آزادی مارچ کے بعد دائر مقدمات ختم کروانے کیلئے پی ٹی آئی کی کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2022
اسد عمر نے کہا کہ کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم 25 مئی کو بھول گئے ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر نے کہا کہ کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم 25 مئی کو بھول گئے ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی نے 25 مئی کو ’آزادی مارچ‘ کے بعد پارٹی ارکان کے خلاف درج فوجداری مقدمات ختم کروانے اور مظاہرین پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کی نشاندہی کرکے قانونی کارروائی کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

اسد عمر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم 25 مئی کو بھول گئے ہیں، ہم اسے بھولے ہیں اور نہ ہی کسی کو بھولنے دیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور

سابق وزیر اعظم عمران خان کے ’حقیقی آزادی مارچ‘ سے قبل حکام نے دفعہ 144 نافذ کی تھی جو کہ اجتماعات کو روکنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، مارچ کا راستہ روکنے کے لیے راستوں پر بڑے بڑے شپنگ کنٹینرز رکھے گئے تھے۔

مارچ سے ایک رات قبل پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر پولیس کے چھاپے کی اطلاعات سامنے آئیں، مارچ کے روز پنجاب میں پارٹی کے حامیوں اور کارکنان کو بدترین تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

سابق وزیر حماد اظہر پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس سے وہ زخمی ہو گئے جبکہ سابق صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کی گاڑی کی ونڈ شیلڈ توڑ دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک بھر میں مقدمات کا سامنا

علاوہ ازیں ڈی چوک پر احتجاج ختم ہونے کے بعد عمران خان سمیت یاسمین راشد، فواد چوہدری، حماد اظہر، عمران اسمٰعیل، شبلی فراز اور دیگر کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے۔

آج ایک ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا کہ پارٹی نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو تمام فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) کی نگرانی کرے گی اور فرضی مقدمات کی نشاندہی کرے گی۔

اس کمیٹی کی سربراہی سابق وزیر تعلیم شفقت محمود کریں گے جو کہ پی ٹی آئی رہنما عامر محمود کیانی، یاسمین راشد، عون عباس بپی اور راجا بشارت پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد قابل مذمت، ناقابل برداشت ہے، عمران خان

اسد عمر نے بتایا کہ اس کمیٹی کا مقصد پنجاب میں پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف درج تمام جعلی مقدمات کو اکٹھا کرنا اور انہیں ختم کروانے کے لیے قانونی اقدامات اٹھانا ہے۔

مزید برآں یہ کمیٹی پارٹی ارکان کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ کارروائی کے ذمہ دار افسران کی نشاندہی اور ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرے گی۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پی ٹی آئی نے پنجاب کے اہم ضمنی انتخابات میں صوبے کی 20 میں سے 15 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ ہنگامہ آرائی کیس: فواد چوہدری اور ان کے بھائی کی حفاظتی ضمانت منظور

گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پارٹی اب 22 جولائی کو وزیرا علیٰ کے انتخاب کے بعد صوبے میں حکومت بنائے گی۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی کو اپنا امیدوار منتخب کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں