لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع

اپ ڈیٹ 13 جون 2022
پی ٹی آئی رہنماؤں کی عدالت میں پیشی کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز/پی آئی ڈی
پی ٹی آئی رہنماؤں کی عدالت میں پیشی کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز/پی آئی ڈی

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت کی عبوری ضمانت میں 20 جون تک توسیع کردی۔

سیشن جج کامران بشارت مفتی کی عدالت میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید سمیت 38 ملزمان کی عبوری درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی، پی ٹی آئی رہنماؤں کی عدالت میں پیشی کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

سماعت کے آغاز میں جج نے پراسیکیوٹر واجد منیر سے استفسار کیا کہ ’مقدمات کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے؟ اس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ابھی تک تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک بھر میں مقدمات کا سامنا

جج نے استفسار کیا کہ کتنے لوگ ہیں جو ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ بہت سارے بیانات ہیں لیکن بہت سے لوگ تفتیش میں شامل نہیں ہوئے۔

جج نے پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل سے استفسار کیا کہ کیا آپ شامل تفتیش ہوئی ہیں؟ اس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ اب تک شاملِ تفتیش نہیں ہوئی ہیں۔

جج نے پراسیکیوٹر واجد منیر کو روسٹرم پر بلا کر ہدایت دی کہ آپ ایک لسٹ بنائیں کہ کون کون شامل تفتیش ہوا اور کون نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ میں عدالتی حکم عدولی ہوئی یا نہیں؟ آئی ایس آئی و دیگر سے جواب طلب

تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہمارے رہنما تھانوں میں گئے لیکن جواب ملا کہ صاحب موجود نہیں ہیں۔

اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ہم اس طرح کرتے ہیں کہ ضمانت کی درخواستوں پر تھانہ وار بحث رکھ لیتے ہیں، وکیل بابر اعوان نے جواب دیا کہ آپ جس طرح چل رہا ہے اسی طرح جانے دیں، ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے، سب ملزمان پیش ہوں گے۔

جج نے بابر اعوان کو ہدایت کی کہ آپ تمام ملزمان کو شامل تفتیش کروا لیں اور ان کی حاضری بھی لگوا لیں۔

جج نے پراسیکیوٹر کو کمرہ عدالت ہی میں سب کو شامل تفتیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ شکایت کر رہے ہیں کہ تھانوں میں جاتے ہیں لیکن وہاں تفتیشی افسر نہیں ملتا۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور

سماعت کے دوران شیریں مزاری نے استدعا کی کہ میں کچھ کہنا چاہتی ہوں، میں شامل تفتیش ہو چکی ہوں اور آج ہی میرے وکیل بحث کریں گے۔

جج نے کہا کہ ہم نے منگل کی تاریخ رکھ لی ہے، اُس دن بحث کر لیں گے، جواب میں شیریں مزاری نے استدعا کی کہ پھر مجھے حاضری سے استثنیٰ دے دیا جائے۔

جج نے کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کرتے ہوئے بابر اعوان سے کہا کہ کمرہ عدالت میں ملزمان سے زیادہ وکلا کی تعداد ہے، آئندہ سماعت پر بحث کے لیے صرف دو وکیل ہی پیش ہوں۔

دریں اثنا شیریں مزاری، زرتاج گل اور عمران اسمٰعیل کی حاضری سے استثنی کی درخواستیں عدالت میں دائر کردی گئیں۔

حکومت کو بےساکھیوں کا سہارا ہے جو جلد گرنے والی ہیں، شیخ رشید

عدالت کے باہر سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 25 تھانوں میں درخواست دی ہے، 2 میں ضمانت ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چین سے امداد ملنے کا شور ڈال رہی ہے، چین سے امداد پاک فوج کی وجہ سے ملی، حکومت کو ایک ڈالر دینے کو کوئی تیار نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ن‘ اور ’ش‘ کے حالات جلد سامنے آئیں گے، لاہور اور فیصل آباد میں ضمنی انتخابات میں عوام نے فیصلہ کرنا ہے، حکومت دھڑم سے نیچے گر جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے اکثریت جان چھڑانا چاہتی ہے، حکومت کو بےساکھیوں کا سہارا ہے جو جلد گرنے والی ہیں۔

ہمیں من گھڑت کیسز میں پھنسایا گیا، شاہ محمود قریشی

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پی ٹی آئی کی قیادت جھوٹی ایف آئی آر میں پیش ہوئی، ہمارے وکلا نے درخواست کی کہ ہمارے ضمانت منظور کی جائے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ آج میرے ساتھ پی ٹی آئی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے، یہ حکومت کی پنجاب میں ضمنی انتخابات کے خلاف منصوبہ بندی ہے کہ ہمارے تمام رہنما کیسز میں نامزد ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ جج صاحب نے 20 جون کی تاریخ دی ہے، ہمارے وکلا 20 جون کو اپنے دلائل دیں گے، ہمیں من گھڑت کیسز میں پھنسایا گیا، ہم عدالت سے انصاف کی امید کرتے ہیں۔

پس منظر

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔

جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے، الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کردیا

اسلام آباد پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ جھڑپوں کے دوران کل 22 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں 11 اسلام آباد پولیس، 9 رینجرز اور ایف سی اور پنجاب پولیس کے ایک، ایک اہلکار شامل ہیں۔

راولپنڈی میں 3 علیحدہ علیحدہ واقعات میں پی ٹی آئی اور عوامی مسلم لیگ کے 450 سے زائد رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج اور 7 کو گرفتار کیا گیا، نیو ٹاؤن پولیس میں سب انسپکٹر اعجاز احمد کی شکایت پر 7 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جنہوں نے منتشر ہونے کے لیے پولیس کی وارننگ کو نظر انداز کیا تھا۔

کانسٹیبل محمد فاروق نے وارث خان پولیس میں پنڈی کے بوہر بازار میں ایک اجتماع پر مقدمہ درج کرایا، جبکہ صادق آباد پولیس نے ایک اور ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے 200 کارکنان کو عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور میٹرو بس اسٹیشنز کی کھڑکیوں کے شیشے توڑنے کے الزام میں نامزد کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں