یٰسین ملک کی مستقل حراست میں صحت بگڑ جانے پر پاکستان کو تشویش

22 اپريل 2019
پاکستان نے اُمید ظاہر کی کہ بھارت کی حکومت یٰسین ملک کو صحت کی تمام بہتر سہولیات فراہم کرے گی — فائل فوٹو/ اے پی
پاکستان نے اُمید ظاہر کی کہ بھارت کی حکومت یٰسین ملک کو صحت کی تمام بہتر سہولیات فراہم کرے گی — فائل فوٹو/ اے پی

پاکستان نے بھارت کی سیکیورٹی ایجنسی کی مستقل حراست میں موجود کشمیری حریت پسند رہنما یٰسین ملک کی صحت خراب ہونے پر تشویش کا اظہار کردیا۔

خیال رہے کہ یٰسین ملک کو بھارت کی انویسٹی گیشن ایجنسی نے حراست میں لیا تھا جس کے خلاف حریت رہنما نے گزشتہ 12 روز سے بھوک ہڑتال کررکھی تھی لیکن آج (بروز پیر) سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق ان کی صحت بگڑ جانے پر بھارتی فورسز نے حریت رہنما کو ہسپتال منتقل کیا تھا۔

دفتر خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ حریت رہنما کی دوران حراست صحت خراب ہونے کے باوجود ان کے اہل خانہ کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جبکہ حریت رہنما کی بیماری کو ان کے اہل خانہ سے کئی روز تک چھپایا گیا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حریت رہنما یٰسین ملک کی بھوک ہڑتال 12ویں روز میں داخل

بیان میں مزید کہا گیا کہ ماضی میں بھارت کی حکومت کی جانب سے حریت رہنماؤں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو مد نظر رکھتے ہوئے، جن میں ان پر تشدد اور غیر قانونی گرفتاریاں بھی شامل ہیں، یٰسین ملک کے اہل خانہ کا ان کی زندگی اور صحت سے متعلق خدشات کا اظہار بلکل درست ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ حریت رہنما یٰسین ملک کی حراست خود بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے خلاف بھارتی کارروائیوں کی آئینہ دار ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے کالے قوانین، جس میں پبلک سیفٹی ایکٹ بھی شامل ہے، انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہیں جبکہ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے بغیر کسی ٹرائل کے معصوم کشمیریوں کو حراست میں رکھنے پر انسانی حقوق کے ہائی کمشنر اور برطانیہ کی آل پارٹیز پارلیمنٹیری کشمیر گروپ نے تنقید کی ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں کے خلاف بے دریغ طاقت کے استعمال اور ان کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں سے جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت ختم نہیں ہوسکتی بلکہ یہ صورت حال کو مزید خراب کردے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حریت رہنماؤں کےخلاف کریک ڈاؤن، یاسین ملک گرفتار

جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان، بھارت کی حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ یٰسین ملک کو صحت کی تمام بہتر سہولیات فراہم کرے گی۔

علاوہ ازیں دفتر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے خلاف روا رکھے جانے والے انسانیت سوز سلوک اور کالے قوانین کو ختم کرنے کے لیے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالے۔

دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مزید مطالبہ کیا کہ بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرار دادوں پر عمل کرے۔

یہ واضح رہے کہ 23 فروری 2019 کو نئی دہلی نے بھارت کے تسلط سے کشمیر کی آزادی کے خواہاں رہنما یٰسین ملک کی تنظیم ’جموں کشمیر لبریشن فرنٹ‘ (جے کے ایل ایف) پر پاندی عائد کردی تھی۔

اس سے قبل یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں گرفتار حریت رہنما اور جموں کشمیر لیبریشن فرنٹ کے سربراہ یٰسین ملک کی بھوک ہڑتال 12ویں روز میں داخل ہوچکی ہے جس کے بعد ان کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صحت خراب ہوجانے پر یٰسین ملک کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے غیر قانونی حراست سے نئی دہلی میں رام منوہر لوہیہ ہسپتال منتقل کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی وزیراعظم کی مقبوضہ کشمیر آمد پر حریت قیادت نظر بند، وادی میں ہڑتال

ان کے وکیل سومیت کوال نے حریت رہنما سے ہسپتال میں ملاقات کی، جنہوں نے ملاقات کے بعد ان کی حالت کو تشویشناک قرار دیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انہیں ہسپتال کے ایسے کمرے میں رکھا گیا ہے جہاں کسی قسم کی وینٹیلیشن کا انتظام موجود نہیں جبکہ انہیں مستقل طور پر ہتھکڑیاں لگی ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ کشمیری حریت رہنما یٰسین ملک امراض قلب میں مبتلا ہیں اور مستقل طور پر زندگی بچانے والی ادویات کا استعمال کرتے ہیں، ان کی موجودہ حالت انتہائی تشویشناک ہے اور انہیں بات کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں