یہ حکمران رہ گئے تو ملک کو وہ نقصان ہوگا جو کوئی دشمن بھی نہیں پہنچا سکتا، عمران خان

اپ ڈیٹ 14 جون 2022
چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ حکمراں رہ گئے تو ملک کو وہ نقصان ہوگا جو کوئی دشمن بھی نہیں پہنچا سکتا۔

خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مزدوروں کی مجموعی تعداد 6 کروڑ ہے، کورونا کے دوران وبا کو پھیلانے سے روکنے کے لیے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن لگایا گیا، ہماری حکومت پر بھی یہاں لاک ڈاؤن کے لیے دباؤ ڈالا گیا، میں نے کہا کہ اگر ہم لاک ڈاؤن لگاتے ہیں تو ہمارے دیہاڑی دار مزدور کا کیا بنے گا، وہ کس طرح سے پیسا کما کر اپنے بچوں کو پالے گا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت کی اپوزیشن نے میرے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا، ان لوگوں کو اس طبقے کی کوئی فکر نہیں تھی، چین میں لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں کھانا پہنچایا گیا، ہمارے پاس نہ اتنے وسائل تھے نہ وہ نظام تھا جس کے تحت ہم غریبوں کو گھروں تک کھانا پہنچاپاتے، انہوں نے اس مسئلے کا جواب نہیں دیا بلکہ کہا کہ وبا سے مرنے والوں کی ایف آئی آر عمران خان کے اوپر کاٹنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی بدحالی کے سبب خدشہ ہے ملک میں سری لنکا جیسی صورتحال نہ ہوجائے، عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آج دنیا مانتی ہے کہ وہ 5 ملک جنہوں نے کورونا کے دوران بہترین حکمت عملی کا مظاہرہ کیا، پاکستان ان ممالک میں سے ایک ملک تھا، ہم نے مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگایا، بھارت نے لاک ڈاؤن کیا تو وہاں ترقی کی شرح منفی میں چلی گئی، بیروزگاری بڑھ گئی، ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا، روزگار دینے والے تعمیراتی سیکٹر کو بند نہیں ہونے دیا، زراعت اور صنعت کو نہیں روکا، ہماری برآمدات میں اضافہ ہوا، ہماری حکمت عملی اور اقدامات کے باعث ہمارے آخری 2 سالوں میں ملک کی دولت اور جی ڈی پی میں 5 عشاریہ 6 فیصد اور آخری سال میں 6فیصد اضافہ ہوا۔

'ایک دوسرے کے خلاف لڑنے والے سارے چور اکھٹے ہوگئے'

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکلات کا احساس کرتے ہوئے اپنے غریب اور نچلے طبقے کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو 12 ہزار روپے پہنچائے، ہم نے بے روزگاری روکنے اور انڈسٹری کو بند ہونے سے بچانے کے لیے صنعت کو چلانے کے لیے پیسا دیا، ہمارے احساس پروگرام کو دنیا نے مانا، ہماری حکومت جس کے بارے میں کہا گیا کہ اہل نہیں ہے اس نے صدی میں آنے والی وبا کے دوران ملک، معیشت، عوام اور صنعت کو بچایا۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت نے دوسرے شہروں سے آئے ہوئے مزدوروں کی سہولت اور ان کی رقم کی بچت کے لیے پناہ گاہیں بنائیں، جہاں جہاں ہماری حکومت تھی ہم نے وہاں کسی بھی ہسپتال میں علاج کے لیے 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس کے لیے صحت کارڈ دیے، ہم نے غریب کو علاج کے لیے تحفظ دیا جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے مزید اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے کامیاب جوان اور کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت بلا سود قرضے فراہم کیے، 25 لاکھ خاندانوں کو زراعت، کاروبار اور گھروں کی تعمیر کے لیے قرضے دیے، یہ فرق ہے اس حکومت میں جس کے لیڈر کا جینا مرنا پاکستان میں ہے جب کہ دوسری جانب گزشتہ 30 سالوں سے حکومت کرنے والے 2 خاندانوں کی حکومت ہے جو پہلے ایک دوسرے کے خلاف لڑتے تھے، ایک دوسرے کے خلاف کیسز بناتے تھے آج وہ سارے چور اکھٹے ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ، ملک 3 ٹکڑے ہوجائے گا، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ اس حکومت میں موجود پارٹیوں کے رہنماؤں کا سب کچھ ملک سے باہر ہے، یہ قابو کیے جاسکتے ہیں ، اسی لیے ان کو امریکا نے ہمارے اوپر مسلط کیا ہے، جب یہ حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر 60 روپے بڑھا رہی تھی تو اس وقت بھارت روس سے سستا تیل حاصل کرکے قیمتیں کم کر رہا تھا۔

'حکومت نے 2 مہینے میں اتنی مہنگائی کردی جتنی تاریخ میں نہیں ہوئی'

انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل ختم کرنے کے لیے آنے والی حکومت اور اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرنے کے لیے آنے والی حکومت میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ ہم نے عالمی منڈی میں پیٹرول اور تیل مہنگا ہونے کے باوجود قیمت بڑھانے کے بجائے غریب کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے 200 ارب روپے کی سبسڈی دی، ہم نے آئی ایم ایف کے پریشر کے باوجود 10 روپے پیٹرول اور 5 روپے بجلی کے یونٹ پر کم کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے خلاف مہنگائی مارچ کیا گیا جب کہ موجودہ حکومت نے 2 مہینے میں ہماری حکومت کے ساڑھے 3 سالوں سے زیادہ مہنگائی کردی ہے بلکہ تاریخ میں اتنی مہنگائی کبھی نہیں ہوئی جتنی انہوں نے کردی ہے، 3 مہینے پہلے کہتے تھے کہ عمران خان کو پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھانی چاہیے جب کہ اب 3 مہینے میں سچ سامنے آگیا کہ پیٹرول، ڈیزل کی قیمت میں 60 روپے اور فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 10 روپے کا اضافہ کیا گیا جب کہ ان کا وزیر خزانہ کہتا ہے کہ ابھی اور مہنگائی آنے والی ہے۔

'جمہوری نظام کے اندر پر امن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے'

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں گھی، آٹا، چینی دال اور چاول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے جب کہ خواتین زیادہ بہتر جانتی ہیں کہ کس طرح سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے پاکستان کے مزدوروں کو میرا پیغام ہے کہ جب میں کال دوں تو آپ نے باہر نکل کر اس حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے کیونکہ ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں، انہیں صرف امریکی حکم کی فکر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اس بار تیاری کر کے نکلیں گے، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ آپ سب نے اپنے حقوق کے لیے پر امن احتجاج کی تیاری کرنی ہے، جمہوری نظام کے اندر پر امن احتجاج کرنا ہمارا سب کا حق ہے، اس مہنگائی کے مشکل وقت میں اس حکومت کو ہماری حکومت کی طرح غریب، نچلے طبقے کے خاندانوں کو 12 ہزار روپے دینے چاہییں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا نے سازش کے تحت ہم پر چوروں کو مسلط کیا ہے، اگر یہ چور رہ گئے تو سب سے پہلے تو ملک میں جمہوریت ختم ہے، مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والا لوٹا راجا ریاض اپوزیشن لیڈر ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ملک میں جمہوریت ختم ہوگئی ہے۔

عمران خان نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پھر کیونکہ شہباز شریف ایف آئی اے پر آ کر بیٹھ گیا ہے، یہ ایسا ہی ہے جیسے دودھ کی رکھوالی پر بلے کو بیٹھا دیا جائے، اس لیے وہ بھی ختم، انہوں نے آتے کے ساتھ ہی اپنے کرپشن کے کیسز ختم کیے، ان پر کرپشن کے 16 ارب کے کیسز ہیں، ڈاکٹر رضوان ہارٹ اٹیک سے مرے، اس کے بعد تفتیشی افسر ندیم کو دل کا دورہ پڑا، اس کے بعد گلزار کا ہارٹ اٹیک سے انتقال ہوا، اس کے مقصود چپڑاسی دل کا دورہ پڑنے سے دبئی میں مرا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے ہمیشہ ایل ڈی اے کا ریکارڈ جلتا تھا، یہ پہلے چوری کرتے تھے پھر ریکارڈ جلاتے تھے، یہ اسی طرح ایف آئی اے میں اپنا ریکارڈ صاف کر رہے ہیں، نیب کے اوپر بیٹھ کر سارے چوروں نے اربوں روپے کی جو چوری کی تھی، نیب ختم ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: میری ’کردارکشی‘ کیلئے مواد تیار کیا جارہا ہے، عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ حکومت پولیس کو استعمال کر رہی ہے، مجھ پر 8 ایف آئی آر ہیں، ہمارے لوگوں کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے جا رہے ہیں، ہم نے کبھی پولیس کو استعمال کرکے جھوٹے کیسز نہیں بنائے، ہم نے کوئی احتجاج نہیں روکا، ہم نے تو کھانا اور کنٹینر دینے کی پیش کش کی۔

'مزدوروں تیار ہوجاؤ، تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کریں گے'

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکمران میڈیا کا منہ بند کرا رہے ہیں، ہم تو فیک نیوز کی بات کرتے تھے، یہ سرکاری اداروں میں کرپث لوگوں کو اوپر لا رہے ہیں، موجودہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے سارے پاکستان کا نظام تباہ کر رہے ہیں، یہ انصاف کا نظام تباہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکمران ملک کے سارے اداروں کو اپنی کرپشن بچانے کے تباہ کر رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ دھاندلی کرکے الیکشن کمیشن کو تباہ کر رہے ہیں، یہ دھاندلی کے ذریعے خود کو مسلط کرکے پاکستان کا کوئی ادارہ نہیں چھوڑیں گے، جب ادارے تباہ ہوجاتے ہیں تو ملک تباہ ہوجاتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ملک کے مزدوروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا مزدوروں تیار ہوجاؤ، میں آپ کو کال دوں گا اور اس حکومت کے خلاف ہم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں