متحدہ عرب امارات کا 6 سال بعد ایران میں سفیر بھیجنے پر غور

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2022
انور گرگاش نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایران کے خلاف کسی گروہ بندی کا حصہ نہیں ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
انور گرگاش نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایران کے خلاف کسی گروہ بندی کا حصہ نہیں ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

متحدہ عرب امارات، ایران کے ساتھ تعلقات میں سردمہری کے باعث اب 6 سال بعد ایران میں سفیر بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔

خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور گرگاش نے بھی سیاسی تناؤ کو کم کرنے کے لیے علاقائی اقتصادی تعاون پر زور دیا۔

انور گرگاش نے صحافیوں کے ساتھ ایک ویڈیو کال کے دوران کہا کہ ’اب ہم واقعی ایران میں سفیر بھیجنے پر غور کر رہے ہیں، اگلی دہائی گزشتہ دہائی کی طرح نہیں ہوسکتی، اس دہائی میں تناؤ میں کمی کی کوششوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران، متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے پُرامید

مشرق وسطیٰ کی سیاسی صف بندیوں میں تبدیلی کے پیش نظر متحدہ عرب امارات کی ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا اشارہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عراق، سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کی کوششیں کررہا ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے 6 سال قبل شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کسی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

اس واقعے کے ردعمل میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے تھے جب کہ متحدہ عرب امارات نے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کیے بغیر سرد مہری اختیار کرلی تھی۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا ایک اور ڈرون حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ

ایران اور متحدہ عرب امارات، یمن جنگ میں مخالف فریق ہیں جہاں متحدہ عرب امارات ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی قیادت میں فوجی اتحاد کا حصہ ہے اور افواج کی حمایت اور تربیت کرتا ہے۔

جنوری میں ابوظبی میں یمنی باغیوں کی جانب سے سرحد پار سے کیے گئے ڈرون حملے میں 3 آئل ورکرز ہلاک ہو گئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان رقابت کی ایک اور وجہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایران کے زیر کنٹرول ابو موسیٰ اور خلیج میں بڑے اور چھوٹے تنب جزیروں پر دعویٰ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امارات کے نائب وزیراعظم اور ایرانی سفیر کی ملاقات، ‘تعاون’ بڑھانے پر تبادلہ خیال

انور گرگاش نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایران کے خلاف کسی گروہ بندی کا حصہ نہیں ہے، انہوں نے بڑے پیمانے پر سیاسی تناؤ ختم کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں اقتصادی تعاون پر زور دیا۔

متحدہ عرب امارات اس سے قبل کہہ چکا ہے کہ عرب خلیجی ریاستوں کو ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے اجتماعی سفارت کاری میں حصہ لینا چاہیے، جس کے 2015 کے جوہری معاہدے پر مغربی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے جبکہ ایران نے اس اقدام کی مذمت کی تھی۔

اس کے باوجود گزشتہ سال جولائی میں متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم شیخ منصور بن زاید النہیان نے ایرانی ناظم الامور سید محمد حسینی سے ملاقات کی تھی تاکہ دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر غور کیا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں