’کیا کوئی مشرف کو واپس آنے سے روک سکتا ہے؟' سابق صدر کی واپسی پر سینیٹ میں بحث

اپ ڈیٹ 15 جون 2022
ایوان بالا میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی وطن واپسی کا معاملہ زیر بحث آیا — فوٹو: ڈان نیوز
ایوان بالا میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی وطن واپسی کا معاملہ زیر بحث آیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی جانب سے سیاسی مخالف اور سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کو وطن واپس آنے پر حکومت کی جانب سے سہولت فراہم کرنے کے بیان کے بعد حکومتی اتحاد اور اپوزیشن کے سینیٹرز کی جانب سے بحث کی گئی کہ آیا سابق صدر کو وطن واپس آنے کی اجازت دی جانی چاہیے یا نہیں۔

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ مشرف کی واپسی کا فیصلہ ہم نہیں کریں گے، یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، ایوان بالا میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی وطن واپسی کا معاملہ زیر بحث آنے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ فیصلہ ہم نہیں کریں گے یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے، جب وہ باہر گئے تھے تو کیا آپ روک سکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ واپس آئیں گے تو کیا آپ روک سکیں گے، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ ایک فضول عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں جیل میں رہا ہوں لیکن جب میں وزیر اعظم بنا تو انہوں نے ہی میرا حلف لیا تھا، جب پرویز مشرف یہاں تھے تو میں نے انہیں معاف کردیا تھا، اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو آجائیں پاکستان ان کا گھر ہے، ہمیں ان کی واپسی پر کوئی اعتراض ہے لیکن سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف کیلئے دعاگو ہوں، وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے، نواز شریف

دورانِ اجلاس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پرویز مشرف اس ملک کے باشندے ہیں، وہ بیمار ہیں، اگر آنا چاہتے ہیں تو انہیں آنے دینا چاہیے۔

ہم عملاً غلام ہیں، سینیٹر مشتاق احمد

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پرویز مشرف کو واپس لانے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس سے متعلق میاں نواز شریف کا بھی بیان آیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک اور آئین کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے، ہم مجبور ہیں ہمارے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں اور ہم عملاً غلام ہیں۔

پرویز مشرف کے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ 10 سالوں تک سیاہ و سفید کے مالک رہے، انہوں نے 2 بار آئین توڑا اور عدلیہ پر شب خون مارا۔

مشتاق احمد نے کہا کہ ان کے دور میں سابق چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا، اس سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا فیصلہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں کو فروخت کردیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کے 140 ارب ڈالر کا نقصان کیا۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ ملک کے تمام شہری اپنے جرائم پر قانون کا سامنا کریں، انہیں واپس لایا جائے تاکہ وہ بھی قانون سامنا کریں، میں نواز شریف سے بھی کہتا ہوں کہ وہ بھی آئیں اور قانون کا سامنا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف کو لایا جاتا ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں، عدالتوں کو بند کردیں کیونکہ اس امر کے بعد عدالتوں اور اس ایوان کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہا کہ پرویز مشرف یا جو لوگ دو ہفتوں کا کہہ کر ملک سے گئے تھے، انہیں واپس آنا چاہیے، میں پرویز مشرف کی واپسی کا مخالف نہیں ہوں، واپس آئیں لیکن قانون کو اپنا راستہ اپنانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: سابق صدر پرویز مشرف کس بیماری میں مبتلا ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ہر شخص کے لیے ایک جیسا قانون ہو تو ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔

دوران اجلاس خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اس وقت وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، اس وقت اگر ہم یہ کہیں کہ وہ وطن واپس نہ آئے تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔

پرویز مشرف نے آئین توڑا، ان کےخلاف عدالت کا فیصلہ بھی موجود ہے، رضا ربانی

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اس معاملے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ہمیشہ سے روایت رہی ہے کہ چاہے کوئی بڑے سے بڑا آمر ہی کیوں نہ ہوں اگر وہ انتقال کر جائے تو اس پر خوشی کا اظہار نہیں کرتے، لہٰذا پرویز مشرف کو ملک میں آنے کی اجازت دینی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے آئین توڑا اور ان کے خلاف عدالت کا فیصلہ بھی موجود ہے، لیکن اگر وہ انتقال کر جاتے ہیں تو انہیں ملک میں دفن کرنے کی اجازت دینی چاہیے، یہ ان کا حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس: کب کیا ہوا؟

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے ایوان بالا کا اجلاس 16 جون صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

پرویز مشرف کی طبیعت

خیال رہے کہ 10 جون کو سوشل میڈیا پر سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے انتقال کی خبریں گردش کر رہی تھی جن کے اہل خانہ نے جمعہ کے روز واضح کیا تھا کہ وہ وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں لیکن گزشتہ تین ہفتوں سے ہسپتال میں داخل ہیں۔

اہل خانہ نے یہ بیان اس وقت جاری کیا تھا جب ان کے انتقال کی جھوٹی خبریں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گردش کرنے لگی تھیں اور کچھ پاکستانی اور بھارتی اشاعتی اداروں نے بھی اسے شائع کیا تھا۔

ریٹائرڈ جنرل کی بیماری کی خبریں 2018 میں سامنے آئی تھیں جب آل پاکستان مسلم لیگ نے اعلان کیا تھا کہ وہ امائلائیڈوسس' (Amyloidosis) کی بیماری میں مبتلا ہیں۔

امائلائیڈوسس کم پائی جانے والی سنگین صورتحال کا نام ہے جو پورے جسم کے اعضا اور ٹیشوز میں امائلائیڈ نامی پروٹین کے پیدا ہونے سے ہوتی ہے، اس پروٹین کے بننے سے اعضا اور ٹیشوز کے لیے مناسب طریقے سے کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے تصدیق کی تھی کہ پرویز مشرف کا خاندان پاکستان واپسی کے حوالے سے فوج سے رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کی فیملی سے رابطہ کیا گیا، پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی اور ان کے ڈاکٹرز نے کرنا ہے کہ وہ ان کو ایسی کنڈیشن میں سفر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں، اگر یہ دونوں چیزیں سامنے آجاتی ہیں تو اس کے بعد ہی کوئی انتظامات کیے جاسکتے ہیں، انسٹی ٹیوشن محسوس کرتا ہے کہ جنرل مشرف کو اگر ہم پاکستان لاسکیں کیوں کہ ان کی کنڈیشن ایسی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ادارے اور اس کی قیادت کا مؤقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے۔

ہفتے کے روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی پرویز مشرف کی واپسی کے خیال کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں