اسحٰق ڈار کی جولائی کے تیسرے ہفتے میں وطن واپسی کا امکان

مسلم لیگ (ن) کے رہنما جولائی میں کسی وقت پاکستان واپس آسکتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما جولائی میں کسی وقت پاکستان واپس آسکتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت ہر محاذ پر معاشی مشکلات میں گھری نظر آرہی ہے، ایسے میں پارٹی کے اہم رہنما کی ممکنہ وطن واپسی کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور منتخب سینیٹر اسحٰق ڈار جو اس وقت لندن میں قیام پذیر ہیں، انہیں حکومت کی معاشی ٹیم کو آگے بڑھانے کے لیے وزارت خزانہ میں واپسی کا اشارہ دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ سے ورچوئلی بطور سینیٹر حلف اٹھانے کیلئے تیار ہوں، اسحٰق ڈار

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسحٰق ڈار کی جولائی کے تیسرے ہفتے میں وطن واپس آنے کا امکان ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’نواز شریف اس بات پر بضد ہیں کہ اسحٰق ڈار کو واپس آنا چاہیے کیوں کہ ملک کی معاشی صورتحال ہماری ساکھ متاثر کررہی ہے‘۔

ذرائع نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جولائی میں کسی وقت پاکستان واپس آسکتے ہیں۔

تاہم اس معاملے پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اسحٰق ڈار سے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست پر کوئی جواب دیا۔

مزید پڑھیں:اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے تاہم انہوں نے اب تک حلف نہیں اٹھایا۔

یاد رہے کہ اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 میں علاج کے لیے اس وقت لندن چلے گئے تھے جب احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔

ان پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: اسحٰق ڈار کی سینیٹ رکنیت عبوری طور پر معطل

اس سے قبل عدالت نے اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔

انہیں 11 دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں