بجلی بحران: مسلم لیگ کو اتحادیوں کی سخت تنقید کا سامنا

اپ ڈیٹ 17 مئ 2022
ملک میں بجلی بحران پر مسلم لیگ کے وزیر توانائی خرم دستگیر کو حکومتی اتحادیوں کی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ —فائل ٖفوٹو: ڈان نیوز
ملک میں بجلی بحران پر مسلم لیگ کے وزیر توانائی خرم دستگیر کو حکومتی اتحادیوں کی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ —فائل ٖفوٹو: ڈان نیوز

بجلی کے بحران اور ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں اپنی اتحادی جماعتوں کی سخت تنقید کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی [خبر]1 کے مطابق بجلی بحران کی وجہ سے ملک بھر میں بجلی کی طویل بندش پر پاکستان پیپلز پارٹی، جمیعت علما اسلام (ف) اور دیگر حکومتی اتحادی جماعتوں کے اراکین نے بجلی بحران کو حل نہ کرنے پر خرم دستگیر کی وزارت پر سخت تنقید کی ہے۔

قانون سازوں نے وزیر کے اس دعوے کی تردید کی کہ لوڈشیڈنگ صرف ان فیڈرز پر کی جا رہی ہے جو خسارے میں چل رہے ہیں اور جہاں واجبات کی وصولی کم ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی : ہیٹ ویو کی آمد کے ساتھ لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بھی اضافہ

قومی اسمبلی کے اجلاس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی صوبہ سندھ میں بجلی کی طویل بندش پر آواز بلند کرنے میں زیادہ غصے میں تھے۔

یہ معاملہ اس وقت زیر بحث آیا جب وزیر برائے توانائی نے جے یو آئی (ف) اور پیپلز پارٹی کے ارکان کی طرف سے بلوچستان کے دیہی اور شہری علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں ایک تفصیلی بیان دیا۔

وزیر توانائی نے ملک میں جاری بجلی کے بحران کا ذمہ دار پچھلی حکومت کی بدانتظامی کو قرار دیا، انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار 22 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے اور لوڈشیڈنگ کا انتظام صرف ان فیڈرز پر کیا جا رہا ہے جن کے نقصانات زیادہ ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ماضی کی حکومت نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور بجلی گھروں کے لیے بروقت ایندھن کا بندوبست نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 1060 ارب روپے کا گردشی قرضہ چھوڑا تھا جو اب بڑھ کر 2460 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

تاہم، اسمبلی اراکین نے وزیر توانائی خرم دستگیر کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اراکین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کراچی کی صورتحال بلوچستان سے مختلف نہیں ہے۔

ایم کیو ایم رکن قومی اسمبلی اسامہ قادری نے کے الیکٹرک کو ایک مافیا قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے کراچی میں بجلی فراہمی کے لیے دیگر کمپنیوں کو ذمہ داری دی جائے۔

کچھ علاقوں میں واجبات کی کم وصولی کے حوالے سے وزیر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر مندوخیل نے تجویز پیش کی کہ اگر ایم این ایز کو ان کے حلقوں سے بجلی کے واجبات وصول کرنے کا ٹاسک دیا جائے تو بہتر ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے ایم این اے نے کہا کہ کے الیکٹرک ایک بدمعاش ادارہ ہے، انہوں نے حکومت سے اس کمپنی کو قومی تحویل میں لینے کا مطالبہ کیا جسے جنرل پرویز مشرف کے دور میں نجی تحویل میں دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی بحران پر قابو پانے کی امید، ایل این جی کیلئے سب سےکم بولی موصول

آزاد امیدوار ایم این اے محسن داوڑ، جو حکومتی نشستوں پر بیٹھے ہیں، نے ملک میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔

برطانوی ایجنسی سے ملک ریاض کے تصفیے کی رقم پر تحقیقات کا فیصلہ

ایک پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے سابقہ حکومت کے دور میں ایک پراپرٹی ٹائیکون سے منی لانڈرنگ کیس میں واپس لیے گئے 140 سے 150 ملین پاؤنڈ کی ادائیگی کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ

بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کا نام لیے بغیر خواجہ آصف نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت نے ملزمان کے داخلے پر 10 سال کے لیے پابندی عائد کر دی تھی اور ان کے ویزے منسوخ کر دیے تھے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر دفاع نے کہا کہ جرمانے کی رقم جو کہ عوامی رقم تھی، اس کی تفصیلات سابق وزیر اعظم عمران خان کی اس وقت کی کابینہ کے ساتھ شیئر کیے بغیر اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں