بجٹ 23-2022: مختلف ٹیکسز پر چھوٹ، نوجوانوں کے لیے خصوصی اعلانات

10 جون 2022
20 لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع تک رسائی یقینی بنائی جائے گی۔—فائل فوٹو: آن لائن
20 لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع تک رسائی یقینی بنائی جائے گی۔—فائل فوٹو: آن لائن

حکومت کی جانب سے مالی سال 23-2022 کے لیے 95 کھرب روپے کے حجم کا بجٹ پیش کردیا گیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ جبکہ 12 لاکھ روپے سے کم سالانہ کمانے والوں سے ٹیکس نہ لیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں اس کے علاوہ عوامی ریلیف کے لیے اعلان کردہ مزید اقدامات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

  • وفاقی حکومت کے کُل اخراجات کا تخمینہ 9 کھرب 502 ارب روپے ہے، اس میں عوامی سہولت کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈیز 699 ارب روپے رکھی گئی ہیں اور گرانٹ کی صورت میں ایک کھرب 242 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں بے نظر انکم سپورٹ پروگرام، بیت المال اور دیگر محکموں کی گرانٹس بھی شامل ہیں۔
  • بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے مختص رقم 250 ارب روپے سے بڑھا کر 364 ارب روپے کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 23ء-2022ء: 'ریلیف ممکن ہے اور نہ ہی دیا جانا چاہیے'

  • یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن پر اشیا کی سبسڈی کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 5 ارب روپے کی اضافی رقم رمضان پیکج کے طور پر رکھی گئی ہے۔
  • آئندہ مالی سال میں بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 90 لاکھ خاندانوں کو بےنظیر کفالت کیش ٹرانسفر پروگرام کی سہولت میسر ہوگی جس کے لیے 266 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
  • بےنظیر تعلیم وظائف پروگرام کا دائرہ ایک کروڑ بچوں تک بڑھایا جائے گا، اس مقصد کے لیے 35 ارب روپے سے زائد کی رقم رکھی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: 'نئے بجٹ میں صارفین کیلئے ریلیف کا کوئی امکان نہیں'

  • 10 ہزار مزید طلبہ کو بے نظیر انڈرگریجوایٹ اسکالرشپ دی جائے گی جس کے لیے 9 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔
  • بے نظیر نشوونما پروگرام کو تمام اضلاع تک بڑھایا جائے گا، جس پر تقریباً ساڑھے 21 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
  • مستحق افراد کے علاج اور امداد کے لیے پاکستان بیت المال میں 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
  • عوام اور صنعت اور تجارت کے لیے توانائی کی مد میں آئندہ مالی سال میں سبسڈی کے لیے 570 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔

نوجوانوں کے لیے اقدام

  • 'یوتھ ایمپلائمنٹ پالیسی' کے تحت 20 لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع تک رسائی یقینی بنائی جائے گی۔
  • کاروبار کے فروغ کے لیے نوجوانوں کو 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔
  • کاروبار کے فروغ کے لیے نوجوانوں کو ڈھائی کروڑ روپے تک آسان شرائط پر قرضے دیے جانے کی اسکیم کا اجرا کریں گے۔
  • قرضہ اسکیم میں 25 فیصد خواتین کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن نے بجٹ ’عوام دشمن‘ قرار دے کر مسترد کردیا

  • خواتین کے لیے ہائی ٹیک اور دیگر اسکلز کے ساتھ یوتھ ڈیولپمنٹ سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔
  • 250 منی اسپورٹس اسٹیڈیم بنانے کا اعلان
  • انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے میں تربیت دینے، لیپ ٹاپ فراہم کرنے، آئی ٹی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے 17 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں

تنخواہ دار، کاروباری طبقے کیلئے ریلیف اقدامات

  • تنخواہ دار طبقے کی معاشی پریشانی کے ازالے کے لیے ٹیکس چھوٹ کی موجودہ حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
  • کاروباری افراد اور اے او پیز کے لیے چھوٹ کی بنیادی حد 4 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
  • بہبود سیونگ سرٹیفیکیٹس، پینشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ اور شہدا فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی سروے: ٹیکس چھوٹ سے قومی خزانے کو 17 کھرب 57 ارب روپے کا نقصان ہوا

  • چھوٹے ریٹیلرز کے لیے فکسڈ انکم اینڈ سیلز ٹیکس کا نظام تجویز کیا گیا جس میں 3 ہزار سے 10 ہزار روپے تک ٹیکس کی وصولی بجلی کے بلوں کے ساتھ کی جائے گی، اس ٹیکس کی ادائیگی کے بعد ایف بی آر کوئی سوال پوچھنے کا مجاز نہیں ہوگا۔
  • صنعتی اداروں اور دیگر کاروباروں کو پہلے سال میں اِنیشل ڈیپریسئیشن کی مد میں 100 فیصد ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
  • درآمد کے وقت صنعتی اداروں سے حاصل ہونے والے تمام ٹیکسوں کو ایڈجسٹ ایبل قرارر دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں