سعودی اتحاد کا جذبہ خیر سگالی کے تحت حوثی باغیوں کو رہا کرنے کا اعلان

07 مئ 2022
حوثی میڈیا نے 23 اپریل کو اطلاع دی کہ باغیوں نے 42 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
حوثی میڈیا نے 23 اپریل کو اطلاع دی کہ باغیوں نے 42 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف برسرپیکار سعودی زیرقیادت فوجی اتحاد نے کہا ہےکہ وہ باغی قیدیوں کی ایک کھیپ کو رہا کر رہا ہے، انہوں نے اس اقدام کو 7 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوشش قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اےایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی فوجی اتحاد نے کہا ہے کہ وہ 163 قیدیوں کو رہا کریں گے، ان قیدیوں پر سعودی عرب کے خلاف ’دشمنی‘ میں حصہ لینے کا الزام ہے۔

سرکاری سعودی خبر رساں ادارے نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یہ عمل شروع ہو گیا ہے، قیدیوں کو تین مرحلوں میں فضائی سفر کے ذریعے حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا اور عدن منتقل کیا جائےگا۔

مزید پڑھیں: یمن جنگ: حوثی باغی بچوں کو بطور سپاہی استعمال نہ کرنے پر متفق

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے قیدیوں کو چھوڑا جائے گا۔

علاوی ازیں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے ترجمان نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ان کی تنظیم ’100 سے زائد یمنی سابق قیدیوں کو سعودی عرب سے یمن منتقل کرنے میں سہولت فراہم کر رہی ہے‘۔

ترجمان بشیر عمر نے بتایا کہ سعودی شہر ابہا سے عدن تک آئی سی آر سی کی تین پروازیں ہوں گی۔

ریاستی میڈیا کی فوٹیج میں رہائی پانے والے قیدیوں کو سفید لباس میں اور سفید گلاب کے پھولوں کے ہمراہ آئی سی آر دی کے ہوائی جہاز میں سوار ہوتے اور پھر عدن میں اترتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

رہا کیے جانے والے قیدیوں کی شناخت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

مزید پڑھیں: یمن: حوثی باغیوں کے بھرتی کیے گئے 2 ہزار بچے میدانِ جنگ میں مارے گئے

یہ تنازع ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف عدن میں موجود یمن کی سعودی حمایت یافتہ حکومت کے درمیان ہے۔

اس جنگ میں لاکھوں افراد کو ہلاک ہوئےجبکہ اس نے عرب دنیا کے غریب ترین ملک کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا، اس جنگ میں حوثیوں کو پڑوسی ملک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگراتحادی اراکین پر حملےکرتے دیکھا گیا۔

تاہم اپریل میں شروع ہونے والی قابل تجدید دو ماہ کی جنگ بندی کے نفاذ کے بعد ملک کے بیشتر حصوں میں تشدد سے ایک نایاب نجات بخشی جس کےبعد دیکھا گیا کہ تیل کے ٹینکر باغیوں کے زیر قبضہ بندرگاہ حدیدہ پر پہنچنا شروع ہوئے، جس سے صنعا میں ایندھن کی قلت کو ممکنہ طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔

اس جنگ بندی میں 6 سالوں میں پہلی بار صنعا کے ہوائی اڈے سے تجارتی پروازیں دوبارہ شروع کرنے اور محصور حکومت کے زیر قبضہ شہر تعز کی طرف جانے والی اہم سڑکوں کو کھولنے کا معاہدہ بھی شامل تھا ، تاہم ابھی تک کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن جنگ میں 10 ہزار بچے جاں بحق یا زخمی ہوئے، یونیسیف

مارچ کے اختتام میں جنگ بندی کے نفاذ سے قبل حوثیوں نے کہا تھا کہ انہوں نے قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت ایک ہزار 400 باغیوں کو 823 حکومت نواز جنگجوؤں کے بدلے رہا کیا جائے گا، جن میں 16 سعودی اور تین بھی سوڈانی شامل ہیں۔

اس طرح کا آخری تبادلہ اکتوبر 2020 میں ہوا تھا، جب ریڈ کراس کے مطابق دونوں طرف سے ایک ہزار 56 قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

حوثی میڈیا نے 23 اپریل کو اطلاع دی کہ باغیوں نے 42 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔

خیال رہے حوثیوں نے 2014 میں صنعا پر قبضہ کیا تھا جس نے اگلے سال سعودی قیادت میں فوجی مداخلت کی اور ایک ایسی جنگ کو ہوا دی جسے اقوام متحدہ دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں