استعفوں کی تصدیق کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کو طلب کر لیا

30 مئ 2022
ہر قانون ساز کو استعفیٰ کی تصدیق کے لیے پانچ منٹ کا وقت دیا جائے گا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
ہر قانون ساز کو استعفیٰ کی تصدیق کے لیے پانچ منٹ کا وقت دیا جائے گا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے گزشتہ ماہ اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد اجتماعی طور پر استعفیٰ دینے والے پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کو پیر کے روز طلب کیا تاکہ وہ اپنے استعفے کے خطوط کے "رضاکارانہ کردار اور صداقت" کی تصدیق کر سکیں۔

اسمبلی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے 6 جون کو پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی کو طلب کیا، مستعفی ہونے والے ایم این ایز کی کل تعداد 131 ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفے منظور کرلیے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری

سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پارلیمنٹ میں مشترکہ اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کے بعد ان اراکین قومی اسمبلی نے 11 اپریل کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق خطوط اراکین قومی اسمبلی کو ارسال کر دیا گیا ہے جس میں انہیں استعفوں کی منظوری کے لیے ان کی حاضری کی شرط سے آگاہ کیا گیا ہے۔

اراکین اسمبلی کو لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ میں آپ کے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینے کے حوالے سے مورخہ 11-4-2022 کے خط کا حوالہ دوں اور یہ بتاؤں کہ رولز 43 کے ذیلی قاعدہ (2) کے پیراگراف (ب) کے مطابق قومی اسمبلی میں کام کا طریقہ کار اور طرز عمل، 2007 کے تحت معزز اسپیکر آپ کو اپنے چیمبر میں رضاکارانہ کردار اور مذکورہ استعفے کی منظوری سے قبل اس کی اصلیت جاننے کے سلسلے میں انکوائری کے لیے مدعو کرنا چاہتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے ترجمان نے کہا کہ استعفوں کی تصدیق کا عمل 10 جون تک جاری رہے گا، 30 ارکان روزانہ کی بنیاد پر اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کریں گے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ ہر قانون ساز کو استعفیٰ کی تصدیق کے لیے پانچ منٹ کا وقت دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے نام سے کسی رکن کو اپوزیشن لیڈر نامزد نہ کیا جائے، عمران خان

مجموعی طور پر 272 رکنی ایوان میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 155 ہے، ان میں سے 20 ایسے منحرف ہیں جنہیں پارٹی نے نوٹس جاری کیا ہوا ہے۔

9 اپریل کی رات عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے منحرف اراکین قومی اسمبلی کے خلاف ان کے حلف نامے 14 اپریل کو قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجے تھے۔

پی ٹی آئی نے 20 ایم این ایز کے خلاف بھی نااہلی کے لیے ریفرنس دائر کیے تھے۔

11 مئی کو درخواستوں پر اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے 20 منحرف قانون سازوں کو ڈی سیٹ کرنے کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے ان کے خلاف پارٹی کی طرف سے بھیجے گئے ریفرنسز کو خارج کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی کے اجتماعی استعفوں کی تصدیق کا فیصلہ

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ اراکین کی نااہلی سے متعلق آئین کے آرٹیکل 63-اے کا اطلاق پی ٹی آئی کے ان 20 اراکین قومی اسمبلی پر نہیں ہوتا جو تحریک عدم اعتماد سے قبل پی ٹی آئی چھوڑ چکے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں