کالعدم ٹی ٹی پی کا فاٹا انضمام ختم کرنے کے مطالبے سے پیچھے ہٹنے سے انکار

30 جون 2022
مذکورہ انٹرویو بدھ کے روز یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا، جو بظاہر کابل میں کہیں ریکارڈ کیا گیا—تصویر: اسکرین گریب
مذکورہ انٹرویو بدھ کے روز یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا، جو بظاہر کابل میں کہیں ریکارڈ کیا گیا—تصویر: اسکرین گریب

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ صوبہ خیبرپختونخوا سے قبائلی اضلاع کا انضمام ختم کرنے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک یوٹیوبر کو انٹرویو دیتے ہوئے کالعدم عسکری گروہ کے سربراہ نور ولی محسود نے کہا کہ ’ہمارے مطالبات واضح ہیں خاص کر قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) کے خیبرپختونخوا سے انضمام کو ختم کرنا ہمارا بنیادی مطالبہ ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے‘۔

مذکورہ انٹرویو بدھ کے روز یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا، جو بظاہر کابل میں کہیں ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات میں بڑی پیشرفت کے بغیر جرگہ کابل سے واپس آگیا

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے حال ہی میں فاٹا کے انضمام ختم کرنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا، فاٹا کو 2018 میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے خیبرپختونخوا میں ضم کیا گیا تھا۔

پڑوسی ملک میں افغان طالبان کی حکومت کے تعاون سے حکومتِ پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان کابل میں مذاکرات ہوئے تھے۔

اس سلسلے میں خیبرپختونخوا سے قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک 57 رکنی جرگے نے بھی ٹی ٹی پی رہنماؤں سے بات چیت کی تھی۔

کالعدم ٹی ٹی پی نے غیر معینہ مدت تک کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن سیکیورٹی فورس خطے بالخصوص شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں، اسی طرح سیکیورٹی فورسز پر بھی حملے جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے ٹی ٹی پی سے کامیاب مذاکرات کے امکانات ’محدود‘ ہیں، اقوام متحدہ

اپنے ساتھ ایک آٹو میٹک رائفل رکھے کالعدم تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے لیکن اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوسکی۔

نور ولی کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے جو حکومت سے مذاکرات کے لیے کابل منتقل ہوگئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ ’بات چیت ابھی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذاکرات میں پاکستانی حکومت کی نمائندگی کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کررہے تھے جبکہ ٹی ٹی پی کا وفد ان کی سربراہی میں مذاکرات میں شامل تھا۔ ۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان مذاکرات کی میزبانی اور سہولت فراہم کررہے تھے، اگر حکومت نے ’سنجیدگی‘ دکھائی تو مذاکرات میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان غیر معینہ مدت تک جنگ بندی پر اتفاق

انہوں نے تصدیق کی کہ حکومت نے کچھ قیدیوں کو رہا کیا ہے لیکن ساتھ ہی ہمارے ساتھی پکڑے بھی جارہے ہیں۔

نور ولی نے خبردار کیا کہ حکومت کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ بات چیت کو متاثر کرسکتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے ٹی ٹی پی کی تحلیل کے امکان کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا مطالبہ جو تحریک کی ساکھ کو متاثر کرے وہ ناقابل قبول ہوگا، البتہ مذاکرات کے دوران ’مناسب مطالبات‘ پر بات چیت ہوسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں