عطا اللہ تارڑ کو پنجاب اسمبلی میں غیر اخلاقی حرکت پر شدید تنقید کا سامنا

اپ ڈیٹ 15 جون 2022
عطا للہ تارڑ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو درمیانی انگلی دکھا رہے ہیں—فوٹو: اسکرین شاٹ
عطا للہ تارڑ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو درمیانی انگلی دکھا رہے ہیں—فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان مسلم لیگ کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے پیر کے اجلاس میں پنجاب اسمبلی سے جاتے ہوئے اپوزیشن کی طرف رخ کرکے غیر اخلاقی حرکت کی جس کے بعد انہیں سوشل میڈیا پر صحافیوں سمیت دیگر لوگوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ کے رہنما عطا تارڑکو پیر کے اجلاس میں اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے پنجاب اسمبلی سے جانے کا کہا گیا۔

ان کے جانے کے دوران 'گو تارڑ گو' کے نعرے لگے جس کے بعد انہوں نے اپنی درمیانی انگلی اٹھا کر اپوزیشن بینچز کی طرف رخ کیا جبکہ ان کے دوسرے ہاتھ میں آئین پاکستان کی کاپی تھی۔

ہم سب جانتے ہیں بیچ والی انگلی اٹھانے کا کیا مطلب ہے تو عطا اللہ تارڑ کو بھی پتا ہوگا۔

مزید پڑھیں: ’اختلاف کو دشمنی بناکر گالیاں دینے کا طریقہ معاشرے کیلئے مہلک ہے‘

عطا اللہ تارڑ نے ٹوئٹر پر اس واقعے کے حوالے سے معذرت بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کی جانب سے مجھے ایوان سے غیر آئینی طور پر نکالنے کے لیے میری طرف فورس بھیجی گئی، یہ کوشش ناکام ہوگئی، 'میں نے عوام کے مفاد میں باہر جانے کا فیصلہ کیا تو باہر جاتے ہوئے گالی دی گئی جس کا جواب میں نے اپوزیشن بینچز کی طرف منہ کر کے دیا۔اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت چاہتا ہو،غلط ہوا'

لوگوں نے اسے اہم مسئلہ سمجھا کہ درحقیقت عطا اللہ تارڑ نے غیر اخلاقی حرکت کرتے وقت ہاتھ میں آئین پاکستان کی کاپی بھی پکڑی ہوئی تھی، جسے دوہری توہین سمجھا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر عامر متین کا کہنا تھا کہ ایک ہاتھ میں آئین اور دوسرے سے درمیانی انگلی دکھانا ایک ساتھ نہیں ہوسکتا، وکیل جو اپنے الفاظ سے کیس لڑسکتا ہے اس کی جانب سے ایسا کیا جانا تکلیف دہ ہے، عطا اللہ تارڑ کو اپنے اس جذباتی عمل کی وضاحت کرنے میں میں برسوں لگ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کیا سیاستدان اپنی عزت چوک پر رکھ کر اسمبلی آئیں کہ ہر کوئی چھتر مارے'

ٹوئٹر پر رائے احسن حیات نے لکھا کہ 'سپیکر نے اپنی فورس تمہاری طرف بھیجی جو کہ غیر آئینی تھی، اور تم نے جو انگلی دکھائی تھی وہ آئینی تھی؟'

ایک اور صاحب نے ٹوئٹر پر لکھا کہ 'کچھ بھی کرلو تربیت تو پتا چل گئی، کسی نے یہ نہیں سکھایا گالی اپنوں کو دو یا دوسروں کو، گالی گالی ہوتی ہے'

یہ بھی پڑھیں: جب سیاستدانوں کی زبان پکڑی جاتی ہے!

ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک صاحب نے کہا کہ افلاطون کہتا ہے کہ سیاست میں حصّہ نہ لینے کی ایک سزا یہ ہے کہ آپ سے کم تر لوگ آپ پر حکومت کرتے ہیں

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک قابل لوگ سیاست کو حقیر سمجھتے رہیں گے تب تک سیاست غنڈوں کا اڈّا بنی رہے گی۔

فرخ شہباز وڑائچ نے ان کی حمایت میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'غلطی ہوئی آپ نے معذرت کر لی یہی درست ہے، غلطی کو تسلیم کرنا انسان کو بڑا بناتا ہے آپ کا مستقبل روشن ہے'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں