سندھ کا 6 ہزار کیوسک پانی آبی بخارات بننے کی وجہ سے ضائع ہوجاتا ہے، خورشید شاہ

اپ ڈیٹ 18 جون 2022
خورشید شاہ نے یقین دہانی کروائی کہ وہ سندھ کے وزیر آبپاشی سے ملاقات کر کے صوبے کے کسانوں کو پانی کی فراہمی کے مسئلے کو حل کریں گے— فوٹو: ڈان نیوز
خورشید شاہ نے یقین دہانی کروائی کہ وہ سندھ کے وزیر آبپاشی سے ملاقات کر کے صوبے کے کسانوں کو پانی کی فراہمی کے مسئلے کو حل کریں گے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں کہا ہے کہ سکھر بیراج اور کوٹری بیراج میں 350 کلومیٹر کا فاصلہ ہونے کے سبب 6 ہزار کیوسک پانی ’آبی بخارات‘ بننے کی وجہ سے ضائع ہوجاتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر نے پنجاب کے آخری بیراج تونسہ اور سندھ کے گدو بیراج کے درمیان قریبی فاصلہ ہونے کے باوجود 20 ہزار کیوسک پانی کی کمی پر حیرت اظہار بھی کیا۔

سید خورشید شاہ کا یہ بیان گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے بالواسطہ الزامات کے بعد سامنے آیا، جن کا کہنا تھا کہ سکھر اور کوٹری بیراج کے درمیان 6 ہزار کیوسک پانی غائب ہوا، کوٹری کا یہ علاقہ وزیر کے حلقے میں آتا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت کوٹری بیراج پر پانی کی سطح 10 ہزار کیوسک ہے، 6 ہزار کیوسک آبی بخارات بن جاتا ہے، یہ 6 ہزار کیوسک 350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے آبی بخارات بنتا ہے لیکن تونسہ اور گدو کے درمیان 20 ہزار کیوسک پانی کی کمی سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

مزید پڑھیں: پانی کی قلت: سندھ کو ’آفت زدہ‘ صوبہ قرار دینے کا مطالبہ

وزیر نے تسلیم کیا کہ ملک بھر میں پانی کی قلت ہے لیکن امید ہے کہ بارش کے موجودہ سلسلے سے ڈیمز اور دریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی سرحدوں تک پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اجلاس کر رہے ہیں۔

خورشید شاہ نے یقین دہانی کروائی کہ وہ سندھ کے وزیر آبپاشی سے ملاقات کر کے صوبے کے کسانوں کو پانی کی فراہمی کے مسئلے کو حل کریں گے۔

ملک میں ہونے والی حالیہ بارش پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ تربیلا میں پانی کی آمد 98 ہزار کیوسک پر پہنچ گئی ہے اور آئندہ چند روز میں اس کے ایک لاکھ 30 ہزار کی سطح تک پہنچنے کے بعد حالات مزید بہتر ہوں گے۔

قبل ازیں نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے فہمیدہ مرزا نے سندھ کے آخری حصوں میں درپیش پانی کی شدید قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے چاول کی فصل کو متاثر کرے گی۔

مزید پڑھیں: سندھ: پانی کی قلت سے تباہ کن حالات

انہوں کوٹری بیراج پر 6 ہزار کیوسک پانی غائب ہونے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ سکھر بیراج سے 16 ہزار کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے جبکہ کوٹری بیراج میں صرف 10 ہزار کیوسک پانی پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’باقی 6 ہزار کیوسک پانی کہاں گیا؟‘۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 85 فیصد اضافے پر دو رکشہ ڈرائیورز نے اپنے رکشوں کو نذر آتش کردیا۔

انہوں نے تجویز دی کہ تمام وزرا اور پارلیمانی کمیٹی کے چیئرپرسن اپنے فیول کارڈ ایوان کو واپس کریں جیساکہ جی ڈی اے کی رہنما اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت سائرہ بانو نے کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما منور علی تالپور نے بھی سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ ایوان کے سامنے پیش کیا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں پانی کی سنگین قلت کے باوجود پنجاب میں دو متنازع نہریں کھول دی گئیں

انہوں سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوٹری، سکھر یہاں تک کے دریائے سندھ میں صرف مٹی دیکھ رہے ہیں، ہم زراعت کی بات کرتے ہیں لیکن پانی کہاں ہے؟

قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے حالیہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سندھ کے وزیر آبپاشی کو پانی کی چوری کے خلاف احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کرنا پڑا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ جب وہ سندھ کے وزیر آبپاشی تھے تو صوبوں نے 1991 کے پانی کے معاہدے پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا تھا۔

بدھ کو ہونے والے ایوان کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جب قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نواب یوسف تالپور پانی کے معاملے پر بولنے والے تھے تو انہیں خورشید شاہ نے تقریر کرنے سے روک دیا، جب وزیر آبی وسائل نے نواب یوسف تالپور کو وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں تقریر کرنے سے روک دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں