نیوٹرلز کے ساتھ میری کوئی لڑائی نہیں، اپنی فوج سے لڑنا نہیں چاہتا، عمران خان

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2022
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پی ڈی ایم جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا — فوٹو بشکریہ فیس بُک/ عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پی ڈی ایم جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ دونوں کو تنقید کا نشانہ بنایا — فوٹو بشکریہ فیس بُک/ عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بیک ڈور رابطوں کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ نیوٹرلز کے ساتھ میری کوئی لڑائی نہیں، اپنی فوج کے ساتھ لڑنا نہیں چاہتا۔

زمان پارک لاہور میں صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اپنے دور میں چھوٹی جماعتوں سے بلیک میل ہوتا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بلیک میلنگ کے باعث پرویز الہٰی کو وزیر اعلی نامزد کرنا پڑا اور اسی وجہ سے پارٹی میں اختلافات ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی کے نام پر بہت سے رہنما ناراض ہوگئے تھے، عثمان بزادر کے علاوہ باقی امیدوار ایک دوسرے کے نام پر بطور وزیر اعلیٰ مطمئن نہیں تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ علیم خان اور چوہدری پرویز الہٰی بطور وزیر اعلیٰ ایک دوسرے کے نام سے راضی نہیں تھے، پنجاب ملک کا 60 فیصد ہے، اسی لیے کوئی ایسا وزیر اعلیٰ نہیں بنا سکتا تھا جو ذاتی لوٹ مار کرتا ہو۔

سابق وزیر اعظم جلسوں اور انٹرویوز میں نیوٹرلز کے حوالے سے سخت زبان استعمال کرتے ہیں، تاہم صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نیوٹرلز کے ساتھ میری کوئی لڑائی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنی فوج کے ساتھ لڑنا نہیں چاہتا، اس لڑائی میں صرف ملک کمزور ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بیرونی اور اندرونی طاقت کے ذریعے کوئی بیک ڈور رابطے نہیں چل رہے ہیں، نیوٹرلز سے بات ہوئی تو ایک ہی مؤقف ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں۔

حکومتی اتحاد کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ بیٹھنے سے ہزار درجے بہتر ہے میں اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں، چوروں سے کبھی اتحاد نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت تباہ کرنے والوں نے 1100 ارب روپے کا این آر او لیا۔

گرفتاریوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ حکومت اگر مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے میں گرفتاری سے نہیں ڈرتا۔

'پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات نہیں چاہتیں'

قبل ازیں خبر رساں ادارے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ 'مجھے ڈر ہے کہ برسوں کی ریاضت سے دھاندلی کے فن میں اوجِ کمال تک مہارت حاصل کرنے والی پی ڈی ایم جماعتیں اور ہماری اسٹیبلشمنٹ آزادانہ و منصفانہ انتخابات نہیں چاہتیں۔'

مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم

انہوں نے کہا کہ پتن کی اس رپورٹ نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا کہ شرمناک حد تک متعصب اور کنٹرولڈ الیکشن کمیشن کی طرح ان دو مجرم مافیا خاندانوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کیوں کی، کیونکہ ان مشینوں کے ذریعے پاکستان میں دھاندلی کے 163 میں سے 130 طریقوں سے چھٹکارا پایا جاسکتا تھا۔

نجی چینل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حال ہی میں ہونے والے 20 ضمنی انتخابات میں الیکشن ایکٹ 2017 کی کسی نہ کسی شکل میں خلاف ورزی کی گئی اور طاقت اور پیسے کے بل پر کھلم کھلا دھاندلی کی گئی۔

اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ دھاندلی کے 163 طریقوں میں سے 73 صرف انتخابات کے دن اپنائے گئے جبکہ ہر سطح پر دھاندلی کی گئی۔

اس سلسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے والے ملک بھارت اور ایران کے برعکس پاکستان میں یہ عمل مکمل طور پر انسانوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور یہ تمام افراد عموماً سرکاری ملازم ہوتے ہیں جس سے ان کا بیرونی دباؤ یا کسی کے اثر و رسوخ میں آنا فطری عمل ہے اور انہیں انتخابی عمل کے دوران کسی نہ کسی مرحلے پر دباؤ میں لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت نے انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کرانے اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق آئین میں ترامیم کی تھیں جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا تھا اور پاکستان میں انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اور نیب آرڈیننس ترمیمی بل منظور

تاہم ان دونوں ترامیم کی مخالفت کرنے والی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے اتحادی حکومت کے قیام کے بعد سے ان دونوں ترامیم کے خاتمے کے حوالے سے کام شروع کردیا تھا اور گزشتہ ماہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم کردی گئیں اور انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 میں ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے لیے پائلٹ پروجیکٹس کر سکتا ہے تاکہ اس طرح کی ووٹنگ کی تکنیکی افادیت، رازداری، سیکیورٹی اور مالی امکانات کا پتا لگایا جاسکے اور حکومت کے ساتھ نتائج کا اشتراک کرے۔

سیکشن 103 میں ترمیم کے تحت ای سی پی ضمنی انتخابات میں ای وی ایم اور بائیو میٹرک تصدیق کے نظام کے استعمال کے لیے پائلٹ پراجیکٹس کر سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں