اسرائیل میں 1200 سال قدیم مسجد کے آثار دریافت

اپ ڈیٹ 23 جون 2022
3 سال قبل اتھارٹی نے لگ بھگ اسی دور کی ایک اور مسجد کا پتہ لگایا تھا—فوٹو : اے ایف پی
3 سال قبل اتھارٹی نے لگ بھگ اسی دور کی ایک اور مسجد کا پتہ لگایا تھا—فوٹو : اے ایف پی

اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ نے ملک کے جنوب میں ایک قدیم مسجد کے آثار دریافت کیے ہیں جوکہ نوادرات کے حکام کے مطابق اس خطے کی عیسائیت سے اسلام کی جانب منتقلی پر روشنی ڈالتے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے آثار قدیمہ کی اتھارٹی (آئی اے اے) نے ایک بیان میں کہا کہ اندازاً 1200 سال قدیم مسجد کی باقیات راحت شہر میں ایک نئے محلے کی تعمیر کے کام کے دوران دریافت ہوئی۔

آئی اے اے نے کہا کہ صحرائے نیگیو میں واقع مسجد کی باقیات میں ایک کمرہ اور مکہ کی سمت ایک دیوار ہے جس کے ساتھ جنوب کے رخ پر ایک آدھا گہرا دائرہ بھی واضح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ہزار سال قدیم مسجد کی سیر

آئی اے اے نے کہا ’یہ منفرد تعمیراتی خصوصیات ظاہر کرتی ہیں کہ یہ عمارت ایک مسجد کے طور پر استعمال ہوتی تھی جہاں بیک وقت چند درجن نمازی عبادت کر سکتے تھے‘۔

آئی اے اے نے کہا کہ مسجد سے تھوڑے فاصلے پر ایک پرتعیش سرکاری عمارت بھی دریافت ہوئی جس میں دسترخوان اور شیشے کے نوادرات کی باقیات یہاں کے رہائشیوں کی امارت ظاہر کرتی ہیں۔

3 سال قبل اتھارٹی نے ساتویں سے آٹھویں صدی عیسوی میں لگ بھگ اسی دور کی ایک اور مسجد کا پتا لگایا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: تاریخی مسجد میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کیلئے درخواستیں دائر

آئی اے اے نے کہا کہ یہاں دریافت ہونے والی مساجد، جائیداد اور دیگر مکانات اس تاریخی دور پر روشنی ڈالتے ہیں جب شمالی نیگیو میں ایک نیا مذہب ’اسلام‘ اور خطے میں ایک نئی حکمرانی اور ثقافت متعارف ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بتدریج قائم کیے گئے تھے جس سے قبل بازنطینی حکومت اور عیسائی مذہب نے سیکڑوں برس تک اس سرزمین پر حکمرانی کی‘۔

اس خطے پر ساتویں صدی کے ابتدائی نصف میں مسلمانوں کو حاصل فتح ہوئی تھی، آئی اے اے نے کہا کہ راحت میں پائی جانے والی مساجد کو ان کے موجودہ مقامات پر تاریخی یادگاروں یا نماز کے لیے دستیاب مقامات کے طور پر محفوظ رکھا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں