سوات: حلقہ پی کے-7 میں ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی امیدوار کامیاب

27 جون 2022
خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے سیون 30 اپریل کو اے این پی کے ایم پی اے وقار احمد خان کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی—فائل فوٹو:اے پی پی
خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشست پی کے سیون 30 اپریل کو اے این پی کے ایم پی اے وقار احمد خان کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی—فائل فوٹو:اے پی پی

خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے-7 پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار حاجی فضل مولا نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے امیدوار حسین احمد کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں غیر سرکاری نتائج کے حوالے سے بتایا گیا کہ حاجی فضل مولا نے 18 ہزار 42 ووٹ لیے جب کہ ان کے حریف حسین احمد نے 14 ہزار 665 ووٹ حاصل کیے۔

یہ سیٹ 30 اپریل کو اے این پی کے رکن صوبائی اسمبلی وقار احمد خان کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات: نوشہرہ میں پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، مسلم لیگ (ن) کا امیدورار کامیاب

ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی اور بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی، پولنگ کے دوران امن و امان کی صورتحال ٹھیک رہی اور حلقے میں کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

امن و امان کی ٹھیک صورتحال کے باوجود پولنگ کے دوران حلقے میں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ بہت کم رہا جو تقریباً 17 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

ضمنی انتخاب کے دوران صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے 4 امیدوار میدان میں مد مقابل تھے جن میں پی ٹی آئی کے حاجی فضل مولا، اے این پی کے حسین احمد خان، تحریک انقلاب پولیٹیکل موومنٹ کے دولت خان اور آزاد محمد علی شاہ شامل تھے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری

حلقے میں پی ٹی آئی اور اے این پی کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی تھی کیوں کہ پی ٹی آئی کے سوا، مرکزی دھارے کی تمام سیاسی جماعتوں نے 09-2007 کے عرصے میں بے امنی اور دہشت گردی کاشکار بننے والے خاندان کی قربانیوں کی وجہ سے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کر کے اے این پی کے امیدوار کی حمایت کی تھی۔

ضمنی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 124 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے تھے جن میں 30 پولنگ اسٹیشنز مردوں جب کہ 28 خواتین کے لیے مختص تھےاور 66 پولنگ اسٹیشنز مرد و خواتین ووٹرز کے لیے بنائے گئے تھے، 124 پولنگ اسٹیشنز میں سے 41 کو حساس اور 12 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق اس حلقے میں ایک لاکھ 83 ہزار 308 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں سے ایک لاکھ 2 ہزار 88 ووٹرز مرد جب کہ 81 ہزار 220 خواتین رائے دہندگان ہیں۔

2008 کے عام انتخابات میں اے این پی کے مرحوم وقار احمد نے اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔

2013 اور 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے ڈاکٹر امجد علی نے وقار احمد کو شکست دی تھی جب کہ بعد امجد علی نے بعد میں 2 نشستوں پر کامیاب قرار دیے جانے پر اس سیٹ کو چھوڑ دیا تھا، اس کے بعد ضمنی انتخاب میں اے این پی کے وقار احمد نے اپوزیشن جماعتوں کی حمایت سے اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے 25 منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

تاہم یہ نشست گزشتہ ماہ دل کا دورہ پڑنے سے وقار احمد کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی، اس کے بعد اے این پی نے ضمنی انتخاب میں حسین احمد خان عرف خان نواب کو میدان میں اتارا تھا۔

ضمنی انتخاب میں شکست کے بعد اے این پی کے کارکنوں نے کابل چوک پر دھرنا دیا اور ریٹرننگ آفیسر (آر او) کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت اور آر او کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اے این پی کے کارکنوں کو کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر فارم 45 نہیں دیا گیا، وہ کسی صورت ’دھاندلی زدہ الیکشن‘ کو قبول نہیں کریں گے، مظاہرے کے دوران پولیس کی بھاری نفری نے صورتحال پر قابو پایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں