’معاشی ترقی کی رفتار سست، مہنگائی میں اضافے کا اندیشہ‘

اپ ڈیٹ 07 جون 2022
پلاننگ کمیشن کی دستاویزات میں بتایا گیا کہ معیشت نے وسیع مارجن کے ساتھ 4.8 فیصد کے متوقع ہدف کو حاصل کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
پلاننگ کمیشن کی دستاویزات میں بتایا گیا کہ معیشت نے وسیع مارجن کے ساتھ 4.8 فیصد کے متوقع ہدف کو حاصل کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

موجودہ سیاسی غیر یقینی صورتحال اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی زیر قیادت اقتصادی استحکام کی کوششوں سے ملک کی ترقی کی رفتار سست ہونے اور مہنگائی کی شرح آئندہ مالی سال (23-2022) بلند رہنے کا امکان ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سخت مالیاتی پالیسیوں کو اپنا لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کہا جارہا ہے کہ یہ آئندہ سال کے میکرو اکنامک فریم ورک اور ترقیاتی پروگرام کا مرکزی موضوع ہے جس کی منظوری رواں ہفتے کے آخر میں ہونے والے قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس میں دی جائے گی۔

وزیر اعظم کی زیر قیادت این ای سی میں چاروں وزرائے اعلیٰ اور اتنے ہی وفاقی وزرا شامل ہیں، آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ بھی ملک کے اعلیٰ ترین اقتصادی اور ترقیاتی پالیسی ساز ادارے کے اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔

معیشت کے تقریباً تمام حقیقی شعبوں میں ہدف سے بھی آگے نکل جانے والی وسیع البنیاد ترقی کے باوجود منصوبہ بندی کمیشن نے موجودہ مالی سال میں اقتصادی ترقی کے معیار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ دراصل ضرورت سے زیادہ طلب پر مبنی کھپت کی وجہ سے ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معاشی تبدیلی کیلئے اقتصادی راہداری کی ترقی کا ماڈل اپنانے پر زور

منصوبہ بندی کمیشن کی دستاویزات میں بتایا گیا کہ معیشت نے وسیع مارجن کے ساتھ 4.8 فیصد کے متوقع ہدف کو عبور کیا اور رواں مالی سال میں 5.97 فیصد کی مضبوط ترقی ظاہر کی، یہ ترقی زرعی شعبے کے 4.4 فیصد، صنعت کے 7.2 فیصد اور خدمات کے 6.2 فیصد کی وجہ سے ممکن ہوئی، تینوں شعبوں نے اپنے اپنے اہداف کو بھی حاصل کیا۔

اجناس کی عالمی قیمتوں میں متوقع کمی اور شرح تبادلہ کے استحکام کے پیش نظر پلاننگ کمیشن نے توقع ظاہر کی کہ آئی ایم ایف پروگرام کے ممکنہ طور پر دوبارہ شروع ہونے کے ساتھ آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی نقطہ نظر کا نتیجہ معاشی ترقی کی ضروریات اور بیرونی شعبے کی کمزوریوں کو دور کرنے کے درمیان منظم توازن کی صورت میں نکلے گا۔

پلاننگ کمیشن نے کہا کہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کی کوششوں، بگڑتے ہوئے تجارتی توازن سے نمٹنے اور سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال کو کم کرنے کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی آئے گی۔

کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ بیرونی اور مقامی غیر یقینی معاشی ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے جی ڈی پی کی شرح قدرے کم ہو جائے گی اور 23-2022 میں 5 فیصد تک رہے گی جو کہ زراعت کے شعبے میں 3.9 فیصد، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 7.1 فیصد اور خدمات کے شعبے میں 5.1 فیصد رہے گی، مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ کے دباؤ کی وجہ سے سرمایہ کاری بھی معتدل ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: معیشت کی ترقی کے لیے کراچی کے انفرااسٹرکچر کو بہتر کرنا ہوگا، مشیر خزانہ

پلاننگ کمیشن نے کہا کہ مہنگائی کی شرح دوہرے ہندسوں میں رہے گی کیونکہ عالمی افراط زر کا دباؤ بہت جلد کم نہیں ہوگا۔

5 فیصد شرح کے ساتھ کم ترقی بھی مختلف عوامل کے ایک سلسلے سے مشروط ہے، پلاننگ کمیشن نے کہا کہ 3.9 فیصد پر متوقع زرعی ترقی کا انحصار بنیادی طور پر کپاس اور گندم کی پیداوار کی بحالی، پانی، تصدیق شدہ بیجوں، کھاد، کیڑے مار ادویات اور زرعی قرضوں کی سہولیات کی مسلسل دستیابی پر ہے۔

کمیشن نے کہا کہ گزشتہ 2 برس کے دوران بلند صنعتی کارکردگی مستحکم ہونے کی توقع ہے اور ان برسوں کے دوران بڑھتی ہوئی پیداواری صلاحیت ترقی کی رفتار کو لگام دے گی، تاہم مالی استحکام کی کوششوں کی وجہ سے ترقی کی رفتار کو معتدل رکھا جائے گا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کی وسیع البنیاد بحالی سے 23-2022 کے دوران 7.4 فیصد پر اس کی ترقی کی شرح برقرار رہنے کا امکان ہے۔

پلاننگ کمیشن نے مجموعی مینوفیکچرنگ سیکٹر کو مالی سال 23-2022 کے دوران 7.1 فیصد کی شرح پر رہنے کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بلند قیمت اور توانائی کے ان پُٹ کی کم فراہمی، شرح تبادلہ سے متعلق غیر یقینی صورتحال اور روس ۔ یوکرین جنگ سے متعلقہ سپلائی کے دھچکوں کے منفی خطرات ہیں جو مینوفیکچرنگ سیکٹر کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بدترین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، احسن اقبال

پلاننگ کمیشن نے خدمات کے شعبے کو ترقی میں اعتدال سے مشروط ہونے کی پیش گوئی بھی کی ہے اور آئندہ سال 5.1 فیصد کی ترقی کا ہدف رکھا ہے جو کہ اس کی کورونا سے پہلے کی 5.3 فیصد سالانہ اوسط نمو سے اب بھی کم ہے، زراعت اور صنعتی شعبوں کی متوقع کارکردگی خدمات کے شعبے کی ٹارگٹڈ ترقی کی تکمیل کرے گی۔

استحکام اور غیر یقینی معاشی ماحول کی وجہ سے 23-2022 کے لیے سرمایہ کاری کی سطح قدرے کم ہو کر جی ڈی پی کے 14.7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

فکسڈ سرمایہ کاری میں برائے نام بنیادوں پر 13 فیصد اضافہ متوقع ہے، تاہم جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں معمولی طور پر کم ہو جائے گی اور 23-2022 میں جی ڈی پی کے 13 فیصد کے لگ بھگ رہے گی، قومی بچت کی شرح کا ہدف جی ڈی پی کا 12.5 فیصد ہے۔

پلاننگ کمیشن نے کہا کہ حکومت مالیاتی استحکام پر عمل کرے گی اور محصولات میں اضافے اور اخراجات کے انتظام کی پالیسیوں کے امتزاج کے ذریعے مالیاتی خسارے کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سالنامہ: عوام کے لیے معاشی لحاظ سے ایک اور مشکل سال

حکومت کی پرنسپل اکنامک باڈی سے آئندہ سال کے قومی ترقیاتی پروگرام کی باضابطہ منظوری بھی متوقع ہے، جس کی سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) نے تقریباً 2 کھرب 20 ارب روپے کی سفارش کی ہے جس میں موجودہ سال سے کم 800 ارب روپے کا وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) بھی شامل ہے۔

اس رپورٹ کے شائع ہونے تک مجوزہ پی ایس ڈی پی اتحادی شراکت داروں کو مطمئن کرنے کے لیے اس میں تازہ ترقیاتی اسکیموں کو شامل کرنے کے لیے وزیراعظم آفس میں زیرِ جائزہ تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں