صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا انتخابی ترمیمی بل پر دستخط سے انکار

اپ ڈیٹ 19 جون 2022
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ قوانین کی نوعیت رجعت پسندانہ ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ قوانین کی نوعیت رجعت پسندانہ ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گزشتہ حکومت کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق متنازع ترامیم ختم کرنے کے ترمیمی بل کو بغیر دستخط کے واپس کردیا۔

ایوان صدر کے پریس ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجوزہ قوانین کی نوعیت رجعت پسندانہ ہے۔

پچھلے مہینے قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس بل کے علاوہ نیب ترمیمی بل کو بھی منظور کیا تھا، دونوں ایوانوں سے بل کی منظوری کے بعد اسے قانون بننے کے لیے صرف صدر کی رضامندی کی ضرورت تھی تاہم عارف علوی نے بلز کو واپس کر دیا تھا۔

اس کے بعد حکومت نے 9 جون کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ایوان بالا اور ایوان زیریں کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 اور نیب آرڈیننس 1999 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیے تھے۔

مشترکہ اجلاس میں بل منظور ہونے کے بعد ایک بار پھر صدر مملکت کو منظوری کے لیے پیش کیا گیا تھا، اگر صدر مملکت 10 دن میں اس بل کو منظور نہیں کرتے تو اسے منظور تصور کیا جائے گا، اس کے باوجود آج عارف علوی نے غیر دستخط شدہ بل واپس بھیج دیا ہے۔

مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم

عارف علوی کا کہنا تھا کہ اُنہیں اِس بات کا ادراک ہے کہ آئین پاکستان اُن کے اِس بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود اسے قانون کی شکل دے دے گا۔

انہوں نے بل پر دستخط نہ کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے معاملے سے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے منسلک رہے ہیں اور تمام حکومتوں، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں اِس کی پیروی کرتے رہے ہیں۔

صدر مملکت نے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 75 (2) کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ 'صدر کے مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کو بل واپس کرنے پر مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) مشترکہ اجلاس میں اس پر دوبارہ غور کرے گی، اگر یہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے ذریعے، ترمیم کے ساتھ یا اس کے بغیر اکثریت کے ووٹوں سے دوبارہ منظور کیا جاتا ہے تو اسے صدر کے سامنے پیش کیا جائے گا، اور صدر 10 ​​دن کے اندر اپنی منظوری دے دیں گے، ایسا نہ کرنے کی صورت میں اس بل کی منظوری تصور کی جائے گی۔‘

صدر مملکت نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت صدر پاکستان مجلس شوریٰ کے منظور کردہ بل پر دستخط نہ کرنا ان کے لیے ذاتی طور پر ایک تکلیف دہ امر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اور نیب آرڈیننس ترمیمی بل منظور

عارف علوی کا کہنا تھا کہ قوانین کی نوعیت رجعت پسندانہ ہے، جس کی انہوں نے اس وقت نشاندہی کی تھی جب انہوں نے اس بل کو پارلیمنٹ کو واپس بھیجا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ٹیکنالوجی، خاص طور پر ای وی ایم، کو جب مؤثر طور پر استعمال کیا جاتا ہے تو اس میں بہت سے مسائل کا حل موجود ہے جو روایتی طریقوں میں درپیش آتے ہیں، ٹیکنالوجی 'ہمیشہ سے متنازع' اور چیلنج شدہ انتخابی عمل میں ابہام، اختلاف اور الزامات کو کم کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال انتخابی عمل میں شفافیت لانے، انتخابی مرحلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شرکت، سیاسی اعتماد کی فضا قائم کرنے اور تقسیم کے عمل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ہمارے اب تک کے ادھورے خواب کو پورا کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں الیکشن ایکٹ اور نیب ترمیمی بلز اتفاق رائے سے منظور

انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان مستقبل میں تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھے، آج کے مسائل کو صرف ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہی حل نہیں کرنا چاہیے بلکہ جدید اور نئے سائنسی طریقوں کو بھی بروئے کار لانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا پورا ادراک ہے کہ یہ پارلیمان کے دونوں اطراف میں اعتماد سازی کے فروغ اور شراکت داروں کی وسیع تر شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا اب تک کیوں نہیں ہوا اور رائے سازوں اور فیصلہ سازوں کی جانب سے اس عام فہم چیز کو نظر انداز کیوں کیا گیا، یہ میرے لیے ایک معمہ رہے گا۔

عارف علوی نے کہا کہ موجودہ اور مستقبل کی حکومتوں اور پارلیمان کو دو چیزوں کا انتخاب کرنا ہوگا، پہلا یہ کہ ماضی کو اجازت دی جائے کہ وہ پاکستان کو پستی کی طرف لے جائے یا پھر ماضی کے تجربات اور آج کی ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم پاکستان کے روشن، ترقی پسند اور متحرک مستقبل کا خواب شرمندہ تعبیر کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے نیب اور الیکشن ترمیمی بل بغیر دستخط واپس بھیج دیے

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے فیصلوں کا ہمیں مستقبل میں بھی سامنا رہے گا، تاریخ گواہ ہے کہ جو اقوام صحیح فیصلے کرتی ہیں وہ ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہیں اور جو ایسا نہیں کر پاتیں وہ مواقع ضائع کرتی ہیں جو اُنہیں بلندی اور کامیابی کی طرف لے جا سکیں۔

انتخابی قانون میں ترامیم

  • انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 کے تحت الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کے لیے پائلٹ پراجیکٹ کرے تاکہ ٹیکنیکل، رازداری، سیکیورٹی اور اس طرح کی ووٹنگ کے لیے اخراجات کا تعین کیا جائے اور نتائج سے حکومت کو آگاہ کرے اور رپورٹ موصول ہونے کے بعد 15 دن کے اندر ایوان کا اجلاس بلایا جائے اور اس کو دونوں ایوانوں کے سامنے پیش کیا جائے۔

  • الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 103 میں کی گئی ترامیم کے تحت الیکٹرانک اور بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا بھی ضمنی انتخابات میں پائلٹ پراجیکٹ کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں