پاک-افغان بس سروس اگلے مہینے دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2022
سیکریٹری برائے تجارت محمد صالح احمد فاروقی کابل میں افغانستان کے قائم قام وزیر خارجہ امیر خان سے ملاقات کی— فوٹو: افغان محکمہ خارجہ
سیکریٹری برائے تجارت محمد صالح احمد فاروقی کابل میں افغانستان کے قائم قام وزیر خارجہ امیر خان سے ملاقات کی— فوٹو: افغان محکمہ خارجہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان دارالحکومت کابل میں منعقدہ مذاکرات میں دو طرفہ تجارت بڑھانے، تاجروں کو ٹرانزٹ ٹریڈ میں درپیش مشکلات ختم کرنے، ویزوں کے اجرا میں سہولت اور سرحد پر ٹرکوں کی جلدی کلیئرنس کو یقینی بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے بس سروس اگلے ماہ سے بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کابل میں پاکستان کے سفارت خانے کی جانب سے ایک بیان میں کہاگیا کہ دونوں طرف سے پاکستان و افغانستان کے درمیان اگلے مہینے مسافروں کے لیے بس سروس شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سرحد پار کرنے کے لیے انتظامات مزید مؤثر بنانے اور سرحد پر ٹرانزٹ ٹریڈ کی فوری کلیئرنس میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔

بیان کے مطابق پشاور تا جالندھر اور کوئٹہ تا قندھار کے درمیان پُرتعیش بس سروس شروع کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ بس سروس اس سال اگست کے آخر تک شروع کر دی جائے۔

پاکستان نے گزشتہ برس نومبر میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان 5 سال سے معطل 'دوستی بس سروس' بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم دونوں ممالک مناسب ٹرانسپورٹ کمپنی نہ ملنے کے سبب اس سروس کو شروع نہیں کرسکے تھے۔

پاکستانی سفارت خانے سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی وفد نے سیکریٹری برائے تجارت محمد صالح احمد فاروقی کی سربراہی میں 18 سے 20 جولائی تک دورہ کیا، اس دورے میں باہمی تجارت، ٹرانزٹ اور کنیکٹیوٹی بہتر کرنے اور تجارت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کا جائزہ لیا گیا جبکہ دونوں ممالک کے درآمدکنندگان، برآمدکنندگان، تاجروں اور بزنس کمیونٹی کو درپیش مشکلات کے حل پر غور کیا گیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ موجودہ مالی سال میں باہمی ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس رفتار کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند بنیادوں پر برقرار رکھنے اور مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 22-2021 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب 55 کروڑ ڈالر رہا، افغانستان نے 83.4 کروڑ ڈالر جبکہ پاکستان نے تقریبا 75 کروڑ ڈالر کی برآمدات کیں، اس طرح توازن تجارت افغانستان کے حق میں رہا جو 8.4 کروڑ ڈالر بنتا ہے۔

دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ عارضی داخلے کی دستاویز (ٹی اے ڈی) کو نافذ کیا جائے گا جس سے دو طرفہ تجارتی گاڑیاں آزادی سے نقل و حمل کرسکیں گی اس طرح گاڑیوں کو سرحد پر لوڈنگ اور اَن لوڈنگ نہ کرنا پڑے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں مزید اضافہ ہو سکے۔

دونوں ممالک کے حکام نے تمام کراسنگ پوائنٹس بالخصوص طورخم، خرلاچی (کرم قبائلی ضلع)، غلام خان (شمالی وزیرستان) اور چمن/اسپن بولدک پر آپریشنل اوقات بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

دونوں ممالک کے محکمہ کسٹمز کے سربراہان نے مل کر کام کرنے اور سامان کی کلیئرنس میں کارکردگی بہتر بنانے کے لیے باہمی منسلک کسٹم طریقہ کار اور نظام کو تیار کرنے پر اتفاق کیا۔

سفارت خانے نے مزید بتایا کہ باہمی رابطوں کے ذریعے ویزا کی پروسیسنگ میں حائل دشواریوں کو دور کیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ ان معاملات پر ٹھوس پیش رفت ممکن بنانے کے لیے پاکستانی وفد میں تمام متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے نمائندگان شامل تھے۔

پاکستانی وفد نے افغانستان کے متعلقہ وزرا اور سینئر حکام سے ملاقاتیں کیں، ان میں قائم مقام وزیر برائے تجارت نور الدین عزیزی اور قائم مقام وزیر برائے خارجہ امور امیر خان متقی سے ملاقات بھی شامل تھی۔

افغانستان کی سرکاری نیوز ایجنسی ’بختار‘ نے بتایا کہ وزارت تجارت و صنعت کے مطابق افغانستان اور پاکستان کے تجارتی حکام نے تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ، ٹرانسپورٹیشن اور اقتصادی تعلقات میں سہولت فراہم کرنے اور مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اجلاس منعقد کیا۔

مزید بتایا گیا کہ اس اجلاس کا انعقاد کابل میں کیا گیا جس میں قائم مقام وزیر برائے صنعت و تجارت نور الدین عزیزی اور پاکستان کے سیکریٹری تجارت سمیت دیگر شعبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں