الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنائے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2022
وزیر اعظم  نےکہا کہ  ای سی  پی،  پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کرے—فائل فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اعظم نےکہا کہ ای سی پی، پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کرے—فائل فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر زور دیا ہے کہ وہ طویل عرصے تک چلنے والے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا محفوظ فیصلہ جلد سنائے۔

اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ریاستی اداروں پر بار بار اور بے شرمانہ حملوں کے باوجود عمران نیازی کو طویل عرصے سے کھلا راستہ دیا گیا ہے، انہیں دی جانے والی کھلی چھوٹ نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان پر زور دیتا ہوں کہ وہ پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا طویل عرصے سے محفوظ فیصلے کا اعلان کرے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے 2014 میں مذکورہ کیس دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سال بعد پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ

ان کا یہ بھی الزام تھا کہ جو فنڈز بیرونِ ملک موجود اکاؤنٹس حاصل کرتے تھے، اسے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹ میں پوشیدہ رکھا گیا۔

بعد ازاں ایک سال سے زائد عرصے تک اس کیس کی سماعت ای سی پی میں تاخیر کا شکار رہی تھی کیونکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اکتوبر 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی کہ اس کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال سے ای سی پی کو روکا جائے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے خلاف 2014 سے زیر سماعت ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ گزشتہ ماہ محفوظ کر لیا تھا۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم کا یہ بیان 17 جولائی کو پنجاب کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شاندار کامیابی کے 2 روز بعد سامنے آیا ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف کیس کو ’ممنوعہ فنڈنگ کیس‘ قرار دے دیا

گزشتہ روز حامیوں سے خطاب میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ای سی پی کو جانبدار ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انتخابی معرکے کے دوران مسلم لیگ (ن) کی مبینہ حمایت پر چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔

عمران خان نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان کی پارٹی نے ریاستی مشینری کے استعمال کے باوجود ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔

عمران خان کے اس خطاب کے بعد مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے مطالبہ کیا تھا کہ ای سی پی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد جاری کرے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک بیان میں مریم نواز نے کہا تھا کہ عمران خان الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اس لیے تنقید کررہے ہیں کیونکہ انہیں فارن فنڈنگ کیس میں فیصلے کا خوف ہے۔

مریم نواز نے کسی کا نام لیے بغیر ٹوئٹ میں تنقید کی کہ ای سی پی پر آپ کا اٹیک وہ دھاندلی نہیں جو ہوئی ہی نہیں بلکہ فارن فنڈنگ فیصلے کا خوف ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس میں آپ کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد سامنے آ چکے ہیں، مریم نواز نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد فیصلہ سنائے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس

گزشتہ ماہ ای سی پی نے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو ابھی تک جاری نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار بابر نے پاکستان اور بیرون ملک سے پارٹی کی فنڈنگ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا تھا، تاہم پی ٹی آئی نے کسی بھی غلط کام کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فنڈنگ ممنوعہ ذرائع سے نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کے تمام کیسز کا ایک ساتھ فیصلہ کرنے کی استدعا

4 جنوری کو، ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی، جو مارچ 2018 میں پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کا ایک ماہ میں جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی تھی، اس نے 95 سماعتوں اور تقریباً 4سال بعد اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے طلب کیے گئے ریکارڈ کی 8 جلدوں پر مبنی رپورٹ نے ثابت کیا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے غیر ملکیوں سے بغیر کسی ذرائع اور تفصیلات کے لاکھوں ڈالر اور اربوں روپے اکٹھے میں فنڈنگ قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کیں، پی ٹی آئی کو فنڈز دینے والوں میں بھارتی شہری اور غیر ملکی کمپنیاں بھی شامل تھیں۔

رپورٹ کے مطابق پارٹی نے مالی سال 10-2009 اور 13-2012 کے درمیان چار سال کی مدت میں 31 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم کم ظاہر کی، سال کے حساب سے تفصیلات بتاتی ہیں کہ صرف مالی سال 13-2012 میں 14 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم کم رپورٹ کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس پر اس مدت کے لیے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی رائے کے جائزے میں رپورٹنگ کے اصولوں اور معیارات سے کسی انحراف کی نشاندہی نہیں ہوئی'۔

تبصرے (0) بند ہیں