بیرک گولڈ کارپوریشن ریکوڈک ڈیل کیلئے قانونی تحفظ کی خواہاں

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2022
اوپن پٹ مائن پروجیکٹ کو2013 میں سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا—فائل فوٹو:رائٹرز
اوپن پٹ مائن پروجیکٹ کو2013 میں سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا—فائل فوٹو:رائٹرز

کینیڈا کی مائننگ فرم بیرک گولڈ کارپوریشن توقع کرتی ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ منصوبے میں عالمی ثالثی کے تحت 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے راستہ بناتے ہوئے عدالت سے باہر کیے گئے اس کے 6 ارب ڈالر کے تصفیے کی منظوری دے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سے ملاقات کے بعد اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بیرک گولڈ کارپوریشن کے صدر اور چیف ایگزیکٹو افسر مارک بیرسٹو نے کہا کہ معاہدے کی پائیداری کے لیے ضروری ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اس معاہدے کا جائزہ لے اور پارلیمنٹ قانون سازی کے ذریعے اس معاہدے کی توثیق کرے۔

مارک بیرسٹو کا کہنا تھا کہ بیرک گولڈ کارپوریشن کے لیے قانونی تحفظ صرف ریکوڈک منصوبے کے لیے مخصوص نہیں بلکہ اس سے مائننگ سیکٹر میں مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے بھی تحفظ حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے اس کا از سر نو جائزہ اور پارلیمنٹ کی جانب سے اس معاہدے کی تائید و توثیق میں حکومت تبدیل ہونے کے باعث تاخیر ہوئی، تاہم تمام اسٹیک ہولڈرز اس معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ جب ملک کے اہم ریاستی اداروں جیسے پارلیمان اور عدلیہ سے عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) کی جانب سے تجارتی معاہدے پر پاکستان کے خلاف ثالثی ایوارڈ تصفیے کے لیے تعاون کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرک کا پاکستان کے ساتھ تنازع ختم کرتے ہوئے ریکوڈک پروجیکٹ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے 2013 میں سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں بیرک گولڈ کارپوریشن اور چلی کی فرم اینٹوفاگاسٹا کے ساتھ دستخط شدہ معاہدے ریکوڈک ڈیولپمنٹ لیز کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

مارک بیرسٹو نے کہا کہ ورلڈ بینک کا تجارتی ونگ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) بیرک گولڈ کارپوریشن کے ساتھ آنے والے اس جوائنٹ وینچر میں شراکت دار ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ اس مشترکہ منصوبے پر کام کے لیے تقریباً 4 ارب ڈالر کا انتظام کیا جائے گا اور تقریباً 2 ارب ڈالر کنسورشیم کے شراکت داروں، خاص طور پر آئی ایف سی اور دیگر عالمی درآمدی و برآمدی اداروں سے آلات، پلانٹس اور مہارت کی فراہمی کے لیے آنے کی توقع ہے۔

منصوبے کے تصفیے اور مستقبل میں اس کی ترقی میں کسی دشواری نہ دیکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے پر گزشتہ دور حکومت میں دستخط کیے گئے جب کہ نئی حکومت بغیر کسی وقفے کے اس پر عمل درآمد کے لیے کام کر رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ تمام لوگ اس منصوبے کے پاکستانی عوام اور خاص طور پر بلوچستان کے لیے فوائد کو سمجھتے ہیں، اسی طرح ہماری کمپنی بلوچستان کے سابق اور موجودہ وزیراعلیٰ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

بیرک گولڈ کارپوریشن کے سربراہ سے ملاقات کے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں مفتاح اسمٰعیل نے بھی منصوبے کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک میں سونے اور تانبے کی مقدار کے تعین کیلئے سعودی کمپنی مدد کرے گی

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم بیرک گولڈ کارپوریشن کی جانب سے پاکستان کے کاپر اینڈ گولڈ مائننگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے منتظر ہیں۔

مفتاح اسمٰعیل نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ مارک بیرسٹو اس منصوبے کی کامیابی کے لیے بہت پرامید ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ سرمایہ کاری بلوچستان اور پاکستان کے لیے مثبت تبدیلی کا باعث بنے گی۔

بیرک گولڈ کارپوریشن اور اینٹوفاگاسٹا کا کنسورشیم رواں سال مارچ میں پاکستان کے خلاف آئی سی ایس آئی ڈی کے ایوارڈ تصفیے کے تحت حکومت کے ساتھ معاہدے پر پہنچا تھا۔

معاہدے کے تحت بیرک گولڈ کارپوریشن نے بلوچستان میں ریکوڈک سونے، تانبے کی کان کنی کے منصوبے میں پاکستان اور بلوچستان کی حکومتوں اور سرکاری اداروں کے ساتھ 50 فیصد شراکت دار بننے کا فیصلہ کیا جب کہ چلی کی فرم نے پاکستانی شیئر ہولڈرز کے 90 کروڑ ڈالر کے عوض معاہدے سے علیحدگی اختیار کی۔

یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک پر لگنے والے جرمانے کا ذمہ دار کون؟

اس موجودہ معاہدے کے تحت بیرک گولڈ کارپوریشن اور ریاست پاکستان ریکوڈک پروجیکٹ میں 50 فیصد شیئر ہولڈرز ہیں۔

پاکستان کے 50 فیصد حصص میں سے سرکاری اداروں او جی ڈی سی ایل اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے پاس مشترکہ طور پر 25 فیصد حصص ہیں، بلوچستان کے پاس 15 فیصد حصص جب کہ ان 50 فیصد میں سے 10 فیصد شیئرز فری کیریڈ بیسز پر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں