بنگلہ دیش: شپنگ کنٹینرز ڈپو میں آتشزدگی، دھماکے سے 38 افراد ہلاک، 300 زخمی

اپ ڈیٹ 05 جون 2022
طفیل احمد نے بتایا کہ دھماکے کے سبب وہ وہاں سے تقریباً 10 میٹر دور جاگرے — فوٹو: اے ایف پی
طفیل احمد نے بتایا کہ دھماکے کے سبب وہ وہاں سے تقریباً 10 میٹر دور جاگرے — فوٹو: اے ایف پی
قریبی دکان کے مالک 60 سالہ محمد علی نے بتایا کہ دھماکے کی آواز کان پھاڑ دینے والی تھی — فوٹو: رائٹرز
قریبی دکان کے مالک 60 سالہ محمد علی نے بتایا کہ دھماکے کی آواز کان پھاڑ دینے والی تھی — فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ کے قریب ایک شپنگ کنٹینرز کے ڈپو میں لگنے والی آگ کے سبب زوردار کیمکل دھماکے سے کم از کم 38 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی کی حالت تشویشناک ہے۔

ربر کی عام چپلیں پہنے رضاکار ملبے اور دھوئیں کے بیچ لاشیں نکال کر لائے، جنہوں نے بتایا کہ وہاں اور بھی لاشیں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: مسجد میں 'گیس' بھر جانے سے دھماکا، 16 افراد جاں بحق

آگ گزشتہ شب سیتا کنڈا کے ایک بڑے ڈپو میں لگی جہاں تقریباً 4 ہزار کنٹینرز رکھے گئے تھے، جن میں سے اکثر مغربی خوردہ فروشوں کے لیے تیار کردہ کپڑوں سے بھرے ہوئے تھے، جو چٹاگانگ کی بڑی جنوبی بندرگاہ سے تقریباً 40 کلومیٹر (25 میل) دور واقع ہے۔

آگ لگنے کے سبب کیمیکل سے بھرے کنٹینرز پھٹ گئے جس نے وہاں موجود آگ بجھانے والوں، صحافیوں اور دیگر افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، لوگوں اور ملبے کو ہوا کے ذریعے نقصان پہنچایا اور کئی کلومیٹر دور موجود عمارتوں میں بھی ہلچل مچا دی۔

بی ایم کنٹینر ڈپو کے ڈائریکٹر مجیب الرحمٰن نے کہا کہ آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔

فائر سروس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل معین الدین نے صحافیوں کو بتایا کہ کنٹینر ڈپو میں ہائیڈروجن پَر آکسائیڈ موجود تھی، انہوں نے کہا کہ اس کیمیکل کی موجودگی کی وجہ سے ہم اب تک آگ پر قابو نہیں پاسکے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: مسافر کشتی میں آگ لگنے سے 37 افراد ہلاک

ریجنل چیف ڈاکٹر الیاس چوہدری نے بتایا کہ یہاں صحافیوں سمیت کئی لوگ فیس بک لائیو پر رپورٹ کر رہے تھےِ ان کا اب تک پتا نہیں لگایا جاسکا ہے۔

ایک رضاکار نے صحافیوں کو بتایا کہ ’آگ سے متاثرہ جگہوں میں اب بھی کچھ لاشیں موجود ہیں، میں نے 8 یا 10 لاشیں دیکھی ہیں‘۔

طفیل احمد نے بتایا کہ ’دھماکے کے سبب میں وہاں سے تقریباً 10 میٹر دور جاگرا، میرے ہاتھ اور ٹانگیں جھلس گئیں‘۔

پولیس اہلکار محمد علاالدین نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 38 ہوگئی ہے، فائر فائٹرز نے آگ بجھانے کا سلسلہ جاری رکھا اور مریضوں سے بھرے ہسپتالوں میں ڈاکٹر زخمیوں کا علاج کر رہے ہیں۔

آگ کے گولے

جائے وقوع کے قریب کریانہ کی دکان کے مالک 60 سالہ محمد علی نے بتایا کہ دھماکے کی آواز کان پھاڑ دینے والی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جب دھماکا ہوا تو ایک سلنڈر آگ کی جگہ سے تقریباً نصف کلومیٹر کے فاصلے پر ہمارے چھوٹے تالاب کی جانب اڑ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: عمارت میں آتشزدگی سے 19 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ دھماکے کے سبب آگ کے گولے آسمان کی جانب اٹھ رہے تھے اور بارش کی طرح زمین پر گر رہے تھے، ہم بہت خوفزدہ تھے کہ ہم نے پناہ تلاش کرنے کے لیے فوراً اپنا گھر چھوڑ دیا، ہم نے سوچا کہ آگ ہمارے علاقے تک پھیل جائے گی کیونکہ یہ بہت گنجان آباد ہے۔

چٹاگانگ کے چیف ڈاکٹر الیاس چوہدری نے کہا کہ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے جبکہ ڈاکٹروں کو چھٹیوں سے واپس بلا لیا گیا ہے۔

دوسری جانب متاثرین کے لیے خون کے عطیات کی درخواستوں سے سوشل میڈیا بھر گیا۔

آرمی ہیلی کاپٹرز طلب

بنگلہ دیشی فوج نے کہا کہ سمندر میں بہنے والے کیمیکل کو روکنے کے لیے ریت کے تھیلوں کے ساتھ 250 فوجی تعینات کردیے گئے ہیں۔

چٹاگانگ ضلع کے چیف ایڈمنسٹریٹر مومن الرحمٰن نے کہا کہ آگ پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے، لیکن اب بھی کئی جگہ آگ لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، ڈپو کے اندر آگ کم از کم 7 ایکڑ اراضی تک پھیل گئی۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: کیمیائی گودام میں آتشزدگی، 69 افراد ہلاک

بنگلہ دیش میں حفاظتی اصولوں کے نفاذ میں کوتاہی کی وجہ سے آگ لگنا عام ہے۔

ایچ اینڈ ایم، وال مارٹ اور دیگر کمپنوں کے کپڑوں سمیت بنگلہ دیش کی تقریباً ایک کھرب ڈالر کی تجارت کا تقریباً 90 فیصد چٹاگانگ بندرگاہ سے گزرتا ہے۔

گزشتہ سال کے آخر سے برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ عالمی معیشت کورونا وبا کے اثرات سے نکل رہی ہے، سال کے پہلے 5 ماہ میں ترسیلات میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں