ہم جنس پرست جوڑا دکھانے پر اینیمیٹڈ فلم ’لائٹ ایئر‘ پر 14 ممالک میں پابندی

لائٹ ایئر کو 16 جون کو دنیا بھر میں ریلیز کردیا جائے گا—اسکرین شاٹ
لائٹ ایئر کو 16 جون کو دنیا بھر میں ریلیز کردیا جائے گا—اسکرین شاٹ

چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، مصر، انڈونیشیا، ملائیشیا اور لبنان سمیت کم از کم 14 ممالک نے ہم جنس پرست جوڑا دکھانے پر ڈزنی پکسر کی جلد ریلیز ہونے والی اینیمیٹڈ فلم ’لائٹ ایئر‘ پر پابندی عائد کردی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دنیا بھر میں 16 جون کو ریلیز ہونے والی اینیمیٹڈ ایڈونچر ایکشن فلم ’لائٹ ایئر‘ کے مناظر اور کہانی پر چینی عہدیداروں نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فلم کی ٹیم سے نامناسب مناظر کو نکالنے کا حکم دیا ہے، جس پر فلم کی ٹیم نے فوری طور پر انکار کردیا۔

چینی عہدیداروں نے واضح طور پر ’لائٹ ایئر‘ پر پابندی عائد نہیں کی، تاہم بتایا ہے کہ ہم جنس پرستی کے مناظر دکھائے جانے کی وجہ سے اس کی عام نمائش نہیں کی جا سکتی، مذکورہ مناظر حکومت کی پالیسی کے خلاف ہیں۔

چین کے علاوہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے بھی واضح طور پر فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی اور اس میں دکھائے گئے مناظر کو حکومتی پالیسی کے خلاف قرار دیا۔

یو اے ای کے حکام نے فلم میں ہم جنس پرستی کے مناظر کی واضح مخالفت نہیں کی، تاہم فلم کے مناظر کو حکومتی پالیسی اور سماجی اقدار کے خلاف قرار دیا۔

متحدہ عرب امارات کی طرح سعودی عرب، لبنان، مصر، انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت دیگر مشرق وسطی ممالک نے بھی ’لائٹ ایئر‘ کی نمائش پر پابندی عائد کردی، تاہم مذکورہ ممالک نے واضح طور پر فلم پر پابندی کے حوالے سے اعلان نہیں کیا۔

چین سمیت کئی ممالک میں ہم جنس پرستی کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور فلموں سمیت ڈراموں میں ایسے رجحانات کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں دیگر اسلامی ممالک کی طرح مشرق وسطی ممالک میں بھی ہم جنس پرستی کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور ایسے رجحانات کو سماجی اقدار کے خلاف قرار دے کر ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔

’لائٹ ایئر‘ سے قبل بھی متعدد فلموں کو ہم جنس پرست جوڑے دکھانے سمیت دیگر برہنہ مناظر دکھانے کی وجہ سے چین سمیت کئی قدامت پسند ممالک اور اسلامی ممالک میں پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

’لائٹ ایئر‘ ڈزنی پکسر کی کامیاب ترین اینیمیٹڈ فلم ’ٹوائے اسٹوری‘ کا پریکوئل ہے اور اس میں دو خواتین کو ہم جنس پرست جوڑے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

فلم میں دونوں خواتین کے درمیان بوس و کنار کے مناظر دکھائے گئے ہیں، جس وجہ سے کئی ممالک میں اس کی نمائش پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں