

لوگ گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں تاکہ وہ اپنی چیزیں خرید سکیں اور بہت سے لوگ جس چیز کی تلاش کر رہے ہوتے ہیں اس میں سے انہیں کچھ ہی اشیا حاصل ہو پاتی ہیں۔

یونائیٹڈ پیپلز فورس کی تحریک میں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں پر یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ رقم چھاپ رہے ہیں، پیداوار کو مکمل طور پر نامیاتی بنانے کے لیے کیمیائی کھاد پر پابندی لگا کر زرعی پیداوار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کورونا وائرس کی ویکسین بروقت آرڈر کرنے میں ناکام رہی اور بعد میں انہیں زیادہ قیمتوں پر خریدتی رہی۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: معاشی بحران کے باعث عوام میں اشتعال، دارالحکومت میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی

دوسری جانب احتجاجی مظاہرین کئی روز سے صدر کے دفتر کے داخلی دروازے پر موجود ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں سے سری لنکا پر حکمرانی کرنے والے راجاپکسے خاندان کے افراد سے استعفوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں