صرف اسلام آباد ڈومیسائل کے حامل افراد ’مقامی‘ قرار

اپ ڈیٹ 14 جون 2022
سی ڈی اے ترجمان نے کہا کہ ایجنسی بھرتی کا عمل جلد مکمل کرے گی— فوٹو: اے پی پی
سی ڈی اے ترجمان نے کہا کہ ایجنسی بھرتی کا عمل جلد مکمل کرے گی— فوٹو: اے پی پی

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو واضح کردیا ہے کہ صرف اسلام آباد کا ڈومیسائل رکھنے والے ’مقامی افراد‘ کے زمرے میں آتے ہیں جس سے شہری ایجنسی کے لیے 900 سے زائد صفائی ورکرز کی خدمات حاصل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے نے اخبار میں اشتہار کے ذریعے گزشتہ سال نومبر میں سینیٹیشن ورکرز کی بھرتی کا عمل شروع کیا تھا تاکہ 900 سے زائد مقامی افراد کو بطور سینی ٹیشن ورکرز اور 16 لوڈرز بھرتی کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: سی ڈی اے، وفاقی ایمپلائیز اور آرمی کے مابین اراضی کا تنازع ختم

سی ڈی اے کے ذرائع نے بتایا کہ راولپنڈی شہر کے سیاست دانوں کی جانب سے صرف اسلام آباد کے رہائشیوں تک عہدوں کو محدود کرنے پر اعتراض کے بعد یہ عمل اسی ماہ رک گیا تھا۔

شہری ایجنسی بھرتی کے عمل کو آگے نہیں بڑھا سکی اور اس نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ایک خط لکھا جس میں لفظ 'مقامی' کے بارے میں رہنمائی مانگی گئی، ڈویژن نے اب شہری ایجنسی کو مطلع کیا ہے کہ مقامی کا مطلب صرف اسلام آباد کا ڈومیسائل رکھنے والا ہے۔

سی ڈی اے کے ترجمان سید آصف رضا نے بتایا کہ جی ہاں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ابہام دور کر دیا ہے، انہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ صرف اسلام آباد کے رہائشی ہی 'مقامی' کی تعریف میں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب سی ڈی اے بھرتی کا عمل جلد مکمل کرے گا۔

گزشتہ سال سی ڈی اے نے صفائی کے عملے کی اسامیوں کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں اور شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں کے انٹرویوز کیے تھے، لیکن اس نے تقرری کے لیٹر جاری نہیں کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: سی ڈی اے کے نئے ضمنی قوانین سے غیرقانونی عمارتوں کے مالکان کو فائدہ ہوگا

ذرائع کے مطابق یہ اسامیاں مقامی رہائشیوں کے لیے تھیں اور سی ڈی اے نے 5 نومبر کو قومی روزناموں میں شائع ہونے والے اپنے اشتہار میں یہ بھی بتایا تھا کہ صفائی کے کارکنوں کی 950 اور ٹرک لوڈرز کی 16 اسامیوں کے لیے صرف 'مقامی افراد' ہی درخواست دے سکتے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کے سیاسی رہنماؤں نے اس بنیاد پر گیریژن سٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے ملازمتوں میں حصے کا مطالبہ کیا تھا کہ جڑواں شہروں کے رہائشی مقامی ہیں۔

دوسری جانب سی ڈی اے نے گزشتہ سال جولائی میں پرائیویٹ سینی ٹیشن ورکرز کو بھرتی کرنے کا کلچر ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مستقل ملازمین کی بھرتی کی ہدایت کی تھی۔

سی ڈی اے انتظامیہ نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ کرائے پر مشینری لینے کا رواج بند کیا جائے اور اتھارٹی اپنی مشینری خود خریدے۔

سی ڈی اے نے ابھی ضروری مشینری حاصل نہیں کی ہے جبکہ کرائے پر لی گئی مشینری کا جاری کنٹریکٹ اگلے ماہ ختم ہو رہا ہے۔

فروری 2021 میں سی ڈی اے نے صفائی برقرار رکھنے اور کچرا جمع کرنے کا ٹھیکہ منسوخ کر دیا تھا کیونکہ ایک انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یہ ٹھیکہ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیا گیا تھا، معاہدہ منسوخ کرنے کے بعد سی ڈی اے نے کیس وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھیج دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سی ڈی اے نے اسلام آباد میں مندر کے مقام پر چار دیواری کی تعمیر روک دی

سالانہ 65 کروڑ مالیت کے اس منصوبے کے تحت ٹھیکیدار کو اپنی مشینری کا استعمال کرتے ہوئے صفائی کا انتظام اور کوڑا اکٹھا کرنا تھا اور 1200 صفائی کارکنوں کی افرادی قوت کو تعینات کرنا تھا۔

کنٹریکٹ منسوخ ہونے کے بعد سی ڈی اے نے گزشتہ سال جولائی میں 51 کروڑ روپے کے عوض نیا ٹھیکہ صرف ایک سال کے لیے مشینری کی خدمات حاصل کرنے کے لیے دیا تھا، جبکہ سی ڈی اے نجی صفائی کے کارکنوں کو تنخواہیں ادا کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں