مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کی عبادت پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 26 مئ 2022
'اسٹیٹس کو' معاہدے کے تحت اسرائیل اس احاطے میں یہودیوں کو مذہبی رسومات ادا نہ کرنے کی شرط پر آنے کی اجازت دیتا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
'اسٹیٹس کو' معاہدے کے تحت اسرائیل اس احاطے میں یہودیوں کو مذہبی رسومات ادا نہ کرنے کی شرط پر آنے کی اجازت دیتا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

اسرائیل کی اپیل کورٹ نے اس مجسٹریٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا جس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کی عبادت پر پابندی کی قانونی حیثت پر سوال اٹھا کر فلسطینیوں کے غصے کو بھڑکا دیا تھا جبکہ اس دوران امریکا نے اپنے شہریوں کو اس علاقے میں آمد و رفت سے متعلق خبردار کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مسجد اقصیٰ کا یہ احاطہ جس کی یہودی اپنے دو قدیم مقدس مقامات کے طور پر تعظیم کرتے ہیں، مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر میں واقع ہے جبکہ یہ علاقہ اسرائیل-فلسطینی تنازع کا مرکز ہے.

مسلم حکام کے ساتھ دہائیوں پرانے 'اسٹیٹس کو' معاہدے کے تحت اسرائیل اس احاطے میں یہودیوں کو اس شرط پر آنے کی اجازت دیتا ہے کہ وہ مذہبی رسومات ادا نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا، سیکڑوں فلسطینی زخمی

مسجد اقصیٰ کے احاطے میں عبادت کرنے والے تین یہودی نوجوانوں نے عبادت پر پابندی کا حکم موصول ہونے کے بعد پولیس کے فیصلے کو مقبوضہ بیت المقدس کے مجسٹریٹ کورٹ میں کامیابی کے ساتھ چیلنج کیا جس میں مجسٹریٹ کورٹ نے اتوار کو فیصلہ دیا تھا کہ ان کے اقدامات سے امن و امان برقرار رکھنے والے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

مجسٹریٹ کے فیصلے کے بعد فلسطینیوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے جبکہ اسرائیل کی جانب سے عہد کیا گیا کہ علاقے کی معاہدہ شدہ حیثیت کو برقرار رکھا جائے گا۔

دوسری جانب 29 مئی کو پرانے شہر میں اسرائیلی قوم پرستوں کی جانب سے اعلان کردہ فلیگ مارچ کے باعث بھی علاقے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 3 فلسطینی جاں بحق

ریاست نے گزشتہ روز بیت المقدس ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک جوابی اپیل دائر کی جس پر ریاست کے حق میں فیصلہ کیا گیا۔

جج نے اپنے فیصلے میں مسجد اقصیٰ کے احاطے کے لیے عبرانی نام استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیمپل ماؤنٹ کی خصوصی حیثیت و اہمیت کو بیان نہیں کیا جاسکتا جسے مسلمان ایک مقدس مقام کے طور پر مسجد اقصیٰ کے نام سے جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہاں یہودیوں کو عبادت کی آزادی کا 'مطلق' حق حاصل نہیں ہے اور اسے دوسرے مفادات جن میں امن عامہ کا تحفظ بھی شامل ہے، سے بالاتر ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے فلسطینی ماہی گیر ہلاک

رمضان المبارک کے ساتھ ہی اس سال یہودیوں کا عید فسح کا تہوار واقع ہونے کے باعث مسجد اقصیٰ میں یہودی زائرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ فلسطینیوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا۔

مسجد اقصیٰ کے محافظ کے طور پر کام کرنے والے ملک اردن جو امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی سیکیورٹی پارٹنر بھی ہے، اس نے بھی اس تمام صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے نے گزشتہ روز علاقے میں نگرانی بڑھانے پر زور دیتے ہوئے ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ اتوار کے روز کسی بھی وقت پرانے شہر میں داخل نہیں ہو سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں