نمرہ کاظمی کیس: شاہ رخ نجیب کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور

22 جون 2022
عدالت نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض اسے بعد از گرفتاری ضمانت منظور کردی —فائل فوٹو:اے ایف پی
عدالت نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض اسے بعد از گرفتاری ضمانت منظور کردی —فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی کی مقامی عدالت نے نمرہ کاظمی کو اغوا کرنے اور پنجاب میں ان کے ساتھ کم عمری کی شادی کے الزام میں زیر حراست شاہ رخ نجیب کی ضمانت منظور کرلی۔

شاہ رخ نجیب کو رواں برس اپریل میں نمرہ کاظمی کو کراچی سے اغوا کرنے اور پنجاب میں کم عمری میں شادی کرنے کے الزام میں لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

بدھ کو زیر حراست ملزم نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی) فائزہ خلیل کے سامنے درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے اپنی ضمانت اور بعد ازاں جیل سے رہائی کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: نمرہ کاظمی کیس: عدالت کا کراچی پولیس کی تفتیش پر اظہار عدم اطمینان

عدالت نے مؤقف سننے کے بعد 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ تفتیش میں پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

قبل ازیں ملزم کے وکیل محمد فاروق نے عدالت سے استدعا کی کہ لڑکی نے اپنی مرضی سے والدین کا گھر چھوڑا اور لاہور پہنچی جہاں انہوں نے اپنی مرضی کے مطابق نجیب شاہ رخ کے ساتھ بغیر کسی دباؤ یا خوف کے شادی کی۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت لڑکی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان قلم بند کرتے وقت اس نے نہ صرف والدین کے اس دعوے کو رد کیا کہ اس کو اغوا کیا گیا تھا بلکہ لڑکی نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کی عمر 18 سال ہے لہٰذا وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔

انہوں نے مزید دلائل دیے کہ ان کی شادی پنجاب میں ہوئی جہاں سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 کا اطلاق نہیں ہوتا، اس لیے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365-بی (ریپ کے ارادے سے اغوا) اور سیکشنز ¾ موجودہ کیس میں سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 کا نفاذ نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: نمرہ کاظمی کیس: تفتیش پر عدم اطمینان، تفتیشی افسر تبدیل کرنے کا حکم

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ گزشتہ مہینے پنجاب کے علاقے تونسہ شریف سے گرفتار ہونے کے بعد سے عدالتی تحویل میں ہیں اور مسلسل نظربند ہیں جو آئین کے تحت ان کو حاصل ذاتی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ لڑکی کا بیان لاہور مجسٹریٹ کے سامنے دباؤ میں ریکارڈ کیا گیا تھا اور اس طرح ملزم کو اغوا کرنے کے الزام سے بری کرنے پر غور نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیس میں سندھ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 بھی لاگو ہے اور انہوں نے درخواست ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی۔

خیال رہے کہ نمرہ کاظمی کے مبینہ اغوا کا مقدمہ کراچی میں سعود آباد پولیس اسٹیشن میں ان کے گھر والوں کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیاگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں