ڈونباس میں روسی حملوں میں تیزی، یوکرین نے جنگ بندی مسترد کردی

اپ ڈیٹ 22 مئ 2022
ولودیمیر زیلنسکی کے مشیر کا کہنا تھا کہ کیف ہتھیار ڈالنے یا اپنی سرزمین ماسکو کے حوالے کرنے سےمتعلق کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کرے گا — فوٹو: رائٹرز
ولودیمیر زیلنسکی کے مشیر کا کہنا تھا کہ کیف ہتھیار ڈالنے یا اپنی سرزمین ماسکو کے حوالے کرنے سےمتعلق کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کرے گا — فوٹو: رائٹرز

یوکرین نے ماسکو کی جنگ بندی یا نرمی کو مسترد کردیا جبکہ روس نے مشرقی ڈونباس کے علاقے میں جارحانہ کارروائی میں تیزی کرتے ہوئے فن لینڈ کو گیس کی فراہمی بند کر دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پولش صدر آندریج ڈوڈا آج یوکرینی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے۔

جنوب مشرقی شہر ماریوپول میں آخری یوکرینی جنگجوؤں کی طرف سے ہفتوں کی مزاحمت کے خاتمے کے بعد، روس نے ڈونباس کے دو صوبوں میں سے ایک لوہانسک میں حملے تیز کردیے ہیں۔

روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں نے 24 فروری کے حملے سے پہلے ہی لوہانسک اور پڑوسی صوبے ڈونیٹسک کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم ماسکو, ڈونباس میں یوکرین کے زیر قبضہ آخری باقی ماندہ علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے رات گئے خطاب میں کہا کہ ’ڈونباس میں حالات انتہائی مشکل ہوچکے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: روس کا شہریوں کے انخلا کیلئے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ روسی افواج اسلوفیانسک اور سیورودونتسک شہروں پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن یوکرینی فورسز اس پیش قدمی کو روک رہی ہیں۔

ولودیمیر زیلنسکی کے مشیر میخائلو پوڈولیاک نے جنگ بندی پر اتفاق کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیف، ہتھیار ڈالنے یا اپنی سرزمین ماسکو کے حوالے کرنے سے متعلق کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی رعایت یوکرین پر دوبارہ حملے کا سبب بنے کی کیونکہ جنگ بندی کے بعد روس مزید سخت حملے کرے گا۔

میخائلو پوڈولیاک مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ہیں، انہوں نے ’رائٹرز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ’اس میں کچھ وقت کے لیے وقفہ کیا جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے نئے جنگی جرائم شروع کردیے ہیں، جو بڑے پیمانے پر خون بہانے کے مترادف ہیں‘۔

مزید پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا

خیال رہے حال ہی امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن اور اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

ماریوپول میں جنگ کا خاتمہ ہوگیا ہے، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یہاں تقریباً تین ماہ تک مسلسل شکست کے بعد ایک غیر معمولی فتح حاصل کی ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ ماریوپول کے ازوفسٹل اسٹیل میں موجود یوکرین کی آخری افواج نے گزشتہ ہفتے کے اختتام میں ہتھیار ڈال دیے تھے۔

روس کو ماریوپول کا مکمل قبضہ حاصل ہوگیا ہے، یہ اس کریمین پیننسیولا سے منسلک ہے جس پر ماسکو نے 2014 میں قبضہ کیا تھا، یہ سرزمین روس کے ساتھ اور مشرقی یوکرین کے علاقے میں واقع ہے جو روس نواز علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ ہیں۔

علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ علاقوں لوہانسک اور ڈونیٹسک میں موجود یوکرینی فورسز نے کہا تھا کہ انہوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 9 حملوں کو ناکام بنایا ہے جبکہ 5 ٹینک اور 10 بکتر بند گاڑیوں سمیت دیگر کو تباہ کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: روس پہلے سے زیادہ تنہا ہوگیا ہے، امریکا کا دعویٰ

یوکرینی شہریوں نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ روسی افواج شہری ڈھانچے اور رہائشی علاقوں پر حملہ کرنے کے لیے ہوائی جہاز، توپ خانہ، ٹینک، راکٹ، مارٹر اور میزائل پوری فرنٹ لائن پر استعمال کر رہی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈونیٹسک کے علاقے میں کم از کم 7 افراد مارے گئے تھے۔

لوہانسک کے علاقائی گورنر سرہی گائیڈائی نے بتایا کہ روسی فوجیوں نے سیورودونتسک اور لیسیچانسک کے درمیان دریائے سیورسکی ڈونیٹس میں واقع پُل کو تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر بتایا کہ صبح سے رات تک سیورودونتسک کے مضافات میں لڑائی جاری رہتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں