پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی بھرپور حصہ لے گی، شاہ محمود قریشی

05 جون 2022
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کا شدید رد عمل آئے گا—فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کا شدید رد عمل آئے گا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی بھرپور طریقے سے حصہ لے گی۔

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران ملک کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کور کمیٹی اجلاس میں متعدد فیصلے کیے گئے ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی بھرپور طریقے سے حصہ لے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے علم میں ہے کہ پنجاب حکومت اپنی من مانی کرتے ہوئے انتظامیہ اور پولیس کو استعمال کرکے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر ذمےداری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان ضمنی انتخابات کو صاف و شفاف بنائے، اگر الیکشن کمیشن ان ضمنی انتخابات کو شفاف بنانے میں ناکام دکھائی دیا تو ملک میں عنقریب ہونے والے عام انتخابات پر سوالیہ نشان کھڑا ہوجائے گا۔

'کوئی پی ٹی آئی ایم این اے اسپیکر راجا پرویز اشرف کے سامنے پیش نہیں ہوگا'

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں پارٹی کے ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے موصول ہونے والی درخواستوں پر غور و خوض اور فیصلے کے لیے کل دن ایک بجے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں ٹکٹوں کی تقسیم کا فیصلہ کیا جائے گا۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو خطوط لکھے کہ وہ 6 جون سے 10 جون تک اسمبلی میں پیش ہوکر استعفوں سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرائیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا مؤقف یہ ہے کہ ہم اپنے استعفے پیش کرچکے، اس وقت کے پریذائڈنگ افسر قاسم سوری ان استعفوں کو قبول کرچکے ہیں، انہیں نوٹیفائی کرچکے ہیں، اس لیے اب اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے، پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی کا کوئی ایم این اے اسپیکر راجا پرویز اشرف کے سامنے پیش نہیں ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے دھمکی آمیز بیانات اور ان کی غیر سیاسی گفتگو پوری قوم نے سنی جس کے باعث لوگوں میں اضطراب بھی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سابق وزیراعظم اور ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا ادارہ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سمجھتی ہے کہ اس سے بڑی سیاسی حماقت ہو نہیں سکتی، اگر حکومت اور وزیر داخلہ کا یہ ارادہ ہے تو پی ٹی آئی کی کور کمیٹی یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ اس اقدام کا شدید رد عمل آئے گا، کوئی سمجھتا ہے کہ قوم یا پی ٹی آئی کے کارکنان اس کو خاموشی سے برداشت کریں گے تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے۔

'معاشی صورتحال کے باعث ملک بھر میں تشویش ہے'

انہوں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں میڈیا یا سوشل میڈیا کے ذریعے اس طرح کی اطلاعات ملیں کہ یہ مسلط شدہ امپورٹڈ حکومت اس طرح کا اقدام کرنے کا ادراہ رکھتی ہے تو کارکنان نے فوری طور پر اپنا پر امن سیاسی رد عمل دینا ہے، اس موقع پر کارکنان اور مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کسی کال کا انتظار نہ کریں اور اپنے طور پر اپنے جذبات کا اظہار کریں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کور کمیٹی نے ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا، اس وقت معاشی صورتحال کے حوالے سے تشویش کی لہر ملک بھر میں دکھائی دیتی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 60 روپے اضافہ کردیا گیا ہے، بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 8 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جب کہ گیس کی قیمت می 45 فیصد اضافے کی نوید بھی سنادی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ تجربہ کار مسلط شدہ حکومت آئی ہے اس وقت سے اب تک گھی کی قیمت میں 200 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے، پنجاب جو دوسرے صوبوں کو گندم فراہم کرنے والا صوبہ ہے وہاں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1600 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، اس کے علاوہ تمام اشیائے خورنوش کی قیمتیں بے قابو ہیں، اس حکومت کے اقدامات کے اثرات کے تحت 10 جون سے قبل ملک میں مہنگائی کا ایک اور نیا طوفان آنے والا ہے، ماہرین سمھتے ہیں کہ افراط زر ملک کی تاریخ کی بلند ترین شرح کو چھونے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی سازشوں کو بھانپتے ہوئے پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کے خلاف ہونے والی سازش کے بارے میں نیشنل سیکیورٹی پر نظر رکھنے والے با اثر اور اہم سرکلز کو اس سازش کے بارے میں بتایا تھا، ہم سمجھتے ہیں کہ نیشنل سیکیورٹی کی تعریف میں اکنامک سیکیورٹی، فوڈ سیکیورٹی، واٹر سیکیورٹی اہم عوامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پورے پنجاب میں پانی کا بحران ہے، کسان بے حد پریشان ہے، بجلی کے نرخ بڑھ گئے ہیں، ٹیوب ویل چلا نہیں سکتا، زیر زمین پانی کڑوا ہے، نہریں بند پڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں معیشت ترقی کر رہی تھی، صنعتیں لگ رہی تھیں، سرمایہ کاری ہو رہی تھی، ہم نے شرح سود کو قابو میں رکھا، گیس اور بجلی کی مستحکم قیمت مقرر کی، آئی ایم ایف کے دباؤ کے باجود تیل اور بجلی کی قیمتیں کم کیں، ہم نے روس کے ساتھ سستے تیل، گندم اور گیس کے حصول کے لیے گفتگو کا آغاز کیا، مگر یہ حکومت اب روس سے گفتگو کرنے سے کترا رہی ہے۔

'25 مئی کو کارکنان پر تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں گے'

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی صورتحال سے ملک کا ہر طبقہ پریشان ہے، اس حکومت کے معاشی ماہرین کے پاس ملک کے معاشی مسائل کا کوئی حل بھی نظر نہیں آتا، یہ حکومت کنفیوژن کا شکار ہے، ایک فیصلہ صبح کرتے ہیں، شام کو دوسرا فیصلہ کرتے ہیں، ایک قدم آگے لیتے ہیں تو دو قدم پیچھے پٹتے ہیں، ملک کی معیشت کی حالت بگڑتی چلی جا رہی ہے، یہ حکومت ایسے فیصلے کرنے اور عوام پر معاشی بم گرانے کا استحقاق نہیں رکھتی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ملک میں امن کے لیے، افغانستان اور پاکستان کے استحکام کے لیے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھےتو وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بہت تنقید کی تھی جب کہ آج وہ خاموش دکھائی دیتے ہیں، آج یہ حکومت ان مذاکرات کے لیے وفود کابل بھیج رہی ہے تو پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس حکومت کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے اپنے مؤقف پر نظر ثانی کی ہے یا اعتراف کیا ہے کہ جو راستہ اختیار کیا جا رہا تھا اس میں ملک کی بہتری تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 25 مئی کو جسطرح سے پولیس نے گھروں پر چھاپے مارے، خواتین پر تشدد کیا، آنسو گیس کی شیلنگ کی، لاٹھی اور ربر بلٹ کا استعمال کیا گیا، ماضی قریب کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، کسی سیاسی حکومت میں ہم نے ایسے مناظر پہلے نہیں دیکھے جس میں ایسی ہٹ دھرمی اور غیر سیاسی عمل کا مظاہرہ کیا گیا ہو، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث پولیس اہلکاروں کی نہ صرف نشاندہی کریں گے بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث پولسی افسران اور اہلکاروں کے خلاف مقدمے درج کرائیں گے، جیسا کہ لاہور کی سیشن کورٹ نے سی سی پی او اور ڈی آئی جی آپریشنز پر مقدمے کا فیصلہ دیا ہے، جس جس تھانے کے ایس ایچ او نے ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے، ان کے دروزارے توڑے، ان کی دہلیز پھلانگی، اپنے گھروں پر سونے والے کارکنوں پر بلا وجہ تشدد کیا، ان کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

'الیکشن کمیشن کی جانب سے کچھ خاص انداز میں حلقوں کو توڑا گیا'

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی کمیٹی اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے گی اور آئی جی اسلام آباد اور دیگر پولیس افسران کو طلب کریں گے، اس طرح پنجاب میں بھی اسپیکر چوہدری پرویز الہیٰ بھی ذمے دار افسران سے اس بربریت سے متعلق سوال پوچھیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ خواتین پر تشدد کے خلاف ہماری خواتین اراکین اسمبلی اسلام آباد یا راولپنڈی میں احتجاج کا فیصلہ کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی مداخلت پر صدر مملکت نے سپریم کورٹ کو خط لکھا، جو احکامات قومی سلامتی کمیٹی نے دیے جس کے تحت سفارتی رد عمل بھی دیا گیا تو جس وقت یہ سب کچھ ہو رہا تھا، جب پاکستان کے معاملات میں سیاسی مداخلت کا واضح اعتراف کرلیا گیا تو پاکستان کے محافظوں کو اس پر نوٹس لینا چاہیے تھا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے مظالم اور اقدامات کے خلاف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میڈیا کے کچھ ادارے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں، لوگوں کے ذہنوں کو متاثر کرکے ان کو گمراہ کر رہے ہیں، سما ٹی وی کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایک مہم چلائی جا رہی ہے، فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کا کوئی نمائدہ سما کے کسی ٹاک شو یا پروگرام میں شرکت نہیں کرے گا ۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کی جانے والی نئی حلقہ بندیوں پر بھی پارٹی میں سوالات اٹھائے گئے، ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ خاص انداز میں حلقوں کو توڑا گیا ہے، یہ سب کس کی ایما، کس کی مشاورت اور کس کے ارادوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے یہ نئی منصوبہ کی جارہی ہے، آئندہ انتخابات میں اپنی پسند کے نتائج حاصل کرنے کے لیے یہ عمل کیا گیا ہے جب کہ ملک میں نئی مردم شماری بھی نہیں ہوئی تو ہم نے الیکشن کمیشن کے اس عمل کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے لوگوں کے ووٹوں کو ایک حلقے سے دوسرے حلقے میں منتقل کیا گیاہے، اس پر بھی پارٹی نے نوٹس لیا ہے اور عمران خان نے پی ٹی آئی کے ایم این ایز، ایم پی ایز اور کارکنان سے اپیل کی ہے کہ وہ 8300 پر جاکر اپنا ووٹ چیک کریں کہ ان کا ووٹ جہاں تھا وہیں موجود ہے یا نہیں۔

'قوانین میں ترامیم کے بعد نیب کو معطل کردیا گیا'

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم گفتگو اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، سیاست دان کبھی ڈائیلاگ سے پیچھے نہیں ہٹتا مگر مذاکرات اور بات چیت ان کے ساتھ کی جاتی ہے جن کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہو، مسلط کیے گئے لوگوں سے کیا مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اپنے اقدامات کی ذمے داری ہم پر ڈالنا چاہتی ہے، حکومت آئی ایم ایف کے سامنے اتنی لاچار کیوں نظر آرہی ہے، اگر ہم نے معاہدہ کیا تھا اور وہ معاہدہ اس حکومت کو پسند نہیں تو کہہ دے کہ ہم اس معاہدے کو نہیں مانتے، ایسا کرنے سے اس حکومت کو کس نے روکا ہے۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نیب قوانین میں ترامیم کے بعد نیب کو معطل کردیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے نیب قوانین میں ترامیم کے بعد اس ادارے کی نہ ضرورت رہی اور نہ یہ کوئی فعال ادارہ رہا ہے۔

عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اس کی حکمت عملی بھی بنائی گئی ہے، شیخ رشید

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اس کی حکمت عملی بھی بنائی گئی ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس ملک میں کچھ اور ہوگا۔

پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم اس حکومت کو نہیں مانتے، اس اسپیکر کو بھی نہیں مانتے، اس لیے استعفوں کی تصدیق کے لیے پی ٹی آئی کا کوئی رکن اسمبلی اس اسپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہے، پیٹرول کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، دالوں کی قیمت میں 100 روپے تک کا اضافہ ہو گیا ہے، 200 سے 250 روپے تک گھی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے، بجلی کی قیمت میں 9 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گیس کی قیمت میں بھی 45 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہماری حکومت کا ملبہ موجودہ حکومت پر گر گیا، اس ملبے تلے دب کر یہ سیاسی طور پر مرجائیں گے، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کے خلاف تحریک چلائی جارہی ہے، ملک میں مہنگائی کے طوفان کو ہر شہر میں اٹھایا جائے گا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور ملک میں عام انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں، فیصلہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کے علاوہ کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک میں لانگ مارچ کی تاریخ کے حوالے سے ابھی مشاورت جاری ہے، ابھی بجٹ آنے والا ہے جس میں یہ حکومت مزید مہنگائی بڑھائے گی، یہ حکومت آئی ایم ایف کی غلامی میں جارہی ہے، پیسے حاصل کرنے کے لیے یہ حکومت غریبوں کا مزید خون چوسے گی۔

یہ بھی پڑھیں: یہ 5 شکلیں جہاں بھی جائیں گی، انہیں گندے انڈے پڑیں گے، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ ملک میں صرف 2 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، کاش وزیراعظم ہاؤس اور وزرا کے گھروں میں بھی لوڈشیڈنگ ہو، فیصلہ کیا گیا ہے کہ مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سمیت دیگر مسائل پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت بہت بے وقوف ہے، اس حکومت نے 25 تاریخ کو ظلم کی جو انتہا کی، یہ حکومت اپنے خلاف کیسز کو ختم کر رہی ہے، ایف آئی اے میں ڈرامہ کیا جارہا ہے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اس کی اسٹریٹجی بھی بنائی گئی ہے، اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اس ملک میں کچھ اور ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں