کراچی: روٹی کی تمام اقسام کی قیمتوں میں 2 سے 15 روپے کا اضافہ

اپ ڈیٹ 13 جون 2022
شیرمال اور تافتان کے نئے نرخ 60 روپے کردیے گئے — فائل فوٹو: شکیل عادل/وائٹ اسٹار
شیرمال اور تافتان کے نئے نرخ 60 روپے کردیے گئے — فائل فوٹو: شکیل عادل/وائٹ اسٹار

ایندھن کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد تندور مالکان نے چپاتی، نان، شیرمال، کلچہ اور تافتان سمیت تمام اقسام کی روٹیوں کی قیمتوں میں پیداواری لاگت بڑھنے کے سبب 2 سے 15 روپے تک اضافہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ 10 روپے میں چپاتی فروخت کرنے والے تندور مالکان اب اسے 12 روپے میں فروخت کر رہے ہیں جبکہ جن کے پاس تندور نہیں ہیں وہ اب وہی چپاتی وزن اور ذائقہ کے لحاظ سے معیار میں بہتری کے دعوے کے ساتھ 12 روپے کے بجائے 15 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔

کم معیار اور کم وزن کی چپاتی اب 8 روپے کے بجائے 10 روپے میں دستیاب ہے، 15 روپے میں نان بیچنے والے تندور مالکان اب 18 روپے فی روٹی کا مطالبہ کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ کچھ بڑے تاجروں نے نان کا ریٹ 20 روپے مقرر کیا ہے جو کہ ماضی قریب میں 18 روپے تھا، دودھ کے ذائقے والے نان کی نئی قیمت 30 روپے کے بجائے 35 روپے کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: تندور مالکان نے روٹی کی قیمت میں 2 سے 10 روپے تک کا اضافہ کردیا

شیرمال اور تافتان کے نئے نرخ 45 سے 50 روپے سے بڑھ کر 60 روپے کردیے گئے ہیں جبکہ بہتر معیار اور زیادہ وزن والے شیرمال اور تافتان 60 روپے کے بجائے 70 روپے میں فروخت ہو رہے ہیں، بہتر معیار کے کُلچے کی قیمت ماضی قریب میں 45 سے 50 روپے سے بڑھ کر اب 50 سے 60 روپے کے درمیان ہے۔

رنچھور لائن میں ایک تندور کے مالک سلمان میاں آرائیں نے کہا کہ ’تندور مالکان آٹا، گھی، پیکیجنگ میٹریل، گیس اور بجلی کے ٹیرف اور چینی کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ برداشت نہیں کر سکتے اس لیے وہ صارفین پر بوجھ منتقل کرنے پر مجبور ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ 2021 کے آخری 3 ماہ میں 3 ہزار 700 روپے کے عوض ملنے والا 50 کلو آٹے کا تھیلا اب 4 ہزار 100 روپے میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ 5 ہزار 250 روپے کے عوض ملنے والا 16 کلو گھی کا کنستر اب 9 ہزار 400 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں 15 روپے کی روٹی 5 روپے میں دستیاب

سلمان میاں آرائیں نے کہا کہ 25 کلو گرام فل کریم دودھ (بالائی سے بھرپور دودھ) کا تھیلا ساڑھے 13 ہزار روپے سے بڑھ کر اب 20 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت میں کچھ ریلیف ملا ہے جس کی قیمت اب 90 روپے فی کلو ہے جوکہ نومبر 2021 میں 108 روپے میں فروخت ہو رہی تھی، لیکن اخراجات میں مجموعی اضافے کے سبب یہ فرق برابر ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ تندور مالکان کو رواں سال جولائی سے بجلی کے نرخوں میں تقریباً 40 فیصد اضافے کا امکان تھا اور اب وہ اس حوالے سے غور کر رہے ہیں کہ اس اضافے کو خود برداشت کیا جائے یا صارفین کو منتقل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرول مہنگا ہونے کے بعد آٹے، دودھ اور ڈبل روٹی کی قیمت میں نمایاں اضافہ

سلمان میاں آرائیں نے کہا کہ روٹی پیک کرنے کے لیے استعمال ہونے والے پرانے اخبارات کی قیمت 90 روپے فی کلو سے بڑھ کر 250 روپے فی کلو ہوگئی ہے، اس کے علاوہ پلاسٹک شاپنگ بیگز کی قیمت 280 سے 300 روپے فی کلو سے بڑھ کر 400 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تندور مالکان کو بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس کے کم پریشر کے پیش نظر جنریٹر اور ایل پی جی سلنڈرز کو بلاتعطل سپلائی یقینی بنانے کے لیے ہر وقت تیار رکھنا پڑ رہا ہے، لیکن پیٹرول اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 60 روپے کا اضافہ قیمتوں کو بے قابو کر دے گا۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ روٹی، نان، شیرمال، تافتان اور کُلچے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب اگر صارفین ان کی خریداری میں کمی کر دیتے ہیں تو یہ تندور مالکان کے لیے بحران کا سبب بن سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں