سندھ: ایک ہزار 714 ارب کا بجٹ پیش، تعلیم کیلئے 326 ارب مختص، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 15 جون 2022
بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے ہیڈ فون لگا لیے — فوٹو: ڈان نیوز
بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے ہیڈ فون لگا لیے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 23-2022 کا ایک ہزار 714 ارب روپے کا بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں نئے ٹیکس عائد کرنے کے بجائے ٹیکسز میں کمی کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے لیے اعزاز کے بات ہے کہ میں 10ویں بار بجٹ پیش کر رہا ہوں، جس کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، قائم علی شاہ سمیت دیگر سینئر رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سال مقامی اور بین الاقوامی سطح پر غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جس سے عام آدمی متاثر ہوا ہے، اس کے باوجود پیپلز پارٹی سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ کا بتانے سے پہلے بجٹ میں دیے جانے والے ریلیف کا تذکرہ کروں گا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ عام آدمی خاص طو پر کسان پانی کے حالیہ بحران اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے سے شدید متاثر ہوئے ہیں، نچلی سطح پر ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہم نے خصوصی پروگرام ترتیب دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 1332 ارب کا بجٹ، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 418 ارب، تنخواہوں میں 16 فیصد اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک طرف کم آمدنی والے طبقے کے لیے سوشل سیکٹر پروگرام کے تحت جبکہ دوسری طرف پورے صوبے میں انفرااسٹرکچر کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کا بجٹ اجلاس میں کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں ہم صحت، امن و امان، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، آب پاشی کی تعمیر نو، نکاسی آب، تیزی سے بدلتی موسمیاتی صورتحال کے سبب زرعی سیکٹر کی صورتحال کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، تاہم سب سے اہم ترجیح عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔

سندھ بجٹ 23-2022 کے اہم نکات

  • مالی سال 23-2022 کا حجم ایک ہزار 714 ارب ہے۔
  • بجٹ خسارہ 33.848 ارب روپے ہے۔
  • اگلے مالی سال میں مسلسل دوسرے سال کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جارہا ہے
  • کاٹن فیس، پروفیشنل فیس، انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی اگلے مالی سال میں ختم کرنے کی تجویز
  • برآمدی صنعتوں کے لیے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس ختم
  • غریبوں کے لیے ریلیف پیکیج کے لیے26.85 ارب روپے مختص کر رہے ہیں۔
  • تحفظ خوارک کے لیے گندم کی سبسڈی کے لیے اگلے مالی سال 23 ارب سے زائد مختص
  • کھاد، بیج، کیڑے مار ادویات کے لیے 3 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کریں گے جوکہ پچھلے مالی سال 2.55 ارب روپے تھی۔
  • حکومت سندھ کے سول سرونٹ کے ایڈہاک ریلیف 2016 سے 2021 کے بیسک پے اسکیل میں ضم کر رہے ہیں۔
  • سرکاری ملازمین کے لیے بنیادی تنخواہ میں 15 فیصد ایڈہاک ریلیف کی تجویز
  • معذور افراد کے لیے 25 کروڑ روپے کے فنڈ جاری
  • پوزیشن ہولڈرز کے لیے اسکالرشپ کیلئے ایک ارب 20 کروڑ روپے مختص
  • نویں تا بارہویں جماعت کے رجسٹریشن، اندراج اور سالانہ امتحان کی فیس کے لیے 2 ارب روپے مختص
  • این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک میں ایک ارب روپے کی ایکویٹی سرمایہ کاری
  • ایس ای ڈی ایف کے ذریعے عالمی ٹیک پلیئرز کے تعاون سے نوجوانوں کے لیے 10 کروڑ روپے کا ڈیجیٹل اسکلز ٹریننگ پروگرام
  • سندھ میں غریبوں کے لیے گھروں کے قیام کیلئے 2 ارب روپے مختص
  • غریب گھرانوں کو مویشیوں کی فراہمی کے لیے 50 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
  • 10 ارب روپے موجودہ یتیم خانے کی اصلاح / قیام کے لیے مختص
  • سندھ میں اولڈ ایج ہومز کے لیے 10 کروڑ روپے کی رقم خرچ ہوگی۔
  • سندھ پیپلز سپورٹ پروگرام کے لیے 15 ارب روپے مختص

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش، دفاعی بجٹ میں اضافہ، ماہانہ ایک لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس ختم

ان کا کہنا تھا کہ پنشن میں 5 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت گریڈ ایک سے لے کر گریڈ 22 تک سندھ صوبے میں ملازمین کی پنشن باقی چاروں صوبوں اور وفاق سے زیادہ ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گریڈ 5 کے کانسٹیبل کا یکم جولائی سے گریڈ بڑھا 7 کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس برائے خدمات میں 5 فیصد کمی کر رہے جو کہ جون 2024 تک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ کیبل ٹی آپریٹر کی سروسز پر 10 فیصد کمی ٹیکس لاگو کرنے کے دورانیے کو دو سال کے لیے بڑھا رہے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں کے کیبل ٹی وی آپریٹرز کو پیمرا لائسنس کے تحت آر کے زمرہ کے لیے ایس ایس ٹی سے 30 جون 2023 تک مستثنیٰ رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 23-2022، ملکی دفاع کے لیے ایک ہزار 523 ارب روپے مختص

انہوں نے کہا کہ ہوم شیفز سے فوڈ ڈیلیوری چینلز پر ٹیکس 13 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے جبکہ دیگر تمام معاملات میں کمیشن ایجنٹس کے ذریعے فراہم کردہ یا فراہم کی جانے والی خدمات ایسایس ٹی کے لیے 13فیصد لاگو رہیں گی۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہیلتھ انشورنس سروس پر موجودہ چھوٹ 30 جون 2023 تک ایک سال کی مدت کے لیے مزید جاری رہے گی۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ سندھ میں ترقیاتی منصوبوں میں شراکت دار جرمن ترقیاتی ایجنسی 'جی آئی زی' پر سیلز ٹیکس میں مشروط چھوٹ دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے لیے 326.80 ارب مختص کیے ہیں جو بجٹ کے کل اخراجات کا 24 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت، 7 اضلاع میں یونیورسٹی یا یونیورسٹی کیمپس قائم کرے گی جس میں کورنگی، کراچی ویسٹ، کیماڑی، ملیر، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار اور سجاول شامل ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ مکمل یونیورسٹی یا تسلیم شدہ پبلک یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کی پالیسی بنائی ہے، کورنگی میں ٹیکنالوجی اینڈ اسکل، ووکیشنل/ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ یونیورسٹی ہوگی جبکہ کراچی ویسٹ اور کیماڑی میں اس یونیورسٹی کے ذیلی کیمپس ہوں گے، اس کے علاوہ ملیر میں این ای ڈی یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا۔

مزید پڑھیں: پنجاب اب تک کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ پیش کرنے کیلئے تیار

ان کا کہنا تھا کہ ٹنڈو محمد خان اور ٹنڈو الہیار کو آئی بی اے کراچی یا سکھر آئی بی اے کے سب کیمپس دیے جائیں گے، جبکہ سجاول میں مہران یونیورسٹی کا سب کیمپس بنے گا۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام

  • صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 23-2022 کے لیے 332.165 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
  • ضلعی اے ڈی پی کا حجم 30 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
  • 4158 اسکیمیں جن میں 2506 جاری اور 1652 نئی اسکیمیں شامل
  • جاری 2506 اسکیموں کے لیے 76 فیصد فنڈز یعنی 253.146 ارب روپے
  • 1652 نئی اسکیموں کے لیے 24 فیصد فنڈز یعنی 79.019 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
  • وزیر اعلیٰ سندھ کا مالی سال 23-2022 میں 1510 اسکیمیں مکمل کرنے کا اعلان

آمدنی

  • مجموعی محصولات کی وصولیاں ایک ہزار 679 ارب روپے ہوں گی۔
  • وفاق سے ایک ہزار 55 ارب روپے منتقل ہونے کی توقع اور 374.5 ارب روپے کی صوبائی وصولیاں شامل
  • خدمات پر جی ایس ٹی سے 167.5 ارب روپے کی وصولی ہوگی۔
  • خدمات پر 180 ارب روپے صوبائی سیلز ٹیکس حاصل ہوگا۔
  • صوبائی نان ٹیکس وصولی 27 ارب روپے ہوگی۔
  • موجودہ کیپٹل وصولی 51 ارب سے زائد ہے۔
  • 105 ارب دیگر ٹرانسفرز، غیر ملکی پراجیکٹ امداد ، وفاقی گرانٹس اور غیر ملکی گرانٹس ہیں
  • 20 ارب روپے کیش بیلنس اور صوبے کے پبلک اکاؤنٹس ہیں۔
  • سندھ ریونیو بورڈ کی ٹیکس وصولی کا ہدف 180 ارب روپے ہے۔
  • ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی مد میں 1.20 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع
  • بورڈ آف ریونیو 30 ارب روپے وصولی کے اہداف حاصل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 23ء-2022ء: ’متوازن بجٹ ہے، لیکن منی بجٹ کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا‘

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے دوران مالی سال کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) میں 732 ارب روپے کے نتیجے میں 716 ارب روپے وصول کیے ہیں، یہ وصولی 16 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت نے مذکورہ مدت کے دوران 19.7 ارب روپے کے نتیجے میں 45 ارب روپے براہ راست منتقلی اور ‘او زی ٹی’ میں 18.9 ارب روپے وصول کیے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کے لیے مالی سال 23-2022 کے لیے بجٹ میں 206.98 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو پچھلے مالی سال کے ایک 181 کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے، اس کے علاوہ بنیادی، ثانوی اور ٹریٹری سہولیات کے ساتھ دیگر متعدی اور غیر متعدی امراض ترجیح ہیں۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ امن و امان کے لیے آئندہ مالی سال میں محکمہ داخلہ بشمول سندھ پولیس اور جیلوں کے لیے بجٹ رکھا ہے، جو رواں مالی سال کے 119.98 ارب سے بڑھا کر 124.873 ارب روپے تک کردیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لیے آبپاشی کے بجٹ کو 21 ارب 23 کروڑ سے بڑھا کر 24 ارب سے زائد کر دیا گیا ہے، جبکہ محکمہ زراعت اور آبپاشی کے لیے اے ڈی پی میں 23-2022 میں 36.2 ارب روپے مختص کے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ واٹر اینڈ سیوریج سیکٹر کے لیے مالی سال 23-2022 میں 224.675 ارب رکھے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ مہنگائی سے ستائے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دے گا، تحریک انصاف

انہوں نے کہا کہ شہر کی دو بڑی اسکیموں کو آنے والے مالی سال کے دوران عمل میں لایا جائے گا جبکہ 9 ارب 42 کروڑ روپے سے گجر، محمود آباد اور اورنگی نالہ کے متاثرین کی دوبارہ آباد کاری ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ 511 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے گریٹر کراچی بلک واٹر اسکیم ’کے 4‘ پر اضافی کام ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کے لیے اگلے مالی سال بجٹ 8 ارب روپے سے بڑھا کر 12 ارب روپے کیا جارہا ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ حکومت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو اگلے مالی سال میں دیگر اضلاع تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ حیدر آباد، قاسم آباد، کوٹری، سکھر سٹی اور روہڑی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے لیے مطلوبہ سامان کی خریداری کا عمل پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، اس سال کے آخر میں آپریشن شروع ہو جائے گا، جبکہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی اضافی کارروائیوں کے پیش نظر کام کو عمل میں لایا جارہا ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محکمہ سماجی تحفظ کے لیے مالی سال 23-2022 میں 15 ارب 43 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بزرگ شہریوں، یتیموں اور غریبوں کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں، جبکہ اگلے مالی سال سماجی پروگرام پر انہیں مالی اعانت فراہم کی جارہی ہے۔

سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی

سندھ اسمبلی بجٹ اجلاس میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین جھگڑا کر رہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
سندھ اسمبلی بجٹ اجلاس میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین جھگڑا کر رہے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کے سبب متاثر ہوا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کے درمیان ایوان کے فلور پر ہاتھا پائی ہوئی۔

صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب قائم مقام اسپیکر ریحانہ لغاری نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کرنے کی اجازت دی، پی ٹی آئی کے اراکین اسپیکر کے روسٹرم کے سامنے جمع ہوئے اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور بجٹ کو امپورٹڈ قرار دیا۔

پی پی پی کی کلثوم چانڈیو اور پی ٹی آئی کی دعا بھٹو کے درمیان لڑائی ہوئی جنہیں دیگر ساتھی اراکین نے علیحدہ کیا۔

پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے ایوان میں امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے لگائے گئے، اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا اور اپوزیشن اراکین ’چیری بلاسم نامنظور‘ کے نعرے بھی لگاتے رہے، جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے ہیڈ فون لگا لیے۔

دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے پی ٹی آئی کی جانب سے جاری احتجاج سے خود کو الگ رکھا۔

اسپیکر کی جانب سے مظاہرہ کرنے والے اراکین کو متعدد بار وارننگ دی گئی تاہم وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی جاری رہی، ریحانہ لغاری نے اجلاس کی کارروائی کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر دعا بھٹو کے خلاف تادیبی کارروائی کا بھی انتباہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایوان میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، میں آپ لوگوں کو متنبہ کرتی ہوں کہ یہاں فون کے استعمال سے گریز کریں'

پی پی پی کے ممتاز جکھرانی اور پی ٹی آئی کے شاہ نواز جدون نے ایک دوسرے پر بجٹ دستاویزات بھی پھینکیں۔

اجلاس کے بعد مخالف جماعتوں کی خواتین اراکین اسمبلی میں بھی ہاتھا پائی ہوئی، پیپلز پارٹی کی کلثوم چانڈیو نے احتجاج کی ویڈیو بنانے پر پی ٹی آئی کی دعا بھٹو سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی۔

بعد ازاں، ٹی وی فوٹیج سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ پی پی پی کی کلثوم چانڈیو اور منور وسان نے دعا بھٹو کا موبائل فون چھین لیا۔

دریں اثنا، پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے مبینہ طور پر دعا بھٹو کے موبائل فون کو چھیننے کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرانے کے لیے قریبی تھانے کا رخ کیا، تاہم کوئی مقدمہ درج نہیں ہوسکا کیونکہ پی ٹی آئی ایم پی اے نے دعویٰ کیا کہ پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او موجود نہیں تھے۔

کلثوم چانڈیو نے اجلاس ختم ہونے کے گھنٹوں بعد ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ دراصل پی ٹی آئی اراکین نے اجلاس ملتوی ہونے کے بعد ان کا موبائل فون چھینا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں