عدالت کا فرئیر ہال میں نئی تعمیرات پر اظہار برہمی، مرتضیٰ وہاب کو نوٹس جاری

اپ ڈیٹ 20 جون 2022
عدالت نے کہا کہ آثار قدیمہ، ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا ناقابل برداشت ہے — فائل فوٹو: پی پی آئی
عدالت نے کہا کہ آثار قدیمہ، ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا ناقابل برداشت ہے — فائل فوٹو: پی پی آئی

سندھ ہائی کورٹ نے فرئیر ہال سمیت دیگر تاریخی ورثے اور آثار قدیمہ میں شامل عمارتوں میں نئی تعمیرات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) مرتضیٰ وہاب کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

آثار قدیمہ کی حامل قرار دی گئی تاریخی عمارتوں میں نئی تعمیرات کے خلاف دائر کیے گئے سول سوٹ کی سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ نے فرئیر ہال کی حدود میں نئی تعمیرات پر مرتضیٰ وہاب سے وضاحت طلب کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو شہر میں ثقافتی ورثے کی حامل قرار دی گئی عمارتوں میں مداخلت سے بھی روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مرتضیٰ وہاب کی معافی، ایڈمنسٹریٹر کراچی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم واپس

عدالت نے فرئیر ہال میں تعمیر ہونے والے گیٹ کو فوری طور پر توڑنے کا حکم جاری کیا۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں فرئیر ہال کا نیا تعمیر ہونے والا گیٹ مسمار کرکے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

عدالت عالیہ نے اپنے حکم نامے میں تاریخی عمارتوں میں نئی تعمیرات پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچانا ناقابل برداشت ہے۔

آثار قدیمہ کی حامل قرار دی گئی تاریخی عمارت میں نئی تعمیرات کے خلاف ماروی مظہر نے معروف سماجی کارکن جبران ناصر کے توسط سے سول سوٹ دائر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مرتضیٰ وہاب کراچی کے ایڈمنسٹریٹر تعینات

ماروی مظہر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ قانون کے مطابق آثار قدیمہ قرار دی گئی عمارتوں میں نئی تعمیرات نہیں کی جاسکتی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سول سوسائٹی کے ارکان نے فرئیر ہال میں باڑ لگانے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔

— فوٹو:ڈان نیوز
— فوٹو:ڈان نیوز

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں سول سوسائٹی کے اراکین انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس کراچی چیپٹر کے نمائندوں کے ساتھ گزشتہ روز عبداللہ ہارون روڈ پر واقع شہر کے مشہور تاریخی مقام فرئیر ہال پہنچے اور وہاں گیٹ کی تنصیب اور باڑ کی تعمیر پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فریئر ہال کا قصّہ

گیٹ بنانے کے 'غلط' فیصلے کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین نے سرخ رنگ کے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر 'نو فینس' اور 'سے نو ٹو فرئیر ہال گیٹ' کے الفاظ کے نعرے واضح انداز میں درج تھے۔

مظاہرین کا مؤقف تھا کہ یہ پارک شہر کا تاریخی مقام ہے اور اس کے تعمیراتی تاریخی ورثے کو محفوظ کیا جانا چاہیے۔

گزشتہ روز مظاہرین نے فرئیر ہال گارڈنز کی اصل حالت میں بحالی اور اس تاریخی ورثے کے تحفظ کی درخواست کی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jun 20, 2022 08:02pm
عدالت کا فرئیر ہال میں گیٹ اور باڑ روکنے کا عمل قابل تعریف ہے امید ہے پیپلز پارٹی عدالتی احکامات پر عملدرآمد کریں گی دوسری جانب منوڑہ ساحل کے قریب صوبائی حکومت کے کروڑوں روپے کے فنڈ سے بنے پارک کا سارا انتظام کنٹونمنٹ بورڈ کے حوالے کردیاگیا، جنہوں نے وہاں ٹھیکیدار مافیا کے کارندے بٹھادیے ہیں﷽، اس مہنگائی کے دور میں انٹری فیس سے لیکر میز اور کرسیوں تک کا کرایہ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے، عام شہریوں کو جعلی رسیدوں کے ذریعے چپ کرادیا جاتا ہے، منوڑہ پارک جب سندھ حکومت نے بنایا ہے تو دیگر پارکوں کی طرح اس میں بھی عوام کو مفت انٹری دی جائے اور اس سے نام نہاد کنٹونمنٹ بورڈ کا عمل دخل ختم کیا جائے۔ یہی لوگ ہاکس بے جانے والوں کو بھی ان جعلی رسیدوں کے ذریعے لوٹتے ہیں۔