یٰسین ملک کی سزا کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی بڑھ گئی

اپ ڈیٹ 27 مئ 2022
بھارتی زیر قبضہ کشمیر میں بھارتی بھارتی فوج کی کاررائیوں میں اضافہ، کاروبار بند۔ —فوٹو: رائٹرز
بھارتی زیر قبضہ کشمیر میں بھارتی بھارتی فوج کی کاررائیوں میں اضافہ، کاروبار بند۔ —فوٹو: رائٹرز

حریت رہنما یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جھڑپوں میں اضافہ ہوا،بھارتی فوج نے 6 کشمیری حریت پسندوں کو قتل کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے دعویٰ کیا کہ جنگجوؤں نے ایک خاتون ٹی وی پرفارمر اور ایک پولیس افسر کو گولی مار کر قتل کردیا۔

مزید پڑھیں: حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم ٹھہرانے پر پاکستان کا اظہار مذمت

نئی دہلی کی ایک عدالت نے کشمیری حریت رہنما یٰسین ملک کو ’دہشت گرد‘ سرگرمیوں کی معاونت اور دیگر جرائم کی بنا پر عمر قید کی سزا سنائی، جس پر سیاست دانوں کی جانب سے ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا اس سے مسلم اکثریتی خطے میں کشیدگی کو فروغ ملے گا۔

حریت رہنما کی سزا کے بعد احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے وادی میں دوسرے روز بھی دکانیں اور کاروبار بند رہا، تاہم بھارتی پولیس نے پتھر پھینکنے اور یٰسین ملک کے گھر کے باہر نعرے بازی کرنے پر 10 افراد کو حراست میں لے لیا۔

کشمیر پولیس کے سربراہ وجے کمار نے کہا کہ '2 علیحدہ جھڑپوں میں جیش محمد اور لشکر طیبہ کے عسکریت پسند مارے گئے، ایک کارروائی میں ہمارا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدالت نے حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم قرار دے دیا

وجے کمار نے کہا کہ جنگجوؤں نے 35 سالہ ٹی وی اور سوشل میڈیا پرفارمر امرین بھٹ کو قتل کیا تھا۔

خیال رہے کہ نوے کی دہائی میں وادی سے جانے والے ہندوؤں کو نریندر مودی حکومت کی جانب سے دوبارہ یہاں بسانے کی کوشش میں 3 ہزار 400 سے زائد ملازمتیں دی گئی تھی لیکن وہ احتجاج کر کے اپنے تبادلے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

احتجاج کرنے والوں میں سے ایک سرکاری ملازم امت نے کہا کہ ہم یہاں محفوظ نہیں ہیں، ہمارا ساتھی اپنے دفتر میں قتل ہوگیا، ہمارا مطالبہ ہے ہمیں کشمیر سے باہر منتقل کیا جائے کیوں کہ ہر آئے دن یہاں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی انتظامیہ کے مطابق بھارتی فورسز نے پہلے ہی اپنی کارروائیاں مزید تیز کردی ہیں اور رواں برس 78 جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ برس کے دوران 193 افراد مارے گئے، طرح 2020 میں 232 افراد کو قتل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: یٰسین ملک کی مستقل حراست میں صحت بگڑ جانے پر پاکستان کو تشویش

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان اور بھارت کے مندوبین میں زبانی جھڑپ دیکھنے میں آئی۔

پاکستان کی نمائندگی کرنے والے قاسم عزیز بٹ نے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے کہ جموں و کشمیر اس کا اٹوٹ حصہ ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام نقشوں اور سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ متنازع علاقہ ہے۔

انہوں نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ دنیا کا سب سے بڑا ریاستی دہشت گردی کرنے والا ملک ہے، جس کا نشانہ خاص کر اس کے پڑوسی بشمول پاکستان بنتا ہے جبکہ ملک میں تمام اقلیتوں کے خلاف یہ ریاستی دہشت گردی کی جاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں