عظیم رفیق کے نسل پرستی الزامات کے بعد ای سی بی نے کاؤنٹی کلب یارکشائر پر فرد جرم عائد

16 جون 2022
پاکستانی میں پیدا ہونے والے آف سپنر عظیم رفیق نے پہلی بار ستمبر 2020 میں نسلی ہراسگی کے حوالے سے یارکشائر پر الزمات عائد کیے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی میں پیدا ہونے والے آف سپنر عظیم رفیق نے پہلی بار ستمبر 2020 میں نسلی ہراسگی کے حوالے سے یارکشائر پر الزمات عائد کیے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے عظیم رفیق کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات پر تحقیقات کے بعد یارکشائر کاؤنٹی کلب اور متعدد انفرادی لوگوں پر فرد جرم عائد کردی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق عظیم رفیق نے یارکشائر پر الزام لگایا تھا کہ کاؤنٹی کلب یارکشائر ان کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات سے مناسب طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہا تھا۔

پاکستانی میں پیدا ہونے والے آف سپنر عظیم رفیق نے پہلی بار ستمبر 2020 میں نسلی ہراسگی کے حوالے سے یارکشائر پر الزمات عائد کیے تھے۔

ای سی بی نے جاری کیے جانے والے بیان میں بتایا کہ کسی بھی ملوث فرد کا نام نہیں بتایا۔

مزید بتایا گیا کہ ای سی بی کے انسداد امتیازی ضابطے کے ساتھ کھلاڑیوں اور حکام کے طرز عمل سے متعلق ضابطوں کی مبینہ خلاف ورزی کے سبب فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

ای سی بی نے کہا کہ 'کرکٹ ڈسپلن کمیشن' (سی ڈی سی) کا آزاد پینل متوقع طور پر ستمبر اور اکتوبر میں کیس کی سماعت کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: انگلش کرکٹ میں شراب نوشی کلچر ایشیائی اور سیاہ فام کھلاڑیوں پر اثر انداز

ای سی بی کا کہنا تھا کہ سی ڈی سی پینل باضابطہ طور پر وہ اپنے فیصلوں اور تحریری وجوہات کو مکمل طور پر شائع کرتا ہے۔

پاکستانی میں پیدا ہونے والے آف سپنر عظیم رفیق نے پہلی بار ستمبر 2020 میں نسلی ہراسگی کے حوالے سے یارکشائر پر الزمات عائد کیے تھے۔

الزامات لگانے کے ایک سال بعد کلب کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ سابق کھلاڑی نسلی ہراسگی کا شکار ہوئے ہیں۔

اس کے بعد اگلے مہینے کلب نے تصدیق کی تھی کہ کہ کسی کے خلاف بھی انضباطی کارروائی نہیں کی جائے گی، اس فیصلہ پر بڑے پیمانے پر عدم اعتماد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور قلندرز کا انگلش کاؤنٹی یارکشائر سے کھلاڑیوں کے تبادلے کا معاہدہ

یارکشائر پر دباؤ بڑھنے کے سبب یارکشائر کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو نے نومبر میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کے بعد پورے کوچنگ اسٹاف نے کلب چھوڑ دیا تھا۔

اس مہینے کے اوائل میں یارکشائر کی سابق کوچ اینڈریو گیل نے غیرمنصفانہ برطرفی کا دعویٰ جیت لیا تھا جس کے سبب کلب کو زرتلافی کے لیے خطیر ادائیگی کرنے کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے سابق کھلاڑی عظیم رفیق نے یارکشائر پر الزام لگایا تھا کہ کاؤنٹی کلب یارکشائر ان کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات سے مناسب طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہی تھی اور وہ خودکشی کرنے کے بارے میں سوچنے لگے تھے۔

ان الزامات کے بعد یارکشائر کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو نے نومبر میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور رواں ماہ کے اوائل میں پورے کوچنگ اسٹاف نے کلب چھوڑ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں