6 ماہ میں خوردنی تیل، گھی کی قیمتوں میں 300 فیصد اضافہ

30 مئ 2022
پاکستان پام آئل خریدنے کے لیے انڈونیشیا پر انحصار کرتا ہے —فائل فوٹو: ڑائٹرز
پاکستان پام آئل خریدنے کے لیے انڈونیشیا پر انحصار کرتا ہے —فائل فوٹو: ڑائٹرز

بڑھتی ہوئی قیمتوں کے درمیان حکومت نے خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے پام آئل اور اس سے متعلقہ مصنوعات کی درآمد پر تقریباً ایک ماہ کے لیے اضافی کسٹم ڈیوٹی ہٹانے کی منظوری دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت خزانہ کی ایک سمری کی منظوری دے دی ہے جس کی وفاقی کابینہ سے اس ہفتے باضابطہ طور پر منظوری متوقع ہے۔

جس کے بعد 20 جون تک خام پام آئل، پام سٹیرین، آر بی ڈی پام آئل اور آر بی ڈی پام اولین پر 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی ہٹانے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

تاہم انڈونیشیا سے ان تمام مصنوعات کی درآمد پر 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی برقرار رہے گی، خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں میں تقریباً 6 سے 8 ماہ کے دوران 300 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے پام آئل کی مقامی سطح پر پیداوار کا کامیاب تجربہ کرلیا

وزارت تجارت نے ای سی سی کو آگاہ کیا تھا کہ انڈونیشیا کی حکومت نے 28 اپریل سے پام آئل کی برآمد پر پابندی لگانے کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا تھا کیونکہ اس کی اپنی مارکیٹ میں اس کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں مگر پابندی سے فراہمی میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان پام آئل خریدنے کے لیے انڈونیشیا پر انحصار کرتا ہے کیونکہ 85 فیصد سے زیادہ تیل انڈونیشیا سے درآمد کیا جاتا ہے۔

انڈونیشیا نے 23 مئی کو پام آئل کی برآمد پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ شرط بھی عائد کی ہے کہ برآمد کنندگان کو بھی انڈونیشیا کی مقامی مارکیٹ میں 33 فیصد سپلائی کو یقینی بنانا ہوگا اور ایکسپورٹ پرمٹ حاصل کرنا ہوگا ایسی صورتحال میں انڈونیشیا سے پام آئل کی ترسیل میں تاخیر ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا نے پام آئل کی برآمدات پر پابندی لگادی، عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ

تاہم پام آئل کی خریداری کے لیے دوسرا ملک ملائیشیا ہے لیکن وہاں پام آئل کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے قیمیتیں نسبتاً انڈونیشیا سے بھی زیادہ ہیں، واضح رہے کہ پام آئل کے لیے رعایتی ٹیرف انڈونیشیا اور ملائیشیا پر ان کے متعلقہ آزادانہ تجارت یا ترجیحی تجارتی معاہدوں کے تحت لاگو کیا جا رہا ہے۔

اس وقت خام پام آئل کی درآمد پر نارمل ڈیوٹی کی شرح 8 ہزار روپے فی ٹن ہے جبکہ آزاد تجارتی معاہدے کے تحت انڈونیشیا اور ملائیشیا سے اس کی درآمد 6 ہزار 800 روپے فی ٹن ہے، دونوں صورتوں میں درآمد پر 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی، ود ہولڈنگ ٹیکس 2 فیصد اور 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

اسی طرح پام اسٹیرین اور آر بی ڈی پام اولین پر 9 ہزار 50 روپے عام کسٹم ڈیوٹی یا آزاد تجارتی معاہدے کے تحت درآمدات کی صورت میں 7 ہزار 692 روپے فی ٹن کے علاوہ 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی 17 فیصد جی ایس ٹی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

ایسی صورتحال میں تاجر برادری نے ڈیوٹی ٹیکس میں کمی کی تجویز کے ساتھ خوردنی پام آئل ذخیرے کی وافر مقدار کی موجودگی یقینی بنانے کے لیے وزارت تجارت سے رابطہ کیا تھا، جس میں آزاد تجارتی معاہدے کے تحت ملائیشیا سے درآمد کرنے کے لیے مخصوص ڈیوٹی ٹیکس بڑھایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پام آئل تنازع حل کرنے کیلئے ملائیشیا کا بھارت سے اضافی خام چینی خریدنے کا فیصلہ

وزارت صنعت و پیداوار نے فوری بنیادوں پر انڈونیشیا کے علاوہ دیگر ممالک سے پام آئل کی درآمد کو یقینی بنانے کے لیے رعایتی ٹیرف میں ریلیف دینے کی تجویز بھی پیش کی ہے، وزارت تجارت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے اور فراہمی میں تاخیر کا مسئلہ درپیش ہے۔

اس سلسلے میں وزارت تجارت نے پاکستان میں درآمد کنندگان کے آرڈرز کو یقینی بنانے کے لیے انڈونیشیا اور ملائیشیا میں تعینات تجارت اور سرمایہ کاری کے افسران کو دونوں ممالک کی حکومتوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے متحرک کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں