تحریک انصاف نے انتخابی فہرستوں میں 'غیر قانونی تبدیلیوں' کو چیلنج کردیا

پی ٹی آئی نے  درخواست میں الیکشن کمیشن کو اس کے سیکریٹری کے ذریعے فریق بنایا ہے—فائل فوٹو:اے ایف پی
پی ٹی آئی نے درخواست میں الیکشن کمیشن کو اس کے سیکریٹری کے ذریعے فریق بنایا ہے—فائل فوٹو:اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں درخواست دائر کرتے ہوئے ابتدائی انتخابی فہرستوں میں کی گئی 'غیر قانونی تبدیلیوں' کو چیلنج کردیا ہے، درخواست میں قانون کے مطابق فہرستوں کی اصلاح کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں ملک میں آویزاں ہونے والی ابتدائی انتخابی فہرستوں کے حوالے سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پورے ملک میں رجسٹرڈ اراکین اور عام لوگوں کی جانب سے انتخابی فہرستوں میں بدانتظامی، نا قابل اجازت، غیر ضروری تبدیلیوں اور انتخابی فہرستوں کی تیاری میں ای سی پی کے صوبائی دفاتر، رجسٹریشن افسران، تصدیقی افسران، گنتی کرنے والے اور نظر ثانی کرنے والے حکام کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اور غلط انتخابی فہرستوں کی شکایات ملی ہیں۔

یہاں یہ بات باعث دلچسپی بات ہے کہ ای سی پی میں دائر درخواست میں کمیشن کو اس کے سیکریٹری کے ذریعے فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کو 28 اپریل کیلئے نوٹس

پی ٹی آئی کی جانب سے دائر پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ غلط ڈسپلے سینٹرز پر ابتدائی انتخابی فہرستوں کو غلط مقامات پر آویزاں کرنے کے باعث بڑی تعداد میں ووٹر اپنے اندراج کو چیک کرنے، ان کی تصدیق کرانے یا اصلاح کے لیے درخواست دینے سے قاصر ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام بے قاعدگیاں بہت بڑے پیمانے پر کی گئیں ہیں جو مبینہ طور پر قبل از انتخابات دھاندلی کے مترادف ہیں ، اس پری پول دھاندلی کا مقصد یہ ہے کہ مخصوص ووٹرز الیکشن کے روز اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ ڈالنے کے لیے نہ پہنچ سکیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 25 کے مطابق نادرا کو اپنے جاری کردہ ہر نئے قومی شناختی کارڈ کا ڈیٹا الیکشن کمیشن کو دینا ہوتا ہے تاکہ کارڈ ہولڈر کو قومی شناختی کارڈ میں درج مستقل یا عارضی پتے کے مطابق انتخابی حلقے کی انتخابی فہرست میں بطور ووٹر رجسٹر کیا جائے۔

مزید پڑھین: الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت

درخواست میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ فریق (الیکشن کمیشن) ووٹروں کی رضامندی یا تحریری درخواست کے بغیر ووٹر کا بلاک کوڈ یا ووٹر کی رجسٹریشن کو مستقل یا عارضی کسی بھی صورت میں ایک مقام سے دوسری جگہ منتقل نہیں کر سکتا۔

پٹیشن میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ابتدائی ووٹر فہرستوں کو مخصوص ڈسپلے سینٹرز پر آویزاں کیا گیا ہے، خاص طور پر سرکاری اسکولوں کے احاطے میں جہاں انہیں اس انداز میں آویزاں کیا گیا ہے کہ ووٹرز ڈسپلے سینٹرز تک جانے سے قاصر رہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے چپپٹر چار میں بیان کردہ ضابطے کے مطابق ای سی پی پر لازم ہے کہ وہ ووٹر کا عارضی یا مستقل پتا اس کی مرضی کی رہائش گاہ کے مطابق انتخابی فہرست میں ڈالے۔

تبصرے (0) بند ہیں