چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تحریری شرائط کی نہیں چین کے تعاون کی ضرورت ہے، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 30 مئ 2022
شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں چین کی بے مثال ترقی پاکستان کے لیے ایک نمونہ ہے — فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں چین کی بے مثال ترقی پاکستان کے لیے ایک نمونہ ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے مالی، امدادی اور تحریری شرائط کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں اپنے چینی دوستوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں چینی سرمایہ کار کمپنیوں کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی خطے میں سب سے پرانی دوستی ہے، چین ہمارا سچا اور بااعتبار دوست ہے اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی گہری اور مضبوط ہے اور یہ شہد کی طرح میٹھی ہے، یہ دوستی طوفان، زلزلوں اور سیلابوں میں بھی نہیں لڑکھڑائی اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مضبوط ہوئی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میری یہ خوش نصیبی ہے کہ میں نے آپ سے ملاقات کی تاکہ یہ پیغام دے سکوں کہ پاکستان ہر شعبے میں چین کے تعاون کا متلاشی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا 28 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کا اعلان

انہوں نے کہا کہ میں ایمانداری سے کہہ رہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں چین کی بے مثال ترقی پاکستان کے لیے ایک نمونہ ہے، میں نے جب چین کا دورہ کیا تو یہ ترقی میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے ہر شعبے میں ترقی کی، اس میں آئی ٹی، تجارت اور تمام تر شعبہ جات شامل ہیں انہوں نے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالا اور زراعت کے قوانین میں اصلاحات کا نفاذ کرتے ہوئے پیداوار میں اضافہ کیا۔

بات جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وہ ماڈل ہے جس کے نقش قدم پر پاکستان کو چلنے کی ضرورت ہے، یہ پاکستان کو جدت کی طرف لے کر جائے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ کہنا آسان ہے لیکن اس پر عمل کرنا مشکل ہے، ہم نے عزم کیا ہے کہ ہم چیلنجز سے نمٹیں گے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ مشکل ہے لیکن ہم اس سے نمٹتے ہوئے تمام مزاحمتیں ہٹائیں گے اور راستے میں حائل رکاوٹوں کے تمام تر پہاڑوں کو سر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری گاڑی میں تیل بھی اپنی جیب سے ڈلواتا ہوں، شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ ان مشکلات سے نمٹنے کے لیے ہمیں مالی شرائط، تحریری شرائط اور امداد کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ہمیں چینی دوستوں کی مدد کی ضرورت ہے جو سرمایہ کاری، درآمدات، برآمدات میں تعاون کرتے ہوئے ہماری مہارت کو فروغ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین ہماری مدد کرے اور ہمیں بتائے کہ کس طرح زرعی ترقی ممکن ہے، صنعتی پیداوار کو کس طرح بہتر کیا جاسکتا ہے، ہمیں بتائیں کہ کس طرح مہنگے ایندھن کے بجائے سولر اور ہائیڈرو پارکس سے بجلی کی پیداوار ممکن ہے۔

وزیر اعظم نے چینی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پاکستان کو آگے لے کر جانے کا اہم ذریعہ ہے، انہوں نے پلانٹ لگائے جس کے ذریعے ہماری لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے بغیر ہمیں مشکل حالات کا سامنا تھا اور اس کے لیے ہم صدر شی جن پنگ اور چین کے مشکور ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں