وزیر اعظم کا ملک میں بند پاور پلانٹس بحال کرنے کا حکم

03 جولائ 2022
وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے رپورٹ فوری پیش کی جائے — فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے رپورٹ فوری پیش کی جائے — فائل فوٹو: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں بند پاور پلانٹس فوری طور پر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے لوڈشیڈنگ کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی۔

وزیر اعظم دفتر کی میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بجلی کی لوڈشیڈنگ اور توانائی کے بحران پر قابو پانے سے متعلق اہم اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔

مزید پڑھیں: امریکی سفیر کی وزیر اعظم سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پبلک پالیسی/اسٹریٹجک کمیونیکیشنز فہد حسین نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی جبکہ متعلقہ اعلیٰ افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔

دوران اجلاس ملک میں جاری بجلی بحران کو حل کرنے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بند پاور پلانٹس کی فوری بحالی کا حکم دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے رپورٹ فوری پیش کی جائے جس میں لوڈشیڈنگ کی وجوہات واضح طور پر بتائی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی اتحادیوں سے اہم ملاقات، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر تبادلہ خیال

وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ صوبوں کے پینے کے پانی اور زرعی سہولیات کی فراہمی سے متعلق معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے اور اس سلسلے میں ’اِرسا‘ صوبوں کے ساتھ باہمی مشاورت اور آزادی کے ساتھ فیصلہ کرے۔

واضح رہے کہ 14 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کو کو بتایا گیا تھا کہ 7 ہزار میگاواٹ سے زائد کی مشترکہ پیداواری صلاحیت کے حامل 27 پاور پلانٹس تکنیکی مسائل یا ایندھن کی قلت کے باعث ایسے وقت میں کام کرنے سے قاصر ہیں جب ملک بھر میں شہریوں کو بجلی کی بندش کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی نے بریفنگ کے دوران ان پاور پلانٹس کی فہرست پیش کی اور ایندھن کے انتظامات کے حوالے سے درست سمت متعین نہ ہونے اور سیاسی حمایت کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

مزید پڑھیں: ساڑھے 4 ہزار میگا واٹ شارٹ فال کے سبب ملک بھر میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ

یہ وضاحت کی گئی تھی کہ 3 ہزار 535 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے 9 بڑے پاور پلانٹس ایندھن کی قلت کی وجہ سے کام نہیں کر رہے، ان میں چار پلانٹس ایسے شامل ہیں جو ایل این جی کی کمی کی وجہ سے بند پڑے ہیں، دو فرنس آئل کی قلت کی وجہ سے، ایک کم کوئلے کی انوینٹری کے سبب اور ایک گیس سپلائی کے معاہدے کی میعاد ختم ہونے کی وجہ سے بند ہے۔

اس کے علاوہ 18 دیگر پلانٹس تکنیکی خرابیوں اور مرمت اور دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے کافی عرصے سے دستیاب نہیں تھے۔

ماضی میں وزارت پیٹرولیم کے قلمدان کو سنبھالنے والے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بریفنگ کے دوران نشاندہی کی کہ وزارت توانائی کے پیٹرولیم اور پاور ڈویژن کے درمیان ہم آہنگی کا مکمل فقدان ہے اور الزام تراشی میں وقت ضائع کرنے کے بجائے اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر شروع میں ہی حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مشورہ دیاتھا کہ پاور ڈویژن فوری طور پر اپنی طلب کی پیش گوئی کے ساتھ سامنے آئے تاکہ یہ دیکھا جائے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی مشاورت سے فوری طور پر کیا کیا جاسکتا ہے اور اس طرح کی منصوبہ بندی اور انتظامات کے لیے ایک طریقہ کار کے ساتھ اس پر عمل کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

عمران Jul 04, 2022 10:45am
یہ حکم شاہی میاں صاحب نے حلف اٹھاتے ہی پہلے دن بھی جاری کیا تھا ، سب ڈرامے بازی ہو رہی ہے۔ انہوں نے LNG مہنگی ہونے کی وجہ سے نہیں خریدی، اور اس کی بجائے لوڈشیڈنگ کا فیصلہ کیا۔ کم از کم جولائی کا مہینہ تو لوڈشیڈنگ ایسے ہی ہو گی۔ باقی عوام کو اچھل کود کر کے تو دیکھائیں گے، میاں صاحب نے نوٹس لے لیا۔ کام ویسے ہی چلے گا۔