لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 10 جون 2022
حماد اظہر نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پرچے کاٹ رہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
حماد اظہر نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پرچے کاٹ رہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد ان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

تھانہ شاہدرہ کے انچارج تفتیشی افسر محمد سلیم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ میاں اکرم عثمان، محمد زبیر خان نیازی، امتیاز محمود شیخ، میاں محمودالرشید، میاں شفقت محمود، ملک ندیم عباس، مراد راس، میاں اسلم اقبال، یاسر گیلانی، ڈاکٹر یاسمین راشد، حماد اظہر، عندلیب عباس اور اعجاز چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں پر متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں جس میں 25 مئی کو پی ٹی آئی کے کارکنان کے اسلام آباد لانگ مارچ کے دوران دفعہ 144 کی مبینہ خلاف ورزی، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کے الزامات شامل ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ ملزمان ’اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر اپنے آپ کو چھپا رہے تھے اور تفتیش کی تکمیل کے لیے ان کی گرفتاری ضروری ہے‘۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک بھر میں مقدمات کا سامنا

جج اَبھر گل خان کی عدالت نے افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

تاہم بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، شفقت محمود، حماد اظہر سمیت 14رہنماؤں کی عبوری ضمانتیں منظور کرتے ہوئے پولیس کو 17 جون تک ملزمان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

ملزمان کے خلاف تھانہ گلبرگ اور شاہدرہ پولیس نے مقدمات درج کیے ہیں، تمام رہنماؤں نے گرفتاری کے خوف سے عبوری درخواستیں دائر کی تھیں۔

عدالت نے تمام ملزمان کو ایک، ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی۔

گزشتہ ماہ پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف لانگ مارچ کے بعد مبینہ طور پر احتجاج کرنے کے الزام میں کل 42 فوجداری مقدمات درج کیے تھے۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ میں ہلاکت، ورثا کی وزیر اعظم، اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمے کی درخواست

مقدمات میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے مبینہ حملوں میں تین پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران شہید جبکہ 100 دیگر زخمی ہوئے، جن میں سے تین کی حالت تشویشناک تھی۔

مذکورہ زخمی اہلکاروں میں لاہور کے 34، اٹک کے 48 اور سرگودھا، میانوالی، راولپنڈی، جہلم اور دیگر شہروں کے 9 اہلکار شامل تھے۔

قبل ازیں ایک پولیس اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ لاہور میں 12، سیالکوٹ میں 5، راولپنڈی اور سرگودھا میں 4، 4، میانوالی میں 3، اٹک اور جہلم میں 2،2 مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ چکوال میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔

رانا ثنا اللہ، مریم نواز ملک کو پولیس فاشسٹ ریاست بنانا چاہتے ہیں، حماد اظہر

عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ یہاں کوئی دہشت گرد موجود نہیں ہے، یہاں وہ لوگ موجود ہیں جو 25 تاریخ کو پُرامن مارچ کرنے نکلے تھے۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد قابل مذمت، ناقابل برداشت ہے، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ رانا ثنااللہ اور مریم نواز کی خاص ہدایات آئی ہیں کہ ان پر دہشت گردی کے پرچے کاٹے جائیں، کچھ ایسے پرچے ہیں جن میں بعد میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج فیصلہ ہونا ہے کہ مقصود چپڑاسی اور ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو قتل کیا گیا ہے یا ان کا انتقال ہوا ہے، وہ لوگ جنہیں ان سب سے فائدہ ہو رہا ہے، ان کے خلاف کوئی پرچہ نہیں کٹ رہا، امپورٹڈ حکومت پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پرچے کاٹ رہی ہے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ اور مریم نواز چاہتے ہیں کہ اس ملک کو پولیس فاشسٹ اسٹیٹ بنایا جائے تاکہ ان کے اقتدار اور دولت کی حوس کے آگے کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین آج کدھر ہے، وزیر اعظم ہاؤس میں بیٹھ کر ایک مجرم یہ حکم دے رہا ہے کہ ان پر دہشت گردی کی دفعات لگائی جائیں۔

آزادی مارچ

یاد رہے کہ 25 مئی کو آزادی مارچ کے دن لاہور کے لبرٹی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھی، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سڑکوں کو ٹریفک کے لیے خالی کرانے کی کوشش میں آزادی مارچ کے شرکا پر آنسو گیس کی شیلنگ کی تھی۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: عمران خان کا نئے انتخابات کی تاریخ کے اعلان تک اسلام آباد کے ڈی چوک میں قیام کا عزم

پارٹی سربراہ کی جانب سے اپنے اپنے علاقوں میں احتجاج کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، مظاہرین کی جانب سے سڑکیں خالی کرنے سے انکار پر پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا تھا۔

جب پی ٹی آئی کے لاہور کے کارکنان بھاٹی چوک پر جمع ہوئے تو اسلام آباد جانے والے راستے کو روکنے کے لیے علاقے میں لگائی گئی رکاوٹیں ہٹادی گئیں، پولیس نے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور پی ٹی آئی کے 10 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔

اس سلسلے میں تقریباً 212 دیگر پارٹی کارکنوں کو شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا تھا

اس دوران سابق وفاقی وزیر حماد اظہر پولیس کی جانب سے ’براہ راست حملے‘ میں زخمی ہو گئے تھے جبکہ سابق وزیر صحت یاسمین راشد کو سول کپڑوں میں ملبوس افراد نے ان کی گاڑی سے زبردستی باہر نکال دیا تھا، ان کی گاڑی کی ونڈ شیلڈ بھی توڑ دی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں