صوبائی وزیر کا کراچی کے تعلیمی اداروں تک ’منشیات‘ پہنچنے کا اعتراف

وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی نے اجلاس کو بتایا کہ ہم منشیات کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کر رہے ہیں۔ ہم بين الصوبائی اور بين الاقوامی سرحدوں پر نگرانی بڑھا رہے ہیں — فوٹو: وزیر اعلیٰ ہاؤس ٹوئٹر
وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی نے اجلاس کو بتایا کہ ہم منشیات کو روکنے کیلئے سخت اقدامات کر رہے ہیں۔ ہم بين الصوبائی اور بين الاقوامی سرحدوں پر نگرانی بڑھا رہے ہیں — فوٹو: وزیر اعلیٰ ہاؤس ٹوئٹر

وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے کہا ہے کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ اور حکومت کے تعلیمی اداروں میں طلبہ منشیات استعمال کر رہے ہیں۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات نواب زادہ شاہ زین بگٹی کی مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ کراچی کے تعلیمی اداروں تک منشیات پہنچ گئی ہے اور ہمیں اپنے بچوں کو بچانا ہے۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ملاقات میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات میں وفاقی حکومت کی جانب سے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے فورس کمانڈر برگیڈیئر وقار حیدر، اے این ایف کے میجر محمد علی، عبدالسلام کھیتران نے شرکت کی۔

اجلاس میں حکومت سندھ کی جانب سے وزیر تعلیم سردار شاہ، وزیر برائے انسداد منشیات مکیش چاولہ، وزیر اطلاعات شرجیل میمن، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، اسپیشل سیکریٹری رحیم شیخ، آئی جی جیل قاضی نذیر اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں: ملک میں منشیات کا سب سے زیادہ استعمال کراچی میں ہورہا ہے، وفاقی وزیر

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی اور ان کی ٹیم کو خوش آمدید کہا۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ ہم نے 2 دن پہلے اپیکس کمیٹی کا اجلاس کیا تھا، اجلاس میں منشیات کی روک تھام کے لیے فیصلے کیے گئے، ہم تعلیمی اداروں میں منشیات کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منشیات مؤثر انداز میں تب رکے گی جب وفاقی حکومت سرحدوں پر سختی کرے گی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ملک میں 68 لوگ منشیات استعمال کرتے ہیں جو تکلیف دہ ہے۔

وفاقی وزیر شاہ زین بگٹی نے اجلاس کو بتایا کہ ہم منشیات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کر رہے ہیں، بين الصوبائی اور بين الاقوامی سرحدوں پر نگرانی بڑھا رہے ہیں۔

اجلاس میں جیلوں اور ہسپتالوں میں نشے کے عادی لوگوں کی بحالی کے لیے یونٹس قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ منشیات اور جرائم آپس میں جڑے ہوئے ہیں، زیادہ تر اسٹریٹ کرمنلز منشیات کے عادی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا منشیات کے خلاف میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کا حکم

انہوں نے کہا کہ صوبے میں بیشتر مرد اور خواتین بھی منشیات کی مختلف اقسام استعمال کرتے ہیں، جو منشیات استعمال ہو رہی ہیں ان میں چرس، بھنگ، ہیروئن، کوکین کریک، ایمفیٹامائنز، کرسٹل/آئس سمیت دیگر شامل ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ منشیات، بلوچستان کے مختلف راستوں سے آتی ہے۔

پہلا راستہ: منشیات قمبر، لاڑکانہ، دادو، جام شورو سے ہوتی ہوئی کراچی پہنچتی ہے۔

دوسرا راستہ: منشیات بلوچستان میں کوئٹہ، سوراب، خضدار، ودھ، اوتھل، گڈانی، حب سے کراچی پہنچتی ہے۔

تیسرا راستہ: منشیات پنجاب سے کشمور کے راستے شکارپور، لاڑکانہ، دادو اور جام شورو سے کراچی پہنچتی ہے۔

چوتھا راستہ: پنجاب سے صادق آباد پنوعاقل، سکھر، خیرپور، حیدرآباد، ٹھٹہ سے کراچی پہنچتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لے لیا

نارکوٹکس ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اے این ایف، پولیس اور ایکسائز، ڈرگ مافیا کے خلاف مشترکہ کریک ڈاؤن کریں گے، جبکہ پولیس، اے این ایف اور ایکسائز میں روابط بڑھانے کے لیے میکانزم بنایا گیا ہے۔

اجلاس میں تعلیمی اداروں میں آگاہی مہم شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا اور منشیات کیس کو الگ عدالت میں چلانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

اجلاس میں منشیات کے لیے الگ اسپیشل پراسیکیوٹر رکھنے کا فیصلہ بھی ہوا۔

ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق اجلاس نے نارکوٹکس ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ٹاسک فورس کی سربراہی وزیر اعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات کریں گے، جس کا اجلاس ہر ماہ ہوگا۔

اے این ایف، محکمہ ایکسائز، محکمہ تعلیم اور پولیس پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے، کمیٹی مشترکہ اجلاس کرتی رہے گی اور آپریشن بھی جاری رکھا جائے گا۔

ترجمان سندھ حکومت کے مطابق منشیات اسمگلنگ اور منشیات ڈیلرز کے مقدمات کی عدالتوں میں بہترین وکلا کے ذریعے پیروی کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ منشیات بحالی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں