مونکی پاکس ایک درجن ممالک تک پھیل گیا، 100 سے زائد کیسز رپورٹ

21 مئ 2022
ماہرین کے مطابق مونکی پاکس بہت تیزی سے نہیں پھیلتا—فوٹو: لائیو سائنس
ماہرین کے مطابق مونکی پاکس بہت تیزی سے نہیں پھیلتا—فوٹو: لائیو سائنس

ماضی میں صرف وسطی افریقہ میں پائی جانے والی بیماری مونکی پاکس کے امریکا اور یورپ میں کیسز رپورٹ آنے پر عالمی ادارہ صحت اور وبائی امراض پر نظر رکھنے والے ماہرین نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے کیسز میں کچھ تبدیلیاں نوٹ کی گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق 21 مئی تک مونکی پاکس کے کیسز برطانیہ اور امریکا کے علاوہ دیگر ایک درجن کے قریب ممالک میں رپورٹ ہو چکے تھے اور کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 100 تک جا پہنچی تھی۔

ابتدائی طور پر حالیہ دنوں میں مونکی پاکس کے کیسز برطانیہ اور پھر جرمنی میں رپورٹ ہوئے تھے، تاہم جلد ہی کیسز کا دائرہ اسپین اور اٹلی سمیت دیگر یورپی ممالک تک بھی پھیل گیا۔

اس وقت تک عالمی ادارہ صحت نے امریکا، برطانیہ، جرمنی، اسپین، اٹلی، کینیڈا، فرانس، بیلجیم۔ سویڈن، نیدرلینڈز، پرتگال، آسٹریلیا اور کینیڈا میں مونکی پاکس کے کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

سب سے زیادہ اسپین میں مزید 24 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، علاوہ ازیں اسرائیل میں بھی ایک ایسے 30 سالہ مریض کا علاج کیا جا رہا ہے، جس میں مونکی پاکس کی علامات پائی گئی ہیں اور اس نے حال ہی میں یورپ کا دورہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مونکی پاکس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد یورپ، امریکا میں صحت حکام الرٹ

مونکی پاکس کے حالیہ کیسز اس وقت سامنے آئے تھے جب 7 مئی کو انگلینڈ میں ایک شخص میں مذکورہ مرض کی تشخیص ہوئی، متاثرہ شخص نے حال ہی میں افریقی ملک نائیجیریا کا دورہ کیا تھا۔

صرف تین ہی ہفتوں میں مونکی پاکس کا مرض یورپ اور امریکا کے متعدد ممالک تک پھیل گیا اور اس سے متاثرہ افراد کی تعداد 100 سے زائد ہوچکی۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے افریقہ میں مونکی پاکس پر نظر رکھنے والے ایک سائنسدان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یورپ اور امریکا میں رپورٹ ہونے والے مونکی پاکس کے کیسز میں کئی تبدیلیاں ہیں جو کہ ماضی میں وسطی افریقہ میں پائے جانے والے مرض سے مختلف ہیں۔

ماہرین کے مطابق مونکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔

چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ مونکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانےوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔

یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، مونکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔

ماہرین کو خدشہ ہے کہ مونکی پاکس ان مرد حضرات میں تیزی سے پھیلتا ہے جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں